ہندوستانی فلم ساز انو پرنا رائے نے ۸۲ویں وینس فلم فیسٹیول کے اوریزونتی سیکشن میں بہترین ہدایتکار کا اعزاز جیت کر تاریخ رقم کی۔ ایوارڈ وصولی خطاب میں انہوں نے فلسطینی بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتےہوئے دنیا کو انصاف و آزادی کی یاد دہانی کرائی۔
EPAPER
Updated: September 09, 2025, 5:15 PM IST
ہندوستانی فلم ساز انو پرنا رائے نے ۸۲ویں وینس فلم فیسٹیول کے اوریزونتی سیکشن میں بہترین ہدایتکار کا اعزاز جیت کر تاریخ رقم کی۔ ایوارڈ وصولی خطاب میں انہوں نے فلسطینی بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتےہوئے دنیا کو انصاف و آزادی کی یاد دہانی کرائی۔
انوپرنا رائے، جنہوں نے ۸۲ویں وینس انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں تاریخ رقم کی اور اوریزونتی سیکشن میں بہترین ہدایتکار کا ایوارڈ جیتنے والی پہلی ہندوستانی فلم ساز بنیں، نے اپنے ایوارڈ وصولی خطاب کو فلسطینی بچوں کے ساتھ یکجہتی کے ایک مؤثر بیان کے طور پر استعمال کیا جو اسرائیلی قبضے کی جاری نسل کش جنگ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا:’’ہر بچہ امن، آزادی اور نجات کا حقدار ہے، اور فلسطینی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ اس وقت یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوں۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا:’’شاید میں اپنے ملک کو ناراض کر دوں، لیکن اب مجھے اس کی پروا نہیں ہے، ‘‘ یہ بات انہوں نے بظاہر اس وقت کہی جب ہندوستان کی بی جے پی حکومت کے اسرائیل نواز مؤقف پر تنقید ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نیپال: سوشل میڈیا پر پابندی ختم، یو این کا مظاہرین کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ
انوپرنارائے کی پہلی فیچر فلم ’’سانگز آف فارگاٹن ٹریز ‘‘اس سال اس زمرے میں واحد ہندوستانی فلم تھی۔ ممبئی کے ہجوم میں بنی اس فلم کی کہانی دو مہاجر خواتین کے گرد گھومتی ہے جن کی زندگیاں اچانک ایک دوسرے سے جڑ جاتی ہیں، اور ہمدردی و بقا کے نازک رشتے کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس فلم میں ناز شیخ، سُمی باگھیل، بھوشن شمپی، روی مان اور لوولی سنگھ نے اداکاری کی ہے۔ رائے نے اپنے کریئر کا آغاز مختصر فلموں میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کیا، جن میں این ایف ڈی سی کا ایک پروجیکٹ بھی شامل تھا۔ ان کی ہدایت کاری کی پہلی مختصر فلم رن ٹو دی ریور تھی جو بین الاقوامی میلوں میں دکھائی گئی اور ایوارڈز جیتے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیل کی بمباری جاری، برج الرؤیا کو بھی تباہ کردیا
سانگز آف فارگاٹن ٹریز، جو ان کی پہلی اور نہایت ذاتی نوعیت کی فیچر فلم ہے، بڑی حد تک خود فنڈ کی گئی تھی۔ اس کامیابی کو’’خواب‘‘ قرار دیتے ہوئے رائے نے جیوری، اپنی کاسٹ اور پروڈیوسرز کا شکریہ ادا کیا اور فلم ساز انوراگ کشیپ کا بھی ذکر کیا جنہوں نے اس فلم کو وینس لے جانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے یہ ایوارڈ ہر اس عورت کے نام کیا جسے کبھی خاموش کر دیا گیا، نظر انداز کیا گیا یا کم تر سمجھا گیااور امید ظاہر کی کہ ان کی یہ پہچان مزید آوازوں، مزید کہانیوں اور خواتین کیلئے مزید طاقت کا ذریعہ بنے گیل۔