Inquilab Logo Happiest Places to Work

آرڈی برمن اپنی منفرد موسیقی سےسامعین کا دل جیتنےمیں کامیاب رہے

Updated: June 28, 2024, 10:56 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

 آر ڈی برمن کی پیدائش۲۷؍ جون ۱۹۳۹ء کو کلکتہ میں ہوئی۔ ان کے والد ایس ڈی برمن مشہور فلمی موسیقار تھے۔ گھر میں موسیقی کا ماحول ہونے کی وجہ سے ان کا رجحان بھی موسیقی کی جانب ہو گیا۔

R. D. Burman. Photo: INN
آرڈی برمن۔ تصویر : آئی این این

بالی ووڈ میں اپنی شیریں موسیقی سے سامعین کے دلوں پرجادو کرنے والے عظیم موسیقارراہل دیو برمن عرف آر ڈی برمن ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن آج بھی ان کی آوازذرے ذرے میں گونجتی ہوئی محسوس ہوتی ہے جسے سن کر سامعین کے دل سے بس ایک ہی صدا نکلتی ہے:’’چرا لیا ہے تم نے جو دل کو‘‘
 آر ڈی برمن کی پیدائش۲۷؍ جون ۱۹۳۹ء کو کلکتہ میں ہوئی۔ ان کے والد ایس ڈی برمن مشہور فلمی موسیقار تھے۔ گھر میں موسیقی کا ماحول ہونے کی وجہ سے ان کا رجحان بھی موسیقی کی جانب ہو گیا۔ انہوں نے اپنے والد سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرنے کے علاوہ استاد علی اکبر خان سے سرودکی تعلیم حاصل کی۔ 
 فلم انڈسٹری میں پنچم کے نام سے مشہور آر ڈی برمن کو یہ نام اس وقت ملا جب انہوں نے اداکار اشوک کمار کو موسیقی کے پانچ سر’ سارے گاماپا‘ گا کر سنایا۔ نو برس کی چھوٹی سی عمر میں پنچم دا نے اپنی پہلی دھن’’ا ے میری ٹوپی پلٹ کے آ‘‘ بنائی۔ بعدازاں ان کے والد سچن دیو برمن نے اس دھن کا استعمال ۱۹۵۶ء میں ریلیز ہونے والی فلم فنٹوش میں کیا۔ علاوہ ازیں ان کی تیار کردہ دھن’’ سر جو تیراچکرائے‘‘ بھی گرودت کی فلم ’’پیاسا‘‘ میں استعمال کی گئی۔ 
 آر ڈی برمن نے فلمی کریئر کا آغاز اپنے والد کے ساتھ بطورمعاون موسیقار کیا۔ ان فلموں میں ’چلتی کا نام گاڑی‘ اور’ کاغذ کے پھول ‘جیسی سپرہٹ فلمیں بھی شامل ہیں۔ بطور موسیقار انہوں نے اپنے فلمی سفر کا آغاز ۱۹۶۱ءمیں اداکار محمود کی فلم ’’چھوٹے نواب‘‘ سے کیا تھالیکن اس فلم سے انہیں کوئی خاص شہرت نہیں  مل سکی۔ 
 فلم چھوٹے نواب میں آر ڈی برمن کے کام کرنے کا قصہ کافی دلچسپ ہے۔ ہوا یوں کہ فلم چھوٹے نواب کیلئے محمود، موسیقار ایس ڈی برمن کو لینا چاہتے تھے لیکن ان کی ایس ڈی برمن سے کوئی جان پہچان نہیں تھی۔ آر ڈی برمن چونکہ ایس ڈی برمن کے بیٹے تھے لہٰذا محمود نے فیصلہ کیا کہ وہ اس بارے میں آر ڈی برمن سے بات چیت کریں گے۔ 
 ایک دن محمودآرڈی برمن کو اپنی گاڑی میں بٹھا کرسیرو تفریح کے لئے نکل گئے۔ سفر اچھا تھا‘ اس لئے آر ڈی برمن اپنا ماؤتھ آرگن نکال کر بجانے لگے۔ ان کی دھن سے محمود اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے ایس ڈی برمن کے بجائے آر ڈی برمن کو اپنی فلم چھوٹے نواب میں موسیقی دینے کا موقع فراہم کیا۔ دریں اثناءآر ڈی برمن نے اپنے والد کے ساتھ بطورمعاون موسیقار، فلم بندنی، تین دیویاں اور گائیڈ جیسی فلموں کیلئے بھی موسیقی دی۔ پنچم دابطور موسیقار کسی حد تک۱۹۶۵ء میں ریلیز ہونے والی فلم بھوت بنگلہ سے فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ اس فلم کا گانا’’آؤ ٹوسٹ کریں ‘‘ سامعین میں بہت مقبول ہوا۔ 
 آر ڈی برمن نے فلم انڈسٹری میں قدم جمانے کیلئے تقریباً۱۰؍برس تک کافی محنت و مشقت کی۔ فلم ساز وہدایت کارناصر حسین کی فلم’’تیسری منزل‘‘ کاسپر ہٹ گانا ’آجا آجا میں ہوں پیار ترا ‘ اور ’او حسینہ زلفوں والی‘ جیسے سدا بہارنغموں نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ ۱۹۷۲ء پنچم دا کے فلمی کریئر کا اہم موڑ ثابت ہوا۔ اس سال ان کی موسیقی کا جادوفلم سیتا اور گیتا، میرے جیون ساتھی، بامبے ٹو گوا، پریچے اور جوانی دیوانی جیسی کئی فلموں میں چھایا رہا۔ پنچم دا نے ۱۹۷۵ء میں رمیش سپی کی سپر ہٹ فلم شعلے میں ’’محبوبہ محبوبہ‘‘ گاکر الگ سماں باندھا جبکہ آندھی، دیوار اور خوشبو جیسی کئی فلموں میں ان کی موسیقی کا جادو سامعین کے سرچڑھ کر بولا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK