Inquilab Logo Happiest Places to Work

سچن دیو برمن کی موسیقی ہی نہیں ان کے گائے نغمے بھی لاجواب ہیں

Updated: October 01, 2024, 11:45 AM IST | Agency | Mumbai

ہردلعزیز موسیقار سچن دیو برمن کی مدھرموسیقی آج بھی سامعین کو بے پناہ محظوظ کرتی ہے۔ ان کے جانے کے بعد بھی موسیقی کے شیدائیوں کے دل سے ایک ہی آواز آتی ہے ’’ او جانے والے ہوسکے تو لوٹ کے آنا۔ ‘‘

The great composer Sachin Dev Burman. Photo: INN
عظیم موسیقار سچن دیو برمن۔ تصویر : آئی این این

ہردلعزیز موسیقار سچن دیو برمن کی مدھرموسیقی آج بھی سامعین کو بے پناہ محظوظ کرتی ہے۔ ان کے جانے کے بعد بھی موسیقی کے شیدائیوں کے دل سے ایک ہی آواز آتی ہے ’’ او جانے والے ہوسکے تو لوٹ کے آنا۔ ‘‘
 سچن دیو برمن کی پیدائش یکم اکتوبر۱۹۰۶ءکو میں تریپورہ کے شاہی گھرانے میں ہوئی۔ بچپن سے ہی سچن دیو برمن کارجحان موسیقی کی جانب تھا اور وہ اپنےوالد سے شاستریہ سنگیت کی تعلیم لیا کرتے تھے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے استاد بادل خان اور بھیشم دیو چٹوپادھیائےسےبھی شاستریہ سنگیت کی تعلیم حاصل کی۔ زندگی کے ابتدائی دور میں سچن نے ریڈیوشمال مشرق سےنشر ہونے والے لوک سنگیت کےپروگراموں میں کام کیا۔ ۱۹۳۰ءتک وہ لوک گائیک کے طور پر اپنی شناخت بنا چکے تھے۔ بطور گلوکارانہوں نے ۱۹۳۳ء میں ریلیز فلم یہودی کی لڑکی میں گانےکا موقع ملا لیکن بعد میں اس فلم سے ان کےگائے ہوئے نغمہ کو ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے ۱۹۳۵ء میں ریلیز فلم سنجھور پدم کے نغموں کو بھی اپنی آواز دی لیکن وہ کچھ خاص کمال نہیں کرپائے۔ ۱۹۴۴ءمیں موسیقار بننےکا خواب لئے سچن دیو ممبئی آگئےجہاں سب سےپہلے۱۹۴۶ءمیں فلمستان کی فلم’ایٹ ڈیز‘ میں بطور موسیقار کام کرنے کا موقع ملا لیکن اس فلم کے ذریعہ وہ کچھ خاص پہنچان نہیں بناسکے۔ اس کےبعد ۱۹۴۷ءمیں ان کی موسیقی سےسجی فلم دو بھائی کےگیت’میراسندر سپنا بیت گیا‘ کے بعد وہ کچھ حد تک بطور موسیقار اپنی شناخت بنانےمیں کامیاب ہوئے۔ 
 اس کے کچھ عرصہ بعدسچن دیوبرمن کومایانگری ممبئی کی چکاچوند کچھ عجیب سی لگی اور وہ سب کچھ چھوڑ کر واپس کلکتہ چلے گئے۔ حالانکہ ان کی طبیعت وہاں بھی نہیں لگی او ر وہ اپنےآپ کو ممبئی جانے سے نہیں روک پائے۔ سچن دیو برمن نے تقریباً۳؍ دہائیوں تک فلمی کریئر میں تقریباً۹۰؍فلموں کے لئے موسیقی دی۔ فلم نوجوان کےگیت ٹھنڈی ہوا ئیں لہرا کے آئیں کے ذریعہ انہوں نے لوگوں کے دلوں کو جیت لیا۔ ۱۹۵۱ء میں ہی گرو دت کی پہلی فلم بازی کے نغمہ ’تقدیرسے بگڑی ہوئی تقدیربنالے‘ میں ایس ڈی برمن اور ساحر کی جوڑی نےسنگیت کے مداحوں کے دل جیت لئے۔ ایس ڈی برمن اور ساحر لدھیانوی کی سپر ہٹ جوڑی فلم پیاساکےبعدالگ ہوگئی۔ ایس ڈی برمن کی جوڑی نغمہ نگار مجروح سلطان پوری کےساتھ بھی بہت پسند کی گئی۔ 
 برمن داکافلم انڈسٹری کے کسی بھی فنکار سے شایدہی کوئی جھگڑا ہوا ہو لیکن انہوں نے ۱۹۵۷ءمیں ریلیز فلم پیئنگ گیسٹ کے گانے چاندپھرنکلا کے بعد لتامنگیشکرکےساتھ کام کرنابندکردیا۔ دونوں نے تقریباً۵؍برسوں تک ایک دوسرے کے ساتھ کام نہیں کیا۔ بعد میں برمن دا کے بیٹے آر ڈی برمن کے کہنےپرلتامنگیشکر نے برمن دا کی موسیقی سے سجی فلم بندنی کیلئےمیراگورا اننگ لئی لے گانا گایا۔ موسیقی دینے کے علاوہ برمن دا نے کئی فلموں کیلئےگانےگائے بھی ہیں۔ ان گیتوں میں سن میرے بندھو رے سن میرے متوا، میرے ساجن ہیں اس پار اور اللہ میگھ دے چھایا دے جیسے نغمے آج بھی سامعین کو بھرپور لطف اندوزکرتے ہیں۔ ایس ڈی برمن کو۲؍ مرتبہ بہترین موسیقار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازاگیا۔ ایس ڈی برمن کو سب سےپہلے ۱۹۵۴ءمیں ریلیزفلم ٹیکسی ڈرائیور کے لئے بہترین موسیقارکا فلم فیئر ایوارڈ ا دیاگیا۔ اس کےبعد۱۹۷۳ءمیں فلم ابھیمان کیلئےبھی وہ بہترین موسیقار کےفلم فیئرایوارڈ سے نوازے گئے۔ ہندی فلمی دنیاکواپنی بےمثال موسیقی سےشرابورکرنےوالے سچن دا۳۱؍اکتوبر ۱۹۷۵ءکو اس دنیا سے الوداع کہہ گئے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK