فلم اداکارعمران ہاشمی کا کہنا ہے کہ میں نے اپنا طرز زندگی تبدیل کرلیا ہے، اب کھانے پر پوری توجہ دیتا ہوں، وقت پر ورزش اور وقت پر کھانا کھا تاہوں۔
EPAPER
Updated: November 09, 2025, 11:36 AM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai
فلم اداکارعمران ہاشمی کا کہنا ہے کہ میں نے اپنا طرز زندگی تبدیل کرلیا ہے، اب کھانے پر پوری توجہ دیتا ہوں، وقت پر ورزش اور وقت پر کھانا کھا تاہوں۔
شاہ بانومعاملے سے متاثر ہو کر بنائی جانے والی فلم ’حق ‘ ۷؍ نومبر کو ریلیز ہوگئی ہے۔ اس کی ریلیز سے قبل اس کے مرکزی اداکاروں عمران ہاشمی اور یامی گوتم کے ساتھ اخباری نمائندوں کی بات چیت کروائی گئی تھی جس میں نمائندہ انقلاب نے بھی شرکت کی تھی۔ عمران ہاشمی اس فلم میں شاہ بانو(فلم میں شاذیہ ) کے شوہر محمد احمد خان (فلم میں عباس)کا رول نبھا رہے ہیں جبکہ یامی گوتم شاہ بانو سے متاثر رول میں نظرآرہی ہیں۔ یہ فلم ایک کورٹ روم ڈراما ہے جس میں عمران ہاشمی، یامی گوتم کے مقابل نظرآئیں گے۔ عمران ہاشمی نے اپنی روش سے علاحدہ کردار نبھایا ہے۔ وہ اس فلم میں وکیل بھی بنے ہیں۔ اخباری نمائندوں کے ساتھ جو گفتگو ہوئی اسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
اس فلم میں آپ بہت فٹ نظر آرہے ہیں ؟
عمران ہاشمی:جی ہاں ، میں نے اپنا طرز زندگی تبدیل کردیا ہے اور اپنے کھانے پر پوری توجہ دے رہا ہوں۔ وقت پر ورزش کرتااور وقت پر کھانا کھاتاہوں۔ اس سے زیادہ میں اپنی فٹنیس کیلئے کچھ نہیں کررہا ہوں۔ اس فلم میں محمد احمد کے رول کیلئے بھی مجھے تھوڑا وزن کم کرنا تھا جو میں نے کیا۔
کیا اس فلم میں شاہ بانو کیس کو حقیقی انداز میں دکھایا گیا ہے یا اس میں کچھ تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں ؟
عمران ہاشمی:یہ فلم اس معاملے سے متاثر ہے اور اس کے تاریخی پس منظر کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔ ہاں فلموں میں تھوڑا ڈراما دکھانا ضروری ہوتاہے اسلئے فلم میں گیت ہیں اور شاذیہ اور عباس کی رومانوی کہانی کو بھی دکھایا گیا ہے۔ اس کے بعداس جوڑے کے درمیان ہونے والے تنازع کو بھی پیش کیا گیا ہے۔ اب اس فلم میں کتنا فکشن پیش کیا گیا ہے وہ آپ کو ہدایتکار سپرن ہی بتا سکتے ہیں۔ بہرحال بالی ووڈ کی فلموں میں ڈراما نہ ہوتو اسے دیکھنے میں مزہ نہیں آتاہے۔
فلم ’حق ‘کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گی ؟
یامی گوتم:میں فلم کے بارے میں ایک بات واضح کر دینا چاہتی ہوں کہ یہ کوئی بایو پک نہیں ہے بلکہ یہ ۸۰ء کی دہائی کے شاہ بانو معاملے سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے۔ اس میں حقیقت کے ساتھ ساتھ فکشن کو بھی شامل کیا گیا ہے اور ایک اچھی کہانی کو پردے پر دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ مجھے شاہ بانو کیس کے معاملے میں اتنا ہی معلوم ہے جتنا کہ اخبار میں شائع ہوتا تھا لیکن ان کی کہانی اور ان کےقانونی جنگ کے سفر کے بارے میں پڑھ کر حیرانی ہوتی ہے کہ کس طرح ایک خاتون نے اپنے حق کیلئے آخر تک جنگ لڑی۔ وہ دیگر خواتین کیلئے ایک مثال تھیں۔ اس فلم میں میں نے ایک اداکار ہونے کے ناطے اس رول کے ساتھ پورا انصاف کرنے کی کوشش کی ہے اور خواتین کے تعلق سے جو قوانین ہمارے ملک میں ہیں انہیں دکھایا ہے۔
اس طرح کے عدالتی معاملات کی کہانی پر مبنی فلموں میں کتنی ذمہ داری سے کام کرنا ہوتا ہے ؟
عمران ہاشمی:فلم حق جس عدالتی معاملے پر بنائی گئی ہے وہ ۸۰ء کی دہائی میں سب سے زیادہ مشہور ہوا تھا۔ ایک خاتون اپنے حق اور بنیادی ضروریات کیلئے لڑ رہی تھی لیکن اسے معلوم بھی نہیں تھاکہ ا س کا یہ معاملہ پورے ملک میں ہنگامہ برپا کردے گا اورعوام ۲؍ حصوں میں تقسیم ہوجائیں گے۔ یہ معاملہ ان کے اپنے گھر کیلئے بھی اہم تھا۔ اس کے ساتھ ہی یہ ایک مذہبی معاملہ بھی تھا جس میں خواتین کے تعلق سے الگ الگ حقوق دیئے گئے ہیں۔ دوسری طر ف معاملہ سپریم کورٹ میں بھی تھا جوکہ قانونی جنگ بھی تھی۔ مجموعی طورپر دیکھا جائے تو یہ ایک حساس معاملہ تھا اور اس میں مرکزی کردار نبھانے کیلئے ریسرچ کی ضرورت تھی۔ اس فلم کو بنانے کیلئے ہم نے بہت ریسرچ کی اور سبھی پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد اس پروجیکٹ کو مکمل کیا تھا۔
فلم میں آپ نے رول کی تیاری کس طرح کی ؟
یامی گوتم:فلم میں شاذیہ کا رول بہت اہم ہے اور اس کیلئے میں نے بہت تیاری کی تھی۔ اس کیلئے میں نے اخبارات اور انٹر نیٹ کا سہارا لیا اور اچھی خاصی ریسرچ کی۔ اس کے بعد مسلم خاتون کی باڈی لینگویج بھی سیکھی۔ اس فلم میں میرا ۹؍منٹ کا مونولاگ ہے اور عمران ہاشمی کا بھی ۹؍منٹ کا مونو لاگ ہے۔ میں نے یہ مونو لاگ ایک ہی ٹیک میں دیا تھا۔ مسئلہ یہ تھا کہ یہ اگر آپ نے مونو لاگ میں غلطی کردی تو آپ کو دوبارہ شروعات سے اسے کرنا ہوتا تھا۔ میری کوشش یہی رہتی ہے کہ میں پہلے ٹیک میں ہی سین مکمل کرلوں۔ اس کے مکالمے اداکرنے کیلئے بھی بہت مشق کی تھی۔
آپ قانون کے تئیں کتنا یقین رکھتے ہیں ؟
عمران ہاشمی:ایک محب وطن ہونے کے ناطے مجھے ہندوستان کے قانون پرپورا یقین ہے۔ ہر ہندوستانی کو اپنے ملک کے قانون پرپورا یقین ہونا بھی چاہئے۔ شاہ بانو جنہوں نے اپنے بچوں اور اپنی بنیادی ضروریات کیلئے جنگی لڑی اور انہیں انصاف بھی ملا۔ یہ کہانی ان خواتین کیلئے ہے جن کی طلاق ہوجاتی ہے لیکن ان کے پاس گزر بسر کیلئے کوئی ذرائع نہیں ہوتے۔ قانون میں ان کیلئے کیا حقوق ہیں، یہ ہماری فلم میں دکھا یا گیا ہے۔ ہم نے فلم حق میں قانون کے پہلو کو دکھانے کی کوشش کی ہے امید ہے کہ شائقین اس فلم کی کہانی کو سمجھیں گے۔
فلم میں کا م کرنے سے پہلے آپ نے سوچا تھا کہ یہ متنازع فلم ہوگی یا یوں ہی ہامی بھرلی تھی ؟
یامی گوتم:فلم کا انتخاب کرنے سے پہلے میں یہ دیکھتی ہوں کہ اس فلم سے تنازع تو پیدا نہیں کیا جارہا ہے، اگر بنانے والوں کا مقصد تنازع پیدا کرنا ہے تو میں اس سے دور رہتی ہوں۔ اگر فلمساز فلم کی کہانی سے سماج میں بات چیت یاکسی سماجی مسئلے پر بحث کرنا چاہتے ہیں تو میں اس کیلئے تیار رہتی ہوں۔ ایک اداکار کے پاس فلم میں کام کرنے کا ایک ہی نظریہ ہوتاہے۔ میں اگر کوئی فلم کرنا چاہتی ہوں تو نڈر ہوکر کرتی ہوں ، میں سیٹ پر جا کر اپنے فیصلے کے بارے میں تذبذب کا شکار نہیں ہوتی۔ میں اسکرپٹ پر بھی توجہ دیتی ہوں کہ وہ میرے لئے کتنی اچھی ہے۔ میرے نزدیک فلم اچھی ہوگی یا بری ہوگی، اوسط کا میں تصور بھی نہیں کرتی۔
اس فلم میں آپ کا کردار منفی ہی نظرآتا ہے؟
عمران ہاشمی:میں جب کوئی کردار نبھانے کیلئے تیار ہوتاہوں تو میں پہلے ہی اس کے بارے میں سوچنا شروع نہیں کرتا۔ بلکہ میں اسے بہتر انداز میں نبھانے کی کوشش کرتا ہوں۔ اس فلم میں عباس کا رول بھی ویسا ہی ہے۔ اس کاخیال ہے جواسے صحیح لگتاہے اسلئے وہ شاذیہ بانو کو اس کا حق دینے سے انکار کرتاہے۔ میں نے عباس کا کیریکٹر نبھایا ہے جوکہ آپ کی اور عوام کی نظر میں ویلن ہے۔ میں نے دل سے اس کردار کو نبھایا ہے اور امید کرتاہوں کہ لوگ مجھے ایک الگ ہی انداز میں دیکھیں گے۔
آپ اپنے رول کی تیاری کس طرح کرتی ہیں ؟
یامی گوتم:میں کوئی بھی کردار نبھانے سے پہلے اس کے جذبات کو دیکھتی ہوں اور اس کے بعد ہی اس کی تیاری کرتی ہوں۔ مثال کے طورپر فلم حق میں شاذیہ کا جو کردار ہے وہ بہت جذباتی ہے۔ وہ خاتون اپنے بچوں اور اپنے بنیادی حق کیلئے لڑتی ہے۔ اس کیریکٹر میں آنسو، تکلیف، پریشانی اور مصیبتیں ہیں، اس کے ساتھ ہی اس میں ہمت بھی ہے جو قانونی جنگ لڑتی ہے۔ فلم آرٹیکل ۳۷۰؍ میں جو کردار میں نے نبھایا تھا، وہ بالکل الگ تھا۔ اس کیلئے مجھے ٹریننگ کی ضرورت تھی۔ میں نے اس کیلئے ایم ایم اے اور دیگر فوجی مشق کی تھی۔ فلم حق میں میں نے سلائی مشین چلانا بھی سیکھا ہے۔ میں نے اردو زبان بھی سیکھی۔ اندور سے تعلق رکھنے والے ادراک بھائی نے اس میں میری مدد کی۔ اسلئے فلم میں کوئی بھی کردار نبھانےسے پہلے میں اس کیریکٹر کے جذبات کو دیکھتی اور محسوس کرتی ہوں۔