ان کی جسمانی ساخت، ان کا جھک کر چلنا اور ان کی باڈی لینگویج فلم کے نقطہ نظر سے مناسب نہیں تھی لیکن بعد میں یہی اسٹائل لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا اور ان کے مداح ان کی نقل کرنے لگے۔
EPAPER
Updated: October 22, 2023, 11:57 AM IST | Agency | Mumbai
ان کی جسمانی ساخت، ان کا جھک کر چلنا اور ان کی باڈی لینگویج فلم کے نقطہ نظر سے مناسب نہیں تھی لیکن بعد میں یہی اسٹائل لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا اور ان کے مداح ان کی نقل کرنے لگے۔
بالی ووڈ میں شمی کپور ایسے اداکار ہیں جنہوں نے امنگ اور جذبات کو بڑے پردے پر انتہائی رومانوی انداز میں پیش کیا۔ زندگی کو اپنے کردار میں متحرک کرنے والے شمی کپور کی فلموں پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان پر فلمائے گائے نغموں اور گیت کے بولوں میں مستی کا احساس ہوتاہے۔ ’بار بار دیکھو ہزار بار دیکھو‘ اور ’چاہے مجھے کوئی جنگلی كهے‘جیسے گیتوں میں آج بھی ان کی باغیانہ تصویر ہمارے ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے۔شمی کپور کو’ ریبل‘ یعنی باغی اداکار کا لقب اسلئے دیا گیا ہے کہ کیونکہ اداسی، مایوسی اور دیوداس نما اداکاری کےروایتی طرز کو بالکل مسترد کر کے انہوں نے اپنی اداکاری کیلئے ایک نئی راہ پیدا کی۔
۲۱؍ اکتوبر۱۹۳۱ء کو ممبئی میں پیدا ہونے والے شمی کپور کے والد پرتھوی راج کپور فلم انڈسٹری کے عظیم اداکار تھے۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے پر شمی کپور کا رجحان بھی اداکاری کی جانب ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کا خواب دیکھنے لگے۔۱۹۵۳ء میں آئی فلم ’جیون جیوتی‘سے بطور اداکار شمی کپور نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔۱۹۵۳ء سے۱۹۵۷ء تک وہ فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ اس دوران انہیں جو بھی کردار ملا اسے وہ قبول کرتے چلے گئے۔ انہوں نے’ ٹھوکر، لڑکی، کھوج، محبوب، احسان، چور بازار، تانگے والی، سپه سالار ،ہم سب چور ہے اور میم صاحب جیسی کئی فلموں میں اداکاری کی لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔
شمی کپور جب فلم انڈسٹری میں آئے تو ان کی جسمانی ساخت اور ان کا جھک کر چلنا اور باڈی لینگویج فلم کے نقطہ نظر سے مناسب نہیں تھی لیکن بعد میں یہی اسٹائل لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ ان کیلئے موسیقاروں نے جذبات سے پُر موسیقی ،نوجوانوں کے دلوں کو بے چین کرنے والی دھن بنانی پڑی اور نغمہ نگاروں کو انہیں ذہن میں رکھتے ہوئے گانے لکھنے پڑے۔ ان کیلئے عظیم گلوکار محمد رفیع نے اپنی شاندار آواز سے جو انداز اختیار کیا وہ ان کیلئے بہت مناسب ثابت ہوا۔
۱۹۵۵ء میں شمی کپور نے اداکارہ گیتابالی سے شادی کر لی۔ یہ شادی جن حالات میں ہوئی وہ کافی دلچسپ ہے۔ فلم انڈسٹری میں گیتابالی ان سے کافی سینئر تھیں ۔ شمی کپور اور گیتابالی جوڑی فلم مس کوکا کولا کے دوران شہ سرخیوں میں آئی تھی۔ اس کے بعد دونوں نے ایک ساتھ کیدار شرما کی فلم ’رنگین راتیں ‘ میں بھی کام کیا۔بتایا جاتا ہے کہ کیدار شرما کی فلم رنگین راتیں کی شوٹنگ کے دوران فلم اداکارہ مالا سنہا اور گیتا بالی میں شمی کپور کے سلسلے میں جھگڑا ہو گیا تھا۔ بعد میں کیدار شرما کے سمجھانے پر دوبارہ فلم کی شوٹنگ شروع ہوئی۔ فلم کی شوٹنگ کے بعد شمی کپور اور گیتابالی جب ممبئی لوٹ کر آئے تو دونوں نے فیصلہ کیا کہ لوگ ان کے بارے میں الٹی سیدھی باتیں کر رہے ہیں ۔ چنانچہ دونوں کو شادی کرلینا چاہئے۔۴؍ اگست۱۹۵۵ء کو شمی کپور نے گیتابالی کو فون کیا اور کہا کہ میں آپ کو لینے آ رہا ہوں ۔ جب شمی كپور گیتا بالی کو لینے ان کے گھر پہنچے تو کافی رات ہو چکی تھی اور بارش بھی ہو رہی تھی۔ دونوں مندر میں گئے۔ اس وقت رات ہو گئی تھی۔ دونوں مندر میں ہی رکے رہے۔ صبح چار بجے جب پجاری مندر میں داخل ہوا تب ان کی شادی ہو ئی۔
شمی کپور کا ستارہ ڈائریکٹر ناصر حسین کی۱۹۵۷ء میں آئی فلم ’تم سا نہیں دیکھا‘سے چمکا۔ بہترین نغمہ اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے شمی کپور کو اسٹار کے طور پر ان کی شناخت قائم کی۔ آج بھی اس فلم کے سدا بہار نغمات ناظرین اور سامعین کوسحر میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔ ۶۰ء کے عشرے میں شمی کپور شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔ جب کبھی فلم سازوں کو کسی نئی اداکارہ کوفلم انڈسٹری میں موقع دینا مقصود ہوتا تھا تو انہیں شمی کپور کے ساتھ فلم میں لیتے تھے۔ ان اداکاراؤں میں سائرہ بانو( جنگلی)، آشا پاریکھ (دل دے کر دیکھو) اور شرمیلا ٹیگور (کشمیر کی کلی) شامل ہیں ۔
اپنی شاندار اداکاری سے ناظرین کے دلوں پر خاص جگہ بنانے والے شمی کپور ۱۴؍ اگست۲۰۱۱ء کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔انہوں نے ۵؍ دہائیوں پر مشتمل فلمی کریئر میں تقریباً۲۰۰ء فلموں میں کام کیا۔