Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کے ساتھ دھمکیوں کا دور بھی

Updated: May 06, 2025, 1:00 PM IST | Agency | Washington/Tehran

ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو پوری طرح ختم کرنا چاہتے ہیں، تہران نے وضاحت کی کہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات صرف جوہری پروگرام اور امریکی پابندیوں کے تعلق سے ہوں گے۔ اسرائیل نے دھمکی دی کہ وہ حوثیوں کے حملے کا انتقام ایران پر حملہ کرکے لے گا ، جواب میں ایران نےواضح طور پر متنبہ کیا کہ ’’ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم امریکی اڈوں کو نشانہ بنائیں گے جو ہماری نظر میں ہیں۔‘‘

Iranian Defense Minister Aziz Nasirzada. Photo: INN
ایرانی وزیر دفاع عزیز نصیرزادہ۔ تصویر: آئی این این

ایک طرف امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرت کا دور جاری ہے تو دوسری طرف امریکہ نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو پوری طرح ختم کرنا چاہتا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ اس سلسلے میں امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے پیر کے روزفاکس نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں واضح کیا کہ صدر ٹرمپ کسی بھی صورت میں ایران کو ایٹمی بم یا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ 
 ترجمان نے مزید کہا کہ اگرچہ ٹرمپ کا موقف سخت ہے، لیکن وہ تہران سے نمٹنے کیلئے نئی تجاویز سننے کیلئے تیار ہیں ، اور چاہتے ہیں کہ جو بھی معاہدہ طے پائے وہ مستقل نوعیت کا ہو۔ ٹیمی کے مطابق ایرانی حکومت کو آخرکار ٹرمپ کے موقف کو سنجیدگی سے لینا پڑے گا، کیوں کہ اس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی صدر نے ایرانی فریق کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کامیابی حاصل کی ہے، اور وہ سفارتی راستے سے کسی حل تک پہنچنا چاہتے ہیں نہ کہ تصادم کی راہ اختیار کر کے۔ 

یہ بھی پڑھئے:’’جنگ ہوئی تو پاکستان کی معیشت تباہ ہو جائیگی‘‘

 ٹیمی بروس نے تہران کے تعلق سے اس بات پر زور دیا کہ صدر ٹرمپ نے ایران یا کسی اور ملک کے ساتھ معاملہ کرنے کیلئے کسی بھی آپشن کو مسترد نہیں کیا ہے، تمام امکانات زیر غور ہیں ۔ اس تناظر میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی یکم مئی کو فاکس نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں واضح کیا تھا کہ تہران کو یورینیم کی افزودگی، طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی ترقی، اور یمن میں حوثیوں جیسے دہشت گرد گروہوں اور علاقائی ملیشیاؤں کی حمایت ترک کرنا ہو گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ تمام ایرانی جوہری تنصیبات، حتیٰ کہ فوجی مقامات تک کے معائنہ میں اپنی شمولیت چاہتا ہے۔ یاد رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ۱۲؍ اپریل سے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ ایک طرح سے یہ اعلان کرکے ڈونالڈ ٹرمپ نے مذاکرات کو آگے بڑھانے کی شرط بیان کردی ہے۔ 
 دوسری طرف، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی متعدد مرتبہ یہ بیان دے چکے ہیں کہ مذاکرات صرف جوہری پروگرام اور امریکی پابندیوں کے خاتمے تک محدود رہیں گے، اور میزائل پروگرام پر کوئی گفتگو نہیں ہو گی۔ یاد رہے کہ ۱۲؍ اپریل سے اب تک مذاکرات کے ۲؍ دور مسقط میں اور ایک دور روم میں منعقد ہو چکا ہے، انھیں دونوں فریقوں نے خوشگوار اور مثبت قرار دیا تھا۔ تاہم، چوتھا دور جو ۳؍مئی کو روم میں ہونا تھا، غیر واضح وجوہات کی بنا پر ملتوی کر دیا گیا۔ اس التوا کے ساتھ ہی امریکی حکومت نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ بھی دے دیا۔ 

 امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔تصویر: آئی این این

 ایک طرف امریکہ اور ایران آپسی دشمنی ختم کرکے امن کی کوئی راہ متعین کرنے کی کوشش میں ہیں تو دوسری طرف اسرائیل کے سبب ان کے درمیان سخت کلامی بھی جاری ہے۔ گزشتہ دنوں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی تھی کہ ہم حوثیوں کے اسرائیل پر حملوں کے جواب میں حوثیوں کے سرپرست ایران پر حملہ کریں گے۔ تہران نے اب اس دھمکی کا جواب دیا ہے۔ ایرانی وزیر دفاع عزیز نصیر زادہ نے ایک روز قبل سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی یا ہم پر حملہ کیا گیا تو ہم بھرپور اور دو ٹوک جواب دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی اڈے ہمارے نشانے ہیں جہاں کہیں بھی ہوں اور جس وقت ہم اسے ضروری سمجھیں گے اگر امریکہ یا اسرائیل کی طرف سے کوئی جارحیت کی گئی تو ہم ان اڈوں کو بھی نشانہ بنائیں گے۔ 
نتن یاہو کی ایران پر حملے کی دھمکی
 یہ بیان نیتن یاہو کے اس سے قبل اتوار کے روز ٹویٹر پر دیئے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ اسرائیل حوثیوں کے حملوں کا جواب ان کے ’سرپرست ایران‘ پر حملہ کر کے دے گا۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ’’ ہم حوثیوں کے حملوں کا جواب اس وقت اور اس جگہ دیں گے جو ہم منتخب کریں گے۔ ‘‘ انہوں نے اپنی پوسٹ کے ساتھ امریکی صدر کی پرانی پوسٹ کی ایک تصویر بھی منسلک کی جس میں کہا گیا تھا کہ حوثی گروپ کے حملوں کے پیچھے تہران کا ہاتھ ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان، کابینہ میں تجویز منظور

نیتن یاہو نے لکھا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ بالکل درست کہہ رہے ہیں ، حوثیوں کے حملوں کا منبع ایران ہے۔ اسرائیلی فوج کے سابق چیف آف اسٹاف اور نیشنل یونٹی پارٹی کے رہنما بینی گینز نے بھی اس سے قبل اسرائیلی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ حوثی میزائل حملے کے جواب میں براہ راست ایران پر حملہ کر دیں ۔ 
 حوثی گروپ نے اس سے قبل اتوار کے روز بیلسٹک میزائل سے بن گوریان بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا جسکے نتیجے میں ۶؍افراد زخمی ہوگئے اور فضائی ٹریفک میں خلل پڑ گیا تھا۔ ایئر لائنز کو اپنی پروازیں معطل کرنی پڑی تھیں۔ اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا تھا کہ روکنے کی متعدد کوششوں کے باوجود یمن سے داغا گیا میزائل بن گوریان ایئرپورٹ کے قریب آگرا تھا۔ 
  یاد رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کی غرض سے مذاکرات کا دور شروع کیا ہے جس کی اسرائیل نے مخالفت کی ہے۔ تل ابیب کے ایئر پورٹ پر ہوئے حملے کا الزام ایران پر لگنے سے ان مذاکرات میں خلل واقع ہونے کا اندیشہ ہے لیکن ایران نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی کسی بھی کارروائی کا جواب امریکہ اور اسرائیل دونوں کو دے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK