Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیویارک: ہمیں ارب پتیوں کی ضرورت بھی نہیں ہے: ظہران ممدانی

Updated: July 01, 2025, 3:17 PM IST | New York

نیو یارک سٹی کے ڈیموکریٹ میئر کے نامزد امیدوار ظہران ممدانی نے پریس میٹ میں کہا کہ اگر ارب پتی نیویارک شہر سے جانا چاہتے ہیں تو جائیں، غالباً ہمیں ان کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ تاہم، مَیں چاہتا ہوں کہ ہم سب مل کر شہر کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔

Zohran Mamdani. Photo: X.
ظہران ممدانی۔ تصویر: ایکس۔

نیو یارک سٹی کے ڈیموکریٹ میئر کے نامزد امیدوار ظہران ممدانی کو ہر طرف سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں، ہیج فنڈ مینیجر بل ایک مین اور ریپر ففٹی سینٹ کو اپنا واضح دشمن بنانے کے بعد ہند نژاد امریکی رکن اسمبلی نے ارب پتیوں کے خلاف اپنا موقف پھر دہرایا ہے۔ اتوار کو این بی سی نیوز کے ’’میٹ دی پریس‘‘ میں ظہران نے کہا کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے پاس ارب پتی ہونے چاہئیں۔ وہ اس لئے کہ اس طرح کی عدم مساوات مَیں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ کوئی بہت امیر ہے تو کوئی بہت غریب۔ ہمیں جس چیز کی زیادہ ضرورت ہے وہ ہمارے شہر اور ہماری ریاست اور پورے ملک میں برابری ہے۔‘‘ اپنے ارب پتی مخالف موقف کے باوجود ظہران نے ایک ایسا شہر بنانے کیلئے جہاں سبھی برابر ہوں، سب کے ساتھ ساتھ نیو یارک کے امیروں کے ساتھ تعاون کرنے کی امید ظاہر کی۔

ہاتھوں سے کھانا کھانے کے ویڈیو پر تنازع
اس دوران ظہران کا ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے جس میں وہ ہاتھوں سے بریانی کھاتے نظر آرہے ہیں۔ اس ضمن میں امریکہ کی متعدد مشہور شخصیات نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مہذب افراد اس طرح کھانا نہیں کھاتے۔ کھانا کھانے کیلئے کانٹوں، چمچوں اور چھریوں کا استعمال کرتے ہیں۔ تاہم،برصغیر کے صارفین فوری طور پر ظہران کی حمایت میں آگے آئے۔ بعض نے ان پر تنقید کرنے والوں کو درجنوں تحقیقات کے لنکس بھیجے جن میں ہاتھ سے کھانا کھانے کے فوائد بیان کئے گئے ہیں۔ بعض نے یہ بھی کہا کہ ظہران ایک متمول اور مہذب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں کانٹوں، چھریوں اور چمچوں سے کھانا کھانا آتا ہے لیکن لوگوں کے درمیان ہاتھوں سے کھانا کھا کر وہ یہ ظاہر کررہے ہیں کہ وہ زمینی سطح کے شخص ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK