Inquilab Logo

پردے پرباپ کے کردار میں انمٹ نقوش چھوڑنےوالے نذیر حسین کو بھوجپوری فلموں کابانی بھی قرار دیا جاتا ہے

Updated: May 19, 2024, 1:29 PM IST | Agency | Mumbai

دو بیگھہ زمین، پرینیتا، دیوداس، نیو دہلی، نیا دور، یہودی، پرکھ، گنگا جمنا، رام اور شیام، آنکھیں، کٹی پتنگ اور بامبے ٹو گوا جیسی فلموں میں اپنی اداکاری سے فلم شائقین کو متاثر کرنے والے نذیر حسین کوبھوجپوری فلموں کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔

Nazir Hussain, the famous actor of old films. Photo: INN
پرانے دور کی فلموں کے مشہوراداکار نذیرحسین۔ تصویر : آئی این این

دو بیگھہ زمین، پرینیتا، دیوداس، نیو دہلی، نیا دور، یہودی، پرکھ، گنگا جمنا، رام اور شیام، آنکھیں، کٹی پتنگ اور بامبے ٹو گوا جیسی فلموں میں اپنی اداکاری سے فلم شائقین کو متاثر کرنے والے نذیر حسین کوبھوجپوری فلموں کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اداکاری کے ساتھ ہی ہدایت کاری بھی کی ہے اور فلموں کے اسکرین پلے بھی تحریر کئے ہیں۔ انہوں نے ہندی سنیما میں ۵۰۰؍ سے زیادہ فلموں میں کام کیا ہے۔ انہوں نے تھیٹر کے راستے فلموں میں داخلہ لیا تھا۔ 
 نذیر حسین ۱۵؍ مئی۱۹۲۲ء کو اترپردیش کے ضلع غازی پور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد ریلوے میں گارڈ تھے۔ ان کی پرورش لکھنؤ میں ہوئی۔ انھوں نے کچھ عرصے کیلئے برطانوی فوج میں بھی کام کیا تھا۔ بعد ازاں وہ سبھاش چندر بوس سے متاثر ہوکر اپنےگاؤں کے ایک مجاہد آزادی حاجی احمد علی کے ساتھ انڈین نیشنل آرمی (آئی این اے) میں شامل ہوگئے۔ یہ دونوں دیگر مجاہدین آزادی کے ساتھ آئی این اے میں شامل ہوکر برما، سماترا اور ملیشیا وغیرہ جیسے ملکوں میں رہتے ہوئے ملک کو آزاد کرانےکی جدوجہد کرتے رہے۔ اس کے نتیجے میں دونوں کو جیل بھی جانا پڑا۔ ملک آزاد ہوا تو انہوں نے تھیٹر کے ذریعہ عوام کو پیغام دینے کی کوشش کی اور یہی ان کے فلموں میں آنے کا ذریعہ بنا۔ 
  نذیر حسین نے ہندوستان کے مقبول ہدایتکار بمل رائے کے ساتھ مل کر فلم ’پہلا آدمی‘ بنائی۔ یہ فلم آئی این اے کے تجربے کی بنیاد پر بنائی گئی تھی۔ برطانوی سامراج سے آزادی کے بعد نذیر حسین کو حریت پسند قرار دیا گیا تھا۔ ان دنوں بمل رائے اور سبھاش چند بوس آئی این اے پر فلم بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ اس مقصد کے حصول کیلئے وہ آئی این اے اراکین کی تلاش میں تھے تاکہ وہ ان کی معاونت کریں۔ نذیر حسین کی شخصیت اور پاٹ دار آواز نے بمل رائے کو اپنی طرف متوجہ کیا لیکن اُن دنوں نذیر حسین فلموں میں کام کرنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کا پس منظر فلمی نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے دوستوں نے انھیں فلموں میں کام کرنے کیلئے قائل کیا۔ اس طرح ۱۹۵۰ء میں ’پہلا آدمی‘ ریلیز ہوئی۔ اس کے بعد وہ بمل رائے کی فلموں کا لازمی حصہ بن گئے۔ کریکٹر ایکٹر کی حیثیت سے شائقین فلم نے ان کی بہت پذیرائی کی۔ انھوں نے ان گنت سپرہٹ فلموں میں کام کیا۔ وہ جذباتی مناظر خاص طور پر فلموں میں باپ کے کردار کی وجہ سے بہت مشہور تھے۔ 
 نذیر حسین کو بھوجپوری فلموں کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس سلسلے میں انہوں نے ملک کے پہلے صدر جمہوریہ راجندر پرساد سے ملاقات بھی کی تھی اور اس تعلق سے کچھ پیش رفت بھی ہوئی۔ نذیر کو ہمیشہ اس بات کا رنج رہا کہ بھوجپوری سینما کی ترقی اور نشو و نما دیکھنے سے پہلے ہی سابق صدر راجندر پرساد چل بسے۔ نذیرحسین جس فلم میں بھی ہوتے تھے اپنا نقش چھوڑ جاتے تھے۔ 
  بھوجپوری فلموں کا خیال کیوں کر آیا۔ اس تعلق سے ایک واقعہ کچھ یوں بیان کیا جاتا ہے کہ نذیر حسین غازی پور سے تعلق رکھتے تھے۔ ملک کی آزادی کے بعد جب انہیں پتہ چلا کہ صدر جمہوریہ کا تعلق بھی غازی پور سے ہےتو وہ ان سے ملنے کیلئے بے تاب ہو گئے۔ ملاقات کے دوران میں انھوں نے صدر جمہوریہ سے بھوجپوری سینما کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی تھی۔ سابق صدر نے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انھیں تلقین کی کہ وہ بھوجپوری زبان میں فلمیں بنائیں۔ اس سلسلے میں انھوں نے اپنے بھرپور تعاون کی بھی پیشکش کی تھی۔ بعد میں ہندی فلموں کے اس ایکٹر نے بھوجپوری سینما کی نشو و نما میں اہم ترین کردار ادا کیا۔ 
 اس طرح ایک شاہکار بھوجپوری فلم ’گنگا میا تو ہے پیئری چڑھیبو‘ ۱۹۶۲ء میں مکمل ہوئی۔ اس کی تکمیل میں نذیر حسین نے جو کردار ادا کیا، اس کی جتنی پزیرائی کی جائے کم ہے۔ ان کی بھوجپوری فلم ’بلم پردیسیا‘ بھوجپوری فلمی صنعت کی تاریخ میں اہم حیثیت رکھتی ہے۔ نذیر حسین کی بھوجپوری زبان میں فلمیں سماجی مسائل کے ارد گرد ہی گھومتی تھیں۔ ان کی فلموں میں جہیز کا مسئلہ اور بے زمین کسانوں کی مشکلات اہم ترین موضوعات تھے۔ جوان لڑکی کے مجبور باپ کے کردار میں ان کی اداکاری دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔ انھوں نے اپنی فلموں میں ظالم زمینداروں اور سرمایہ داروں کی مکاریوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی تھی۔ ۱۶؍ اکتوبر ۱۹۸۷ء کو۶۵؍ سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوگیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK