چائلڈ آرٹسٹ سے کامیڈین کےطورپر شروعات کرنے والے محمود نے اپنے مخصوص انداز ،تاثرات اور آواز سے تقریباً ۵؍ دہائی تک ناظرین کو گدگدانے والی ایکٹنگ سے فلم انڈسٹری میں ’کنگ آف کامیڈی‘ كا درجہ حاصل کیا۔
EPAPER
Updated: July 24, 2025, 12:40 PM IST | Agency | Mumbai
چائلڈ آرٹسٹ سے کامیڈین کےطورپر شروعات کرنے والے محمود نے اپنے مخصوص انداز ،تاثرات اور آواز سے تقریباً ۵؍ دہائی تک ناظرین کو گدگدانے والی ایکٹنگ سے فلم انڈسٹری میں ’کنگ آف کامیڈی‘ كا درجہ حاصل کیا۔
چائلڈ آرٹسٹ سے کامیڈین کےطورپر شروعات کرنے والے محمود نے اپنے مخصوص انداز ،تاثرات اور آواز سے تقریباً ۵؍ دہائی تک ناظرین کو گدگدانے والی ایکٹنگ سے فلم انڈسٹری میں ’کنگ آف کامیڈی‘ كا درجہ حاصل کیا۔ محمودعلی، جو محمود کے نام سے مشہور ہیں، ایک سابق اداکار، گلوکار، ہدایت کار اور فلم پروڈیوسر ہیں۔ وہ فلموں میں اپنے مزاحیہ کرداروں کیلئے جانے جاتے ہیں۔ ان کی بہترین مزاحیہ اداکاری کی وجہ سے لوگ محمود کو کامیڈی کا بادشاہ کہتے تھے۔لیکن انہیں بالی ووڈ میں اپنے قدم جمانے کے لیے کافی جدوجہد کرنی پڑی تھی اور یہاں تک سننا پڑا تھا کہ وه نہ تو اداکاری کر سکتے ہیں اور نہ ہی کبھی اداکار بن سکتے ہیں۔محمود کی پیدائش ۲۹؍ ستمبر ۱۹۳۲ءممبئی میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ممتاز علی بامبے ٹاكيز ا سٹوڈیو میں کام کیا کرتے تھے۔بچپن کے دنوں سے ہی محمود کا رجحان اداکاری کی طرف تھا اور وہ اداکار بننا چاہتے تھے۔ اپنے والد کی سفارش سے محمود کو بامبے ٹاکیز کی ۱۹۴۳ءکی فلم قسمت میںاداکار اشوک کمار کے بچپن کا کردار ادا کرنےکا موقع ملا۔اس دوران محمود نے کار ڈرائیونگ سیکھی اورپروڈیوسرگیان مکھرجی کے یہاں بطور ڈرائیور کام کرنے لگے کیونکہ اسی بہانے انہیںمکھرجی کے ساتھ ہر دن اسٹوڈیو جانے کا موقع مل جایا کرتا تھا جہاں وہ فنکاروں کو قریب سے دیکھ سکتے تھے۔
اس دوران محمودنے جدوجہد جاری رکھی۔ جلد ہی ان کی محنت رنگ لائی اور ۱۹۵۸ءمیں آئی فلم ’پرورش‘میں انہیں ایک اچھا کردار مل گیا۔ اس فلم میں انہوں نے راج کپور کے بھائی کا کردار اداکیا۔ اس کےبعد انہیں ایل وی پرساد کی فلم چھوٹی بہن میں کام کرنےکا موقع ملا جو ان کےفلمی کریئر کے لئے اہم فلم ثابت ہوئی۔فلم چھوٹی بہن میں بطور محنتانہ انہیں ۶؍ہزار روپےملے۔ فلم کی کامیابی کے بعد بطور اداکار محمود فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس فلم میں ان کی اداکاری کی روزنامہ ٹائمس آف انڈیا نے کافی تعریف کی تھی۔۱۹۶۱ءمیںمحمود کو ایم وی پرساد کی فلم سسرال .. میںکام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد بطور کامیڈین محمودفلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانےمیں کامیاب ہو گئے۔ فلم سسرال میں ان کی جوڑی اداکارہ شوبھا کھوٹے کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ اسی سال انہوں نے اپنی پہلی فلم چھوٹے نواب بنائی ۔ اس کے ساتھ ہی اس فلم کے ذریعہ انہوں نے آر ڈی برمن عرف پنچم دا کو بطور موسیقارفلم انڈسٹری میں پہلی بار پیش کیا۔ اپنے کردار میں آئی یکسانیت سے بچنے کیلئے محمودنےاپنے آپ کو مختلف قسم کے رول میں پیش کیا۔ اسی ترتیب میں ۱۹۶۸ء میں آئی فلم ’پڑوسن‘ کانام سب سے پہلے آتا ہے۔فلم پڑوسن میں محمود نے منفی مگر مزاحیہ کردار ادا کیا اور ناظرین کو متاثرکرنے میںکامیاب رہے۔ فلم میں ان پر فلمایاگیا ایک گانا ’’ایک چتر نار کرکے شرنگار‘‘ کافی مقبول ہوا۔ ۱۹۷۰ءمیںآئی فلم ہمجولی میں محمود کی اداکاری کاانوکھا انداز ناظرین کو دیکھنے کو ملا۔ اس فلم میں انہوں نے ٹرپل رول ادا کئے اور ناظرین کی توجہ اپنی طرف کھینچی۔انہوںنےکئی فلمیں بنائیں اور ہدایت بھی کی اور کئی فلموں میں اپنی گلوکاری سے بھی ناظرین کو اپنا دیوانہ بنایا۔محمود کو اپنے فلمی کریئر میں ۳؍بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اپنے۵؍دہائی طویل فلمی کریئرمیںتقریباً ۳۰۰؍فلموں میں اداکاری کا جوہر دکھاکر محمود ۲۳؍جولائی۲۰۰۴ءکو اس دنیاسے ہمیشہ کے لئے رخصت ہو گئے۔