Inquilab Logo

’’ٹیلی ویژن اداکارہ کے ٹیگ کے ساتھ فلموں میں کام کرنا پسند نہیں ہے‘‘

Updated: November 26, 2023, 12:26 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

اُترپردیش کے گھورکھپور سے تعلق رکھنے والی اداکارہ رشمی گپتا نے اپنے کریئر کی شروعات ایک ٹیچر کے طور پر کی تھی، اس کے بعد ڈراموں اور اسٹیج شو سے ہوتے ہوئے فلم انڈسٹری تک کا سفر طے کیا۔

Actress Rashmi Gupta who made her debut with the show `CID`. Photo: INN
’سی آئی ڈی‘ شو کے ذریعہ اپنا شرو ع کرنے والی اداکارہ رشمی گپتا۔ تصویر : آئی این این

’ گُڈن تم سے نہ ہوپائے گا‘سے اپنی شناخت قائم کرنے والی اداکارہ رشمی گپتا کا کہنا ہے کہ اس شو کی وجہ سے ان کی پہنچ گھرگھر تک ہوگئی ،اس کے باوجود میں اسے کامیابی سے تعبیر نہیں کرسکتی ۔ اپنی زندگی میں ہمیشہ جدوجہد کرنے والی رشمی کے سرسے ان کے والد کا سایہ بہت جلد اٹھ گیا تھا۔اس کے بعد ان کی والدہ نے ان کی پرورش کی تھی۔ سی آئی ڈی شو سے اپنے شو بز کریئر کی شروعات کرنے والی رشمی نے اس کے بعدچند ٹی وی شوز میں کام کیا اور پھر انہیں ’گُڈن تم سے نہ ہوپائے گا‘نامی شومیں موقع مل گیا۔ بعد میں انہوں نے ایک فلم میں بھی کام کیا۔ انقلاب نے ان سے گفتگو کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
اداکارہ بننے کی منصوبہ بندی کس طرح سے کی ؟
 ج: میں شوبز انڈسٹری میں داخل ہونے سے قبل ایک ٹیچر تھی۔ میں پرائمری کے بچوں کو تعلیم دیا کرتی تھی اور ساتھ ہی ان کوکلچرل پروگرام کیلئے تیار کرتی تھی۔بچوں کی ٹریننگ کے دوران مجھے بھی اداکاری کا شوق پیدا ہوا ۔ ان بچوں کو پلے اور ڈراموں کیلئے تیار کرتی تھی اور انہیں ایکٹنگ کی چھوٹی چھوٹی باتیں بتایا کرتی تھیں ، انہیں دیکھ کر میں نے بھی شو بز انڈسٹری میں کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح میں نے درس و تدریس کے پیشہ کو خیربادکہہ کر یہاں کا رخ کیا۔
آپ کے فیصلے سے آپ کے اہل خانہ کس حد تک مطمئن تھے؟
 ج: میرے اہل خانہ میں ایسا کوئی نہیں ہے جس نے فلم یا ٹی وی انڈسٹری میں اپنی قسمت آزمائی ہو۔ میں نے بچپن ہی سے بہت زیادہ پریشانیاں برداشت کی ہیں ۔ بچپن ہی میں میرے سرسے والد کا سایہ اٹھ گیا تھا، اس کے بعد میری والدہ نے کسی طرح میری اور میرے بھائی کی پرورش کی۔ میں نے اپنی تعلیم لکھنؤ سے مکمل کی ہے ۔جب میں بچوں کو پڑھاتی تھی اس وقت میں نے اپنے اہل خانہ سے کہاتھاکہ میں نے اداکارہ بننا چاہتی ہوں۔ اس پر انکار کے بجائے سب نے میرے ساتھ پورا سپورٹ کیا۔ ان کی اجازت کے بغیرمیں ممبئی کا سفر نہیں کرسکتی تھی۔ میں سوچتی تھی کہ بھگوان نے مجھ سے ہمیشہ چھینا ہی ہے لیکن ممبئی جانے کی اجازت ملنے پر میں بہت خوش تھی۔
 کیا انڈسٹری میں پہلا بریک حاصل کرنے کیلئےجدوجہد کرنی پڑی؟
 ج: پہلے بریک کیلئے سبھی نئے افرادکو جدوجہد کرنی پڑتی ہے، اس فہرست میں میرا بھی نام شامل ہے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ کس طرح آڈیشن دیا جاتاہے؟ کہاں دیا جاتا ہے؟ اور کس پروڈکشن ہاؤس سے رابطہ کیا جاتا ہے۔بھلا ہو گوگل کا جس کی مدد سے میں نے پروڈکشن ہاؤس کے پتے نکلوائے، بہت سے آڈیشن کے گروپ میں خود کو شامل کروایا۔ اس کے بعد ایسےافراد سے رابطہ کیا جو انڈسٹری سے وابستہ تھے۔آڈیشن کے گروپ میں ۱۰؍ میں سے ۵؍ میسیج تو فرضی ہوتے تھے اس کے باوجود میں ہر آڈیشن کیلئے جایا کرتی تھی۔ بہرحال میں نے سب سے پہلے آڈیشن کس طرح دیا جاتاہے اس پر محنت کی اور اس کے بعدپروڈکشن ہاؤس کے دروازے پر جانا شروع کیا۔ کوشش کرتے کرتے مجھے بالآخر سی آئی ڈی شو میں موقع ملا۔ حالانکہ اس شو کے آخری سیشن کی شوٹنگ ہورہی تھی۔ 
کریئر میں کس شو سےآپ کو شہرت ملی ؟
 ج: میں نےسی آئی ڈی سے شروعات کی تھی لیکن اسی شو کے بعد مجھے راج شری پروڈکشن کے ایک شو میں کام کرنے کا موقع ملا۔ پتہ نہیں و ہ کس وجہ کامیاب نہیں ہوسکابہرحال معروف پروڈکشن ہاؤس کے ساتھ کام کرکے تھوڑا فائدہ ہوا۔ اسی دوران میں نے ساودھان انڈیا کے چندایپی سوڈ کئے تھے۔اس شو کی شوٹنگ کے دوران ہی مجھے ’گُڈن تم سے نہ ہوپائے گا‘کے پروڈکشن ہاؤس کی جانب سےپیشکش آئی۔ اس میں میں نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ اس شوکی وجہ سے ٹی وی انڈسٹری میں میری شناخت قائم ہوئی۔ اس شونے مجھے اسٹار بنا دیا تھا اسلئے میں اپنی کامیابی کا کریڈٹ اسی شو کو دوں گی۔
 کیا ڈیلی سوپس کے علاوہ ریئلیٹی شوز میں بھی دلچسپی ہے ؟
 ج: میں نے اب تک کئی ڈیلی سوپس میں اہم کردار ادا کئے ہیں اور ریئلیٹی شوز بھی کام کرنا ہے۔مجھے بگ باس کی جانب سے پیشکش آئی تھی،جس کیلئے میں نے طویل انٹرویو بھی دیاتھا لیکن جس وجہ سے مجھے گھر میں داخلہ ملنے والا تھا وہ باقی نہ رہی۔ مجھے کسی کی جوڑی بناکر بگ باس میں داخل کیاجانے والا تھا لیکن جس کی جوڑی دار میں بن رہی تھی کہ وہ امیدوار باہر ہوگیا تھاجس سے میرا گھر میں جانا ممکن نہیں ہوسکا۔ بہرحال میں نے ہر شو کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ 
آپ نے صرف ایک فلم کی،اس کے بعد کوشش بھی نہیں کی؟ اوٹی ٹی کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گی؟
 ج: میں نے کریئر کے آغاز میں صرف ایک ہی فلم ’یارا سلی سلی ‘کی تھی۔اس کے بعد کبھی اس جانب توجہ نہیں دی۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ میں ٹی وی شوز میں بہت مصروف ہوگئی تھی۔ ایک ٹی وی اداکار کو معاہدہ کے تحت ایک ہی شو میں کام کرنا پڑتاہے۔اس وجہ سے فلموں میں کام کرنے کا موقع نہیں مل رہا تھا۔ اس کے ساتھ ہی میں اچھے رول کرنا چاہتی تھی، وہ مجھے نہیں مل رہے تھے۔ فلموں میں کام نہ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں ایک ٹی وی آرٹسٹ سے اچھا رویہ اختیار نہیں کیا جاتا ہے۔ انہیں چھوٹے پردے کا آرٹسٹ کہا جاتاہے۔دوسری بات او ٹی ٹی کے آنے کے بعد بہت سے اداکاروں کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملا ہے۔ بہت سے باصلاحیت اداکار گھرپر بیٹھے ہوئے تھے ،انہیں بھی موقع مل رہا ہے۔ میرے نزدیک او ٹی ٹی اسی لئے بہتر پلیٹ فارم ہے۔ 
کورونا کے بعد کیا نئے سرے سے شروعات کرنی پڑی؟ 
 ج: کورونا کے دوران میں خوش نصیب تھی کہ گھر ہی سے شوٹنگ کیا کرتی تھی اورہمیں شوٹ کر کے اپنے ویڈیوز روانہ کرنے ہوتے تھے۔ تو اس طرح میں کورونا میں بھی برسرروزگار رہی۔ اس کے بعد جب شوٹنگ شرو ع ہوئی تو بہت سے شوز بند ہوگئے تھے لیکن میں کام کررہی تھی۔ اسلئے میں یہ تو نہیں کہوں گی کہ نئے سرے سے شروعات کرنی پڑی البتہ رول پانےمیں تھوڑی جدوجہد کرنی پڑی۔ 
کیا اوٹی ٹی سے ٹی وی شوز کو کچھ مسائل درپیش ہیں ؟ 
 ج: اوٹی ٹی سے تو مسائل درپیش نہیں ہیں بلکہ سوشل میڈیا پرجو لوگ غیرضروری ویڈیو بناکر خود کو اداکار ثابت کرتے ہیں ان سے ضرور مسائل پیدا ہورہےہیں ۔ پروڈکشن ہاؤس ایسے افراد کو رول دے رہے ہیں جوکہ صحیح نہیں ہے۔ میں یہ نہیں کہتی کہ میں بہت اچھی اداکارہ ہوں ، میں دیگر نوجوانوں کی طرح سیکھ ہی رہی ہوں لیکن جو افراد باصلاحیت ہیں انہیں پہلے موقع ملنا چاہئے۔
اس وقت کہاں مصروف ہیں اور آپ کے اگلے پروجیکٹ کون سے ہیں ؟ 
 ج: اس وقت دو تین شوز کیلئے میری بات چیت ہورہی ہے اور ممکن ہے کہ حتمی فیصلہ جلد ہی ہوجائے ۔ میں نے آڈیشن دیا ہے اور اس میں کامیاب بھی رہی ہوں ، اب بس پروڈکشن ہاؤس کے یہاں سے جواب کا انتظار ہے۔ اس کے ساتھ ہی میں نے پنجابی انڈسٹری میں قدم رکھا ہے۔ وہاں میوزک ویڈیوز کررہی ہوں ۔ جلد ہی میرا ایک پنجابی میوزک ویڈیو منظر عام پر آنے والا ہے۔ 
آپ اپنی کامیابی کو کس نظر دیکھتی ہیں ؟
 ج: فی الحال میں جس مقام پر ہوں اسے کامیابی سے تعبیر تو نہیں کروں گی کیونکہ مجھے ابھی طویل سفر طے کرناہے۔ ہاں یہ ضرور کہنا چاہوں گی کہ میں جو بھی کام کرتی ہوں وہ دیانتداری سے کرتی ہوں ، اس میں کوئی بناوٹ نہیں ہوتی ۔ اگر آپ سے بات کررہی ہوں تو میں نے پہلے ہی سے طے نہیں کیا ہے کہ مجھے یہ کہنا ہے یا یہ نہیں کہنا ہے۔میں صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہنے والی لڑکی ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK