یہاں کے ساحلوں کی سنہری ریت ، طلوع وغروب آفتاب کا نظارہ اور ٹھنڈی ہوائیں آپ کے سیاحت کے تجربہ کو خوشگوار بنادیں گی
EPAPER
Updated: June 01, 2023, 10:57 AM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
یہاں کے ساحلوں کی سنہری ریت ، طلوع وغروب آفتاب کا نظارہ اور ٹھنڈی ہوائیں آپ کے سیاحت کے تجربہ کو خوشگوار بنادیں گی
گرمیوں میں ممبئی سے چند سو کلومیٹر کے فاصلے پر متعدد ہل اسٹیشنوں کے علاوہ سیاحوں کی بڑی تعداد ساحلوں کا رُخ کرتی ہے تاکہ گیلی اور نیم گرم ریت پر چہل قدمی ہو، سمندر کی ٹھنڈی موجوں سے لطف اندوز ہوا جاسکے اور ناریل پانی سے فطری تازگی کا احساس پیدا کیا جاسکے۔ جوہو یا گرگام چوپاٹی پر بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے اکثر سیاح وہاں نہیں جاتے۔ وہاں واٹر اسپورٹس کی بھی سہولت نہیں ہے تاہم ممبئی سے کم وبیش ۹۷؍ کلومیٹر پر علی باغ کے ساحلوں پر بھیڑ بھی نہیں ہوتی اور ایڈونچر مثلاً واٹر اسپورٹس کی سہولت بھی مل جاتی ہے۔
تفریحی مقامات اور واٹر اسپورٹس
علی باغ کے ساحل اپنے دلکش مناظر کے علاوہ ’’واٹر اسپورٹس‘‘ کیلئے بھی مشہور ہیں۔ صبح سے شام تک یہاں کے متعدد ساحلوں پر واٹر اسپورٹس کی مختلف سرگرمیاں انجام پاتی ہیں، خاص طور پر مانڈوا، ناگاؤں، کاشد اور علی باغ بیچ پر۔ ان کا مختصر تعارف کچھ یوں ہے:
جیٹ اسکیئنگ: بحیرۂ عرب کی لہروں پر جیٹ چلانا ایک سنسنی خیز تجربہ ہے۔ ناگاؤں اور علی باغ بیچ پر جیٹ کرائے پر لے کر لہروں کا لطف لیا جاسکتا ہے۔ دو افراد کا چارج ۳۰۰؍ تا ۵۰۰؍ روپے ہوتا ہے۔
بمپر رائیڈ: اس سرگرمی سے بچے بوڑھے سبھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ یہ ایک چھوٹی سی گول کشتی ہوتی ہے جس میں آپ دیگر افراد کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں۔ اسے اسپیڈ بوٹ کے ساتھ باندھ کر کھینچا جاتا ہے اور کشتی ہچکولے کھاتی لہروں پر دوڑتی ہے۔
سی کائکنگ: کائکنگ ایک محفوظ سرگرمی ہے البتہ گائیڈ کی مدد بھی لی جاسکتی ہے۔ مانڈوا بیچ پر فی کس چارج ۳۰۰؍ روپے ہے۔
بنانا بوٹ رائیڈ: اس میں ہر عمر کا شخص حصہ لے سکتا ہے۔ کشتی کی شکل کیلے جیسی ہوتی ہے اس لئے اسے ’’بنانا بوٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔ سواری کے دوران کشتی کا ہینڈل مضبوطی سے پکڑنا ہوتا ہے مگر اس کا مقصد ہی کشتی سوار کو پانی میں گرانا ہوتا ہے اور یہی لطف ہے۔
اسپیڈ بوٹ رائیڈ: یہ ایک سنسنی خیز تجربہ ہے۔ اس میں آپ دوستوں یا خاندان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں اور بوٹ کو تیز رفتاری سے لہروں پر دوڑاسکتے ہیں۔ مانڈوا بیچ پر فی نشست چارج ۱۰۰؍ روپے ہے۔
پیرا سیلنگ: بلندی سے بحیرۂ عرب اور ناگاؤں کا نظارہ دلفریب ہوتا ہے۔ اس میں تمام احتیاطی تدابیر اپنانے کے بعد آپ کو پیراشوٹ کے ذریعہ اسپیڈ بوٹ سے کھینچا جاتا ہے تاکہ نیلے سمندر کو دور تک دیکھنے کا پُرلطف منظر دیکھ سکیں۔ چارج: ایک ہزار روپے۔
زوربنگ: اس میں آپ کو ایک بڑی سی شفاف گیند میں ڈال دیا جاتا ہے۔ آپ اس کے اندر کھڑے ہوتے ہیں اور گیند کو چلاتے ہوئے آگے یا پیچھے لے جاتے ہیں۔ یہ ایک مشقت والی سرگرمی ہے لیکن اس میں احتیاط ازحد ضروری ہے۔ ایڈونچر کے شائقین کیلئے یہ ایک اچھی سرگرمی ہے۔ فی کس چارج: ۴۵۰؍ ؍ روپے۔
ڈولفن کا نظارہ: کاشد بیچ پر ڈولفن دیکھنا ایک دلچسپ تجربہ ثابت ہوسکتا ہے اور سیاح بڑے شوق سے ڈولفن سے ملاقات کرتے ہیں۔
قلابہ قلعہ: علی باغ بیچ سے ایک کلومیٹر دور بحیرۂ عرب میں ۱۷؍ ویں صدی میں سیاہ پتھروں سے بنا قلابہ قلعہ مراٹھا طرز تعمیر کا شاہکار ہے۔ چند گھنٹوں میں آپ اس کے اہم حصوں کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ اگر سمندر میں مدوجزر نہیں ہے تو سیاح پیدل ہی قلعہ تک جاسکتے ہیں لیکن بھرتی کے وقت کشتی سے سفر کرنا ہوتا ہے۔
بازار: ساحلوں کے راستوں پر چھوٹے چھوٹے بازار اور ہوٹل ہیں۔ یہ بازار ان علاقوں کے نام ہی سے مشہور ہیں، مثلاً کاشد بازار، مانڈوا بازار وغیرہ۔ بازار میں پھل، سبزیاں، سمندری غذائیں اور مصنوعی زیورات کی دکانوں کے علاوہ ہر عمر کے افراد کیلئے بیچ ویئر (ساحلی ملبوسات)، ہَیٹ، کیپ، دھوپ کے چشمے اور سوئمنگ کاسٹیوم کی کئی دکانیں ہیں۔ درختوں کی چھال سے بنی چیزیں مثلاً چٹائی،بیگ اور ٹوپیاں کافی مقبول ہیں۔ یہاں کولہاپوری چپلیں بھی مقبول ہیں۔
رہائش کہاں اختیار کریں؟
مانڈوا ہو یا علی باغ، یا، ان کے درمیان آنے والے دیگر ساحل اور بستیاں، سبھی جگہ سستے ہوٹل بھی ہیں اور پانچ ستارہ ریزارٹ بھی۔ پرائیوٹ بنگلہ اور وِلا بھی کرائے پر مل جاتا ہے جو مہنگا مگر تفریح کو چار چاند لگانے کیلئے کافی ہوتا ہے۔ بعض ساحلوں پر کاٹیج بھی دستیاب ہیں۔ آپ اپنی ضرورت کے مطابق ہوٹل کا کمرہ، ریزارٹ، وِلا، بنگلہ یا کاٹیج آن لائن یا براہ راست وہاں جاکر بُک کرسکتے ہیں ۔ دو لوگوں کیلئے کم سے کم قیمت ۷۰۰؍ روپے فی شب کرایہ ہوتا ہے۔ اگر آپ ویک اینڈ (جمعہ، سنیچر، اتوار) پر علی باغ جائیں تو پیشگی بکنگ کرلینا بہتر ہوگا کیونکہ ان تین دنوں میں دام کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
علی باغ کیسے جائیں؟
اِن دنوں فیری بند ہے (اگست تک)۔ دیگر ذرائع یہ ہیں:
l بس اور کار سے علی باغ کا سفر آسان ہے۔ کار سے ممبئی تا علی باغ ۳؍ گھنٹے میں جبکہ بس سے ساڑھے ۳؍ گھنٹے میں پہنچا جاسکتا ہے۔
lممبئی سے تقریباً ۴۵۔۴۰؍ ریاستی اور نجی (اے سی اور نان اے سی) بسیں صبح ۶؍ تا رات ۱۱؍ بجے روزانہ علی باغ جاتی ہیں۔ چند بورڈنگ پوائنٹس یہ ہیں: پنویل، نیرول، بیلا پور سی بی ڈی، کھارگھر، چمبور ایسٹ، سائن، کرلا مشرق اور مغرب، واشی اور دیگر۔
l بسوں کی آن لائن بکنگ ممکن ہے۔ ریڈ بس، میک مائے ٹرپ، امیزون اور فلپ کارٹ کی مدد لی جاسکتی ہے۔
lبذریعہ ریلوے: قریب ترین ریلوے اسٹیشن پین ہے البتہ چھٹیوں میں وی ٹی سے براہ راست علی باغ کیلئے ٹرینیں ہیں۔n
یاد رہے: یہ محض رہنمائی کا کالم ہے،آمدورفت، قیام اور قیمت وغیرہ کی حتمی تفصیل قارئین خود حاصل کرکے اطمینان کرلیں۔