• Wed, 29 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ریما سین معصوم چہرہ اور ادائوں کی حامل اداکارہ

Updated: October 29, 2025, 10:38 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ریما سین… یہ نام سن کر ذہن میں وہ چہرہ ابھر آتا ہے جس میں معصومیت بھی ہے، ادائے دلربا بھی، اور ایک عجیب سی خوداعتمادی بھی جو اس دور کی ہیروئنوں میں کم کم دکھائی دیتی تھی۔

Reema Sen has worked in films in many languages. Photo: INN
ریما سین نے کئی زبانوں کی فلموں میں کام کیا ہے۔ تصویر: آئی این این
ریما سین… یہ نام سن کر ذہن میں وہ چہرہ ابھر آتا ہے جس میں معصومیت بھی ہے، ادائے دلربا بھی، اور ایک عجیب سی خوداعتمادی بھی جو اس دور کی ہیروئنوں میں کم کم دکھائی دیتی تھی۔ وہ ایک ایسی اداکارہ ہیں جنہوں نے جنوبی ہند کی فلموں سے اپنی پہچان بنائی، لیکن اپنی موجودگی کا جادو بالی ووڈ تک پھیلایا۔ ان کی شخصیت میں روایتی نسوانی حسن کے ساتھ ایک مضبوط اور خودمختار عورت کی جھلک ہمیشہ رہی۔ریما سین۲۹؍اکتوبر ۱۹۸۱ء کو کولکاتا کے ایک بنگالی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ان کا بچپن کلکتہ کی گلیوں میں گزرا جہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ فنونِ لطیفہ سے ان کی دلچسپی بچپن ہی سے نمایاں تھی۔ انہوں نے’لورٹو کانونٹ اسکول‘ سے تعلیم حاصل کی۔ اسکول کے دنوں میں ہی وہ ماڈلنگ کی طرف مائل ہوئیں اور مختلف اشتہارات میں چہرہ بننے لگیں۔ ان کے چہرے کی معصومیت اور پرفیکشن نے جلد ہی اشتہارات کی دنیا میں انہیں نمایاں کر دیا۔
ماڈلنگ کے دوران ریما نے کئی بڑے برانڈز کے اشتہارات میں کام کیا، اور ان کی شہرت کا دائرہ بڑھتا گیا۔ رفتہ رفتہ انہیں احساس ہوا کہ کیمرے کے سامنے ان کی اصل جگہ فلم کی دنیا میں ہے، اور یہی وہ موڑ تھا جہاں ان کی قسمت نے کروٹ لی۔ریما سین نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز بالی ووڈ سے نہیں بلکہ تمل فلم انڈسٹری سے کیا۔ ان کی پہلی فلم’منالے‘تھی جو۲۰۰۱ءمیں ریلیز ہوئی۔ یہ فلم تمل سنیما میں ایک بڑی کامیابی ثابت ہوئی اور ریما کے کریئر کو پرواز ملی۔ فلم کے ہیرو  آر مادھون تھے۔ تمل فلموں کے شائقین نے ریما کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور انہیں جلد ہی ایک نئی اسٹار کے طور پر تسلیم کیا۔تمل فلموں میں کامیابی کے بعد انہوں نے تیلگو اور کنڑ فلموں میں بھی کام کیا۔ اس عرصے میں ان کی کچھ نمایاں فلمیں رہیں۔
ریما سین نے بالی ووڈ میں اپنی پہلی فلم ’ہم ہو گئے آپ  کے‘ (۲۰۰۱) سے قدم رکھا، جس میں ان کے ساتھ ہیرو تھے فیروز خان کے صاحبزادے فیردین خان۔ فلم نے باکس آفس پر کوئی خاص دھوم نہیں مچائی، لیکن ریما کے چہرے نے ناظرین پر گہرا اثر چھوڑا۔ ان کی آنکھوں کی سادگی اور اداکاری کی تازگی نے فلمی نقادوں کو متوجہ کیا۔تاہم، حقیقی پہچان انہیں ان کی فلم ’مالامال ویکلی‘ (۲۰۰۶ء) سے ملی۔ پریہ درشن کی ہدایت کاری میں بننے والی اس کامیڈی فلم میں ان کے کردار نے ناظرین کو خوب محظوظ کیا۔اگر کوئی فلم ریما سین کے کریئر کا سب سے نمایاں باب کہی جا سکتی ہے، تو وہ ہے انوراگ کشیپ کی شاہکار تخلیق ’گینگز آف واسع پور‘(۲۰۱۲ء)ہے۔ اس فلم میں انہوں نے درگا کا کردار ادا کیا جوایک پیچیدہ، پرکشش، اور جذباتی عورت کا کردار تھا۔یہ وہ کردار تھا جس نے ریما کو ایک نئے زاویے سے متعارف کرایا۔ ان کی آنکھوں میں جلتی ہوئی چنگاریاں، ان کے مکالموں کی شدت اور ان کی باڈی لینگویج، سب کچھ اس کردار کو یادگار بنا گئے۔ ’گینگس آف واسع پور‘ کے بعد ریما نے ثابت کر دیا کہ وہ محض خوبصورت چہرہ نہیں بلکہ ایک سنجیدہ اداکارہ بھی ہیں، جو گہرے اورپیچیدہ کرداروں کو نبھا سکتی ہیں۔ آج ریما سین فلمی دنیا سے کچھ دور ضرور ہیں، لیکن ان کا نام اب بھی احترام سے لیا جاتا ہے۔ وہ کبھی کبھار فیشن ایونٹس یا بنگالی فلمی تقریبات میں نظر آتی ہیں۔ ان کی موجودگی ہمیشہ ایک پرانے عہد کی یاد دلاتی ہے، وہ زمانہ جب اداکارائیں کم بولتی تھیں مگر زیادہ اثر چھوڑ جاتی تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK