Inquilab Logo

مشاعرے میں شرکت سے حسرت جے پوری کوفلم کیلئے لکھنے کا موقع ملا

Updated: April 15, 2024, 12:04 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

حسرت جےپوری کو فلمی نغمہ نگار کے طور پرپہچانا جاتاہے، حالانکہ انھوں نے غیر فلمی شاعری بھی کی جو ان کی فلمی شہرت کی روشنی میں دھندلی سی پڑ گئی۔

Famous lyricist and poet Hasrat Jaipuri. Photo: INN
مشہور نغمہ نگار اور شاعر حسرت جے پوری۔ تصویر : آئی این این

حسرت جےپوری کو فلمی نغمہ نگار کے طور پرپہچانا جاتاہے، حالانکہ انھوں نے غیر فلمی شاعری بھی کی جو ان کی فلمی شہرت کی روشنی میں دھندلی سی پڑ گئی۔ حسرت جے پوری ۱۵؍اپریل ۱۹۲۲ءکو راجستھان کےجےپور شہر میں پیدا ہوئے۔ حسرت کا اصل نام اقبال حسین تھا۔ حسرت نے انگریزی میڈیم سےعصری تعلیم حاصل کی اورپھر اپنے دادا فدا حسین سےگھر پر ہی اردو اور فارسی سیکھی۔ حسرت نے تقریباً ۲۰؍سال کی عمر میں شاعری شروع کردی تھی۔ 
 ۱۹۴۰ءمیں وہ بمبئی آئے اور ذریعہ معاش کے لیے۱۱؍ر وپے ماہانہ تنخواہ پر بس کنڈکٹربن گئے۔ ساتھ ہی وہ مشاعروں میں شرکت کیاکرتے تھے۔ پرتھوی تھیٹرکے ایک مشاعرے میں پرتھوی راج کپور نے اپنےبیٹےسے ان کی سفارش کی جو شنکر جے کشن کی موسیقار جوڑی کے ساتھ فلم برسات بنانے کی تیاری کررہےتھے۔ برسات ۱۹۴۹ءکیلئےحسرت جے پوری نےپہلا سولو نغمہ ’جیا بے قرار ہے، چھائی بہار ہے‘ اورپہلا ڈوئیٹ نغمہ’چھوڑ گئے بالم، مجھے ہائے اکیلا چھوڑ گئے‘ لکھا تھا۔ گیت کار شلیندر کے ساتھ نغمہ نگار حسرت جے پوری نےراج کپور کیلئے ۱۹۷۱ءتک گیت لکھے۔ شیلندر کی موت اور ’میرا نام جوکر‘ اور ’کل آج اور کل‘ کی ناکامی کے بعد راج کپور نے دیگر موسیقاروں اور گیت کاروں کی خدمت حاصل کرنا شروع کر دی۔ راج کپور فلم پریم روگ کے ذریعے حسرت صاحب کو واپس لینا چاہتے تھے مگر قرعہ فال امیر قزلباش کے نام نکلا، لیکن ’رام تیری گنگا میلی‘ میں راج کپور نے حسرت کو ایک گیت لکھنے کو کہا اور اس فلم کے لیے حسرت نے ’سن صاحبہ سن پیار کی دھن‘ نغمہ لکھا جو اس فلم کا سب سےزیادہ مقبول گیت ثابت ہوا۔ گیت کار شیلندر نے فلم’تیسری قسم‘ پروڈیوس کی تب انھوں نے اس فلم کےگیت حسرت سے لکھوائے۔ حسرت نے ۱۹۵۱ءکی فلم ’ہلچل‘کے منظرنامے بھی لکھے تھے۔ بطور نغمہ نگار ان کی آخری فلم ’ہتیا :دی مرڈر‘۲۰۰۴ءتھی۔ 
 حسرت جے پوری نےیادگار ہندی فلموں برسات، داغ، آہ، انارکلی، بوٹ پالش، چوری چوری، یہودی، جنگلی، ہمراہی، دل ایک مندر، میرے حضور، گمنام، جانور، میرا نام جوکر وغیرہ کے لیے گیت لکھے۔ ان کےلکھے مقبول گیتوں میں ’جیا بے قرار ہے چھائی بہارہے‘، ’چھوڑ گئے بالم‘، ’اب میرا کون سہارا‘، ’بچھڑے ہوئے پردیسی‘، ’آج کل رہتے میرے پیار کے چرچے ‘، ’بدن پہ ستارے لپیٹے ہوئے ‘، ’دل کا بھنور کرے پکار ‘، ’احسان تیرا ہوگا مجھ پر‘، ’بہارو پھول برساؤ‘، ’زندگی اک سفر ہےسہانہ‘، ’دل کے جھرونکے میں تجھ کو‘، ’اکیلے اکیلے کہاں جا رہے ہو‘، ’جانے کہاں گئے وہ دن‘، ’آجا صنم مدھر چاندنی میں ہم ‘، ’تم سے اچھا کون ہے ‘، ’سن صاحبا سن پیار کی دھُن‘، ’پردے میں رہنے دو‘، ’اک گھر بناؤں گا‘، ’تجھے جیون کی ڈور سے ‘، ’کون ہے جو سپنوں میں آیا‘، ’تیری پیاری پیاری صورت کو‘، ’سو سا ل پہلےمجھے تم سے پیار تھا‘، ’یہ میرا پریم پتر پڑھ کر‘، ’تم نے پکارا اور ہم چلے آئے ‘، ’دنیا بنانےوالے ‘، ’تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے ‘، ’گمنام ہے کوئی بدنام‘، ’جانے نہ نظر پہچانے جگر‘، ’اے گل بدن‘، ’آجا رے اب میرا دل پکارے ‘، ’پنکھ ہوتے تو اڑ جاتی‘، ’ہے نہ بولو بولو‘، ’بےدردی بالما تجھ کو‘، ’آواز دےکے ہمیں تم بلاؤ‘، ’اک بے وفا سے پیار کیا‘، ’میں کاکروں رام مجھے بڈھا‘، ’آجا تجھ کو پکارے میرے گیت‘، ’برسات میں جب آئے گا ساون کا مہینہ‘ وغیرہ شامل ہیں۔ ۱۷؍ ستمبر ۱۹۹۹ء کو اپنی موت سے پہلے کئی سال تک حسرت نےگمنامی کی زندگی گزاری۔ فلم ’پگلا کہیں کا‘(۱۹۷۰ء)میں حسرت نے ایک نغمہ لکھا جو ہمیشہ ان کی یاد دلاتا رہےگا۔ ’’تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے‘۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK