او ایم جی اسٹار پریش راول نے حال ہی میں اپنی آنے والی فلم دی تاج اسٹوری کا پوسٹر جاری کیا، جس میں بھگوان شیو کو تاج محل سے ابھرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: October 01, 2025, 7:05 PM IST | Mumbai
او ایم جی اسٹار پریش راول نے حال ہی میں اپنی آنے والی فلم دی تاج اسٹوری کا پوسٹر جاری کیا، جس میں بھگوان شیو کو تاج محل سے ابھرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
او ایم جی اسٹار پریش راول نے حال ہی میں اپنی آنے والی فلم دی تاج اسٹوری کا پوسٹر جاری کیا، جس میں بھگوان شیو کو تاج محل سے ابھرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ پوسٹر شیئر کرتے ہوئے پریش راول نے لکھاکہ ’’کیا ہوگا اگر آپ کو جو کچھ سکھایا گیا ہے وہ جھوٹ ہے؟ سچ صرف چھپا نہیں ہے، اس کی جانچ کی جاتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیئے:شاہ رخ خان بلینیئر کلب میں شامل ، دنیا کے امیر ترین اداکار بن گئے
پریش راول کی فلم ’تاج کہانی‘ کے پوسٹر پر ردعمل
فلم دی تاج اسٹوری کے پوسٹر نے بڑے پیمانے پر غم و غصہ اور منقسم رائے کو جنم دیا ہے۔ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ ’’جب وہی ہجوم جو تاج محل کو فرقہ وارانہ سیاست کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے، نفرت اور منافقت کے بارے میں چیختا ہے، تو ایمانداری کی امید نہ رکھیں کیونکہ یہ تقسیم کو ہوا دینے اور ووٹوں کے لیے تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی ایک اور کوشش ہے۔ یہ فریب دہی کےمرتکب ہیں، اقتدار کے لیے ہم آہنگی کی تجارت کے لیے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔‘‘
ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ ’’یہ ان کی عدم تحفظ کو ظاہر کرتا ہے اور ان کے حسد کو سب کے سامنے لاتا ہے۔ وہ خود اسے نہیں بنا سکتے تھے، اس لیے وہ اس حقیقت سے نفرت کرتے ہیں کہ مغلوں نے اسے بنایا تھا اور اب وہ ملکیت کا دعویٰ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ صرف چھوٹی چوریاں ہیں۔ بہتر ہو گا کہ اگر وہ تاریخ کو رہنے دیں اور حال پر توجہ مرکوز کریں۔‘‘
ایک صارف نے جواب دیاکہ ’’پروپیگنڈے کا سب سے بڑا چہرہ۔ اگر وہاں شیو مندر تھا تو کسی مذہبی کتاب یا تاریخ کی کتاب میں اس کا ذکر کیوں نہیں؟ ہر چیز کو اپنا کہنے کا دعویٰ کبھی اچھا نہیں ہے۔ یہ بکواس بند کرو۔‘‘ایک اور صارف نے جواب دیا کہ ’’تاریخ کبھی بھی اتنی سیاہ اور سفید نہیں ہوتی جتنی کہ اسے پیش کیا جاتا ہے؛ یہ ہمیشہ سرمئی ہوتی ہے۔ ایک پہلو پر فوکس کرنا ہمیں ہمیشہ سیاہ یا سفید پہلو پر رکھتا ہے۔ غیر ملکی حملوں نے ہمیں نظریاتی طور پر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے، اس لیے یہ ایک مذاق لگتا ہے۔ ‘‘
ایک صارف نے کہا کہ ’’سب کچھ زہریلا ہو گیا ہے... اب آپ کہیں بھی سکون نہیں پا سکتے، چاہے وہ فلمیں ہوں، کھیل ہوں، آرٹ، موسیقی ہو... الیکشن جیتنے کے لیے ہر چیز پر سیاست کی گئی ہے۔ میں نے معاشرے میں اتنی نفرت اور تقسیم کبھی نہیں دیکھی... یہ وہ ہندوستان نہیں ہے جس میں میں پیدا ہوا یا بڑا ہوا... بالکل نہیں۔‘‘
پریش راول کی منافقت؟
پریش نے بھلے ہی اس فلم کا اعلان کر دیا ہو، لیکن ۸؍ سال پہلے انہوں نے اس کے ارد گرد پھیلی فرقہ وارانہ سازش کی مذمت کی تھی۔۲۰۱۷ء میں، ہندوستان کی مشہور یادگار، تاج محل اس وقت گرما گرم بحث کا مرکز بن گیا جب ایک سیاسی لیڈر نے دعویٰ کیا کہ اسے مغل بادشاہ شاہ جہاں نے نہیں بلکہ تیج سنگھ نامی ایک ہندو بادشاہ نے تعمیر کیا تھا۔
اس بیان نے تاریخ دانوں، آثار قدیمہ کے ماہرین اور عام لوگوں میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا، جنہوں نے بغیر ثبوت کے تاریخ کو دوبارہ لکھنے پر تنقید کی۔ ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ ۱۷؍ ویں صدی میں تعمیر ہونے والا تاج محل یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ ہے اور مغل فن تعمیر کا ایک آئکن ہے۔ اس تنازع نے ہندوستان میں تاریخی حقائق اور سیاسی بیانیے کے درمیان تناؤ کو اجاگر کیا۔ پریش راول نے انسٹاگرام پر پوسٹ کیاکہ ’’محبت کی علامت تاج محل نفرت کی علامت بن گیا ہے! احمقانہ، غیر ضروری، افسوسناک اور قابل رحم تنازع!‘‘