امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کے کوئی بھی عہدیدار اس سال جنوبی افریقہ میں ہونے والی جی۲۰؍ سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
EPAPER
Updated: November 09, 2025, 12:56 PM IST | Washington
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کے کوئی بھی عہدیدار اس سال جنوبی افریقہ میں ہونے والی جی۲۰؍ سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کے کوئی بھی عہدیدار اس سال جنوبی افریقہ میں ہونے والی جی۲۰؍ سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ ’’الجزیرہ ‘‘کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے کوئی بھی عہدیدار جنوبی افریقہ میں ہونے والے جی۲۰؍ سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ انہوں نے ایک بار پھر یہ بے بنیاد دعویٰ دہرایا کہ جنوبی افریقہ میں سفید فام کسانوں کو قتل اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قبل ازیں ستمبر میں ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ نائب صدر جے ڈی وینس ان کی جگہ اس ماہ کے آخر میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں گے، تاہم، اب انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ کے نمائندے اجلاس میں بالکل بھی شرکت نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی شٹ ڈاؤن: ایک فیصد جی ڈی پی (۷؍ بلین ڈالر) متاثر،۷؍ لاکھ ملازم بنا تنخواہ
ٹرمپ نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹرتھ سوشل‘ پر لکھا کہ یہ ایک شرمناک بات ہے کہ جی۲۰؍ جنوبی افریقہ میں منعقد ہو رہا ہے جب تک انسانی حقوق کی یہ خلاف ورزیاں جاری رہیں گی، کوئی امریکی سرکاری اہلکار شرکت نہیں کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق افریکنرز (جو ڈچ آبادکاروں اور فرانسیسی و جرمن تارکینِ وطن کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں ) کو قتل اور ذبح کیا جا رہا ہے اور ان کی زمینیں اور فارم غیر قانونی طور پر ضبط کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ۲۰۲۶ء کا جی۲۰؍ اجلاس امریکہ میں منعقد کرنے کے منتظر ہیں، جو وہ اپنے متنازع گالف ریزورٹ میامی، فلوریڈا میں کریں گے۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ کی وزارتِ خارجہ نے ٹرمپ کے بیان کو قابلِ افسوس قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ۲۲؍ سے ۲۳؍ نومبر کو ہونے والے ایک کامیاب اجلاس کے انعقاد کیلئے پرعزم ہیں۔ وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ افریکنرز کو مکمل طور پر سفید فام گروہ قرار دینا تاریخی طور پر غلط ہے، مزید یہ کہ اس کمیونٹی کو ظلم و ستم کا نشانہ بنائے جانے کے الزامات حقائق سے ثابت نہیں ہوتے۔ جنوبی افریقہ نے اپنے جی۲۰؍ صدارت کیلئے یکجہتی، مساوات، پائیداری کو موضوع بنایا ہے، تاہم، اسے خاص طور پر واشنگٹن کی جانب سے کچھ مزاحمت کا سامنا ہے۔ وزارتِ خارجہ نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی توجہ اپنی مثبت عالمی شراکتوں پر مرکوز ہے، نسلی و لسانی تقسیم سے جمہوریت تک اپنے سفر کی بنیاد پر ہمارا ملک جی ۲۰؍ میں حقیقی یکجہتی کے مستقبل کے فروغ کیلئے منفرد طور پر تیار ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بائیڈن نے غزہ نسل کشی کے دوران اسرائیل کوکھلی چھوٹ دی: امریکی قانون ساز رو کھنہ
ٹرمپ نے جنوری میں وہائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد سے جنوبی افریقہ پر مختلف معاملات میں سخت رویہ اختیار کر رکھا ہے، خاص طور پر اس کے خلاف سفید فام نسل کشی کے جھوٹے دعووں پر۔ اس سال کے اوائل میں انہوں نے وہائٹ ہاؤس میں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا کے ساتھ ملاقات کے دوران ایک ویڈیو دکھائی، جس میں الزام لگایا گیا کہ بعد از نسل پرستی (اپارتھائیڈ) حکومت سفید فام کسانوں کے خلاف مہم چلا رہی ہے۔ جنوبی افریقہ کی حکومت ایسے کسی بھی دعوے کی تردید کرتی ہے۔ گزشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا کہ وہ امریکہ میں سالانہ قبول کئے جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں بڑی کمی کر کے اسے تاریخ کی کم ترین سطح۷؍ ہزار۵۰۰؍ تک لانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس میں ترجیح سفید فام جنوبی افریقیوں کو دی جائے گی۔