ہندستانی فلمی دنیا میں مرنال سین کانام ایک ایسے فلمسازکےطور پرشمار کیا جاتا ہے جنہوں نےاپنی فلموں کے ذریعےہندی سنیما کو بین الاقوامی سطح پر خاص شناخت دلائی۔
EPAPER
Updated: May 14, 2025, 11:39 AM IST | Agency | Mumbai
ہندستانی فلمی دنیا میں مرنال سین کانام ایک ایسے فلمسازکےطور پرشمار کیا جاتا ہے جنہوں نےاپنی فلموں کے ذریعےہندی سنیما کو بین الاقوامی سطح پر خاص شناخت دلائی۔
ہندستانی فلمی دنیا میں مرنال سین کانام ایک ایسے فلمسازکےطور پرشمار کیا جاتا ہے جنہوں نےاپنی فلموں کے ذریعےہندی سنیما کو بین الاقوامی سطح پر خاص شناخت دلائی۔
۱۴؍ مئی ۱۹۲۳ءکو فرید آباد(بنگلہ دیش) میں پیدا ہوئے مرنال سین نے ابتدائی تعلیم فرید آبادسےحاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے كلكتہ کے مشہور اسكاٹش چرچ کالج سے مزیدتعلیم حاصل کی۔ اس دوران وہ کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے منعقد ثقافتی پروگراموں میں شرکت کرنےلگے۔ کالج سےتعلیم مکمل کرنے کے بعد مرنال سین کی دلچسپی فلموں کےتئیں بڑھنے لگی اور وہ فلم سازی سے متعلق کتابوں کا مطالعہ کرنے لگے۔
اس دور کے وہ اپنے دوست رتوك گھٹک اور سلیل چودھری سے اکثر کہاکرتےکہ مستقبل میں وہ بامعنی فلمیں بنائیں گے لیکن خاندان کی اقتصادی حالت خراب ہونے کی وجہ سےانہیں اپنا یہ خیال ملتوی کرنا پڑا اور طبی نمائندےکے طور پر کام کرنا پڑا۔ طبی نمائندے کے طورپرکچھ دنوں تک کام کرنے کے بعد جب ان کا دل اس کام میں نہیں لگاتو انہوں نے یہ نوکری چھوڑ دی۔
مرنال سین فلمی صنعت میں اپنےکریئرکی شروعات کولکتہ فلم اسٹوڈیومیں بطور ’آڈیوٹیکنیشین‘کی۔ بطور ڈائریکٹر مرنال سین کے کریئر کی پہلی فلم۱۹۵۵ءمیں ریلیز ہونےفلم’رات بھور‘تھی جو باکس آفس پر بری طرح ناکام ثابت ہوئی۔
اس کے بعد۱۹۵۸ءمیں مرنال سین کی فلم ’نیل اكاشے نیچے‘ ریلیزہوئی۔ فلم کی کہانی ایک ایسے چینی تاجر وانگلوپرمبنی تھی جسے كلكتہ میں رہنے والی بسنتی کے بائیں بازو کے نظریات متاثر کرتے ہیں اور وہ اپنے ملک جاکر اپنےساتھیوں کے ساتھ مل کر جاپانی فوج کے خلاف چھیڑی گئی مہم میں شامل ہو جاتا ہے۔ جب فلم ریلیز ہوئی تو اس فلم میں بائیں بازو نظریات کےپیش نظر اس پر دو مہینے کے لئے پابندی عائد کردی گئی تھی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد وہ کسی حد تک بطور ڈائریکٹر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔
مرنال سین کو اپنے ۴؍ دہائی طویل فلمی کریئرمیں خوب عزت ملی۔ ۱۹۸۱ءمیں مرنال سین کو پدم بھوش ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ۲۰۰۵ء میں فلمی دنیا کے اعلیٰ ترین اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈسےبھی انہیں نوازاگیا۔ ان سب کے ساتھ ہی مرنال سین کو ان کی فلموں کے لیے کانز، برلن، شکاگو، وینس جیسےکئی فلم فیسٹول میں خصوصی انعام سے سرفرازکیاگیا۔ فلموں میں اہم شراکت کے ساتھ ہی وہ سماج کی خدمت کے لئے ۱۹۹۸ءسے۲۰۰۳ءتک راجیہ سبھا رکن بھی رہ چکے ہیں۔ مختلف صلاحیتوں کےحامل مرنال سین سے فلمی انڈسٹری کاکوئی بھی شعبہ اچھوتا نہیں رہا۔ انہوں نے فلم کی پروڈکشن اور ہدایت کاری کے علاوہ کئی فلموں کی کہانی اورا سکرین پلےبھی لکھے۔ ۲۰۰۴ء میں ان کی سوانح عمری ’الویز بنگ بارن‘ شائع ہوئی۔ ۲۰۰۹ءمیں بین الاقوامی فلم فیسٹول آف کیرل نےانہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازنےکا اعلان کیااور مرنال سین وہ پہلے شخص بنے جنہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ مرنال سین۳۰؍دسمبر ۲۰۱۸ء کو اس دنیا سے کوچ کرگئے۔