Inquilab Logo Happiest Places to Work

منا ڈے نے کلاسیکل ہی نہیں ہر طرح کے گیت گائے

Updated: May 01, 2025, 10:54 AM IST | Agency | Mumbai

ہندوستانی فلمی دنیا میں منا ڈے کوایک ایسے گلوکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی لاجواب گلوکاری سے کلاسیکی موسیقی کو مخصوص شناخت دلائی۔

Famous singer Munna Dey. Photo: INN
مشہور گلوکارمنا ڈے۔ تصویر: آئی این این

ہندوستانی فلمی دنیا میں منا ڈے کوایک ایسے گلوکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی لاجواب گلوکاری سے کلاسیکی موسیقی کو مخصوص شناخت دلائی۔ پربودھ چندر ڈے عرف مناڈے کی پیدائش یکم مئی۱۹۱۹ءکوکولکاتہ میں ہوئی۔ ان کے والد انہیں وکیل بنانے کے خواہش رکھتے تھے لیکن ان کا رجحان موسیقی کی جانب تھا اور وہ اسی میدان میں مستقبل بنانا چاہتے تھے۔ منا ڈے نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے چچا كےسی ڈے سے حاصل کی۔ منا ڈے کے بچپن کے دنوں کا ایک دلچسپ واقعہ ہےکہ استاد بادل خان اور منا ڈے کے چچاایک مرتبہ ساتھ ساتھ ریاض کر رہے تھے، اسی وقت بادل خان نے منا ڈے کی آواز سنی اور ان کے چچا سے پوچھا یہ کون گا رہا ہے، جب منا ڈے کو بلایا گیا تو انہوں نے اپنے استاد سے کہا ’’بس ایسے ہی گانا گالیتاہوں ‘‘لیکن بادل خان نے منا ڈے کی چھپے ہوئےہنر کو پہچان لیا۔ اس کے بعد وہ اپنے چچا سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرنے لگے۔ 
 مناڈے ۴۰ءکی دہائی میں اپنے چچا کے ساتھ موسیقی کے میدان میں اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئےممبئی آ گئے۔ ۱۹۴۳ءمیں فلم ’تمنا‘ میں بطور گلوکار انہیں ثریا کے ساتھ گانے کا موقع ملا۔ حالانکہ اس سے پہلے وہ فلم رام راج میں کورس کے طور پر گانا گاچکے تھے۔ دلچسپ بات ہےکہ یہی ایک واحد فلم تھی جسے بابائے قوم مہاتما گاندھی نے دیکھا تھا۔ 
 ۱۹۶۱ءمیں موسیقارسلیل چودھری کی موسیقی میں فلم’كابلی والا‘کی کامیابی کے بعد مناڈے شہرت کی بلنديو ں پرجا پہنچے۔ اس فلم میں ان کی آواز میں پریم دھون کا لکھا ہوا نغمہ ’اے میرے پیارے وطن اےمیرے بچھڑے چمن‘ آج بھی سامعین کی آنکھیں نم کر دیتا ہے۔ پران کے لئے انہوں نے فلم اپکار میں ’قسمیں وعدےپیار وفا‘ اور زنجیر میں ’یاری ہےایمان میرا یار میری زندگی‘جیسے نغمے گائے۔ اسی دورمیں انہوں نے فلم پڑوسن میں مزاحیہ اداکار محمود کے لئے’ایک چتر نار‘ نغمہ گایا تو انہیں محمود کی آواز سمجھا جانے لگا۔ 
 مناڈےکےبارے میں لوگوں کا خیال تھا کہ وہ صرف کلاسیکل نغمات ہی گاسکتےہیں لیکن بعد میں انہوں نے’اے میرے پیارے وطن‘، ’ اے مری زہرہ جبیں ‘، ’یہ رات بھیگی بھیگی‘، ’ نہ تو کارواں کی تلاش ہے‘ اور’اے بھائی ذرا دیکھ کے چلو‘جیسے بہترین نغمے گا کر ناقدین کا منہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا۔ مناڈے اپنی گلوکاری سےالفاظ کے پیچھے چھپے تاثرات کو بڑی خوبصورتی سے سامنے لاتے تھے شايدیہی وجہ ہے کہ ہندی کے مشہور شاعر ہری ونش رائے بچن نے اپنی غیر معمولی شاہکار’مدھو شالا ‘کو آواز دینے کے لئے منا ڈے کا انتخاب کیا تھا۔ فلموں میں قابل ذکرخدمات کیلئے انہیں ۱۹۷۱ء میں پدم شری ایوارڈاور ۲۰۰۵ءمیں پدم بھوشن ایوارڈسےنوازا گيا۔ علاوہ ازیں ۱۹۶۹ءمیں فلم ’میرے حضور‘ اور۱۹۷۱ءمیں بنگلہ فلم ’نشی پدما‘ كے لیےبہترین گلوکار اور۱۹۷۰ءمیں آئی فلم ’میرا نام جوکر‘ کیلئے بہترین گلوکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازےگئے۔ فلموں میں موسیقی کے سفر میں ان کی قابل ذکر شراکت کے پیش نظر انہیں ۲۰۰۷ءمیں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اپنے۵؍ دہائی کےطویل کریئر میں تقریباً ۳۵۰۰؍ نغمے گاکر شائقین کےدلوں میں خاص جگہ بنانے والے منا ڈے ۲۴؍ اکتوبر۲۰۱۳ءکو اس دنیا سے الوداع کہہ گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK