Inquilab Logo

لونار: شہاب ثاقب کے ٹکرانے سے وجود میں آنے والی جھیل

Updated: March 14, 2024, 12:35 PM IST | Mohammed Habib | Mumbai

سائنسی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ ۵؍لاکھ ۷۰؍ہزار سال پہلے وجود میں آئی تھی، ۷؍کلومیٹر میں پھیلی یہ جھیل نہایت دلکش نظر آتی ہے.

Tourists are seen near Lہnar Lake. Photo: INN
لونار جھیل کے قریب سیاح نظر آرہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

تفریحی مقامات یوں تو ایسے ہی مقام ہوتے ہیں جو قدرتی طور پر خودبخود وجود میں آجاتے ہیں جیسے کہ مختلف پہاڑی مقامات کو ہل اسٹیشنوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ پہاڑوں سے گرتے ہوئے پانی کو آبشار کی شکل میں دلکش محسوس کرکے اسے ایک تفریحی مقام بنالیا گیا ہے، ایسے ہی کئی جھیلیں ہیں جو زیادہ ترخود ہی وجود میں آجاتی ہیں۔ حالانکہ چند ایک جھیلیں ایسی بھی ہیں جو انسانوں کے ذریعہ منصوبہ بندی کے ساتھ بنائی گئی ہیں لیکن آج ہم آپ کو جس مقام کی سیر پر لے جارہے ہیں وہ ایک ایسی جھیل ہے جو قدرتی طور پر ہونے والے ایک بہت بڑے حادثہ کی وجہ سے وجود میں آئی ہے۔ یہ بلڈانا کے قریب واقع ایک ایسی جھیل ہے جو شہاب ثاقب کے دنیا سے ٹکرانے کے سبب آج سے تقریباً ۵۰؍ہزار سال قبل وجود میں آئی ہے۔ اس جھیل کی خوبصورتی کے علاوہ یہاں پوشیدہ راز بھی بڑی تعداد میں سیاحوں کو یہاں آنے پر مجبور کرتے ہیں۔ یہاں پوشیدہ سائنس، خوبصورتی اور دیگر کئی پہلوجو مزید ۶؍کلومیٹر دور تک پھیلے ہوئے اس کی شہرت میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ اس جھیل کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا پانی نمک آمیز ہونے کے ساتھ الکلی کی خصوصیات بھی لئے ہوئے ہے۔ یہ خصوصیت نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں منفرد ہے۔ 
لونار جھیل کیسے وجود میں آئی؟
۱۹۷۰ء کی دہائی میں سائنسداں مانتے تھے کہ یہ جھیل آتش فشاں کی وجہ سے وجود میں آئی ہےلیکن یہ نظریہ غلط ثابت ہوا کیوں کہ یہ جھیل اگر آتش فشاں کی وجہ سے وجود میں آئی ہوتی تو ۱۵۰؍میٹر گہری نہیں ہوتی۔ تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ جھیل شہاب ثاقب کے ٹکرانے کی وجہ سے وجود میں آئی ہے۔ ۲۰۱۰ء سے پہلے ایسا مانا جاتا تھا کہ یہ جھیل ۵۲؍ہزار سال پرانی ہے، لیکن تحقیق میں یہ معلوم ہوا کہ یہ ۵؍لاکھ ۷۰؍ہزار سال پرانی ہے۔ اس جھیل کا تذکرہ شہنشاہ اکبر کی کتاب آئین اکبری میں بھی ملتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شہنشاہ اکبر اس جھیل کا پانی سوپ (مختلف قسم کا شوربہ) میں ڈال کر پیا کرتے تھے۔ ویسے اس جھیل کو ۱۸۲۳ء میں اس وقت تسلیم کیا گیا جب برطانوی افسر جے ای الیگزینڈر اس جگہ پر آئے تھے۔ 
جھیل کتنی بڑی ہے؟
جھیل کا اوپری حصہ تقریباً ۷؍کلومیٹر کا ہے اور اس کی گہرائی تقریباً ۱۵۰؍میٹر ہے۔ تسلیم کیا جاتا ہے کہ ایک شہاب ثابق زمین سے ٹکراگیا تھا جو تقریباً ۱۰؍لاکھ ٹن وزنی رہا ہوگا۔ یہ ۲۲؍کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین سے ٹکرایا تھا، اس وقت درجہ حرارت ۱۸۰۰؍ ڈگری تھا جس کی وجہ سے شہاب ثابق پگھل گیا ہوگا۔ لونار جھیل کے قریب شہاب ثاقب ٹکرانے سے مزید ۲؍جھیلیں بھی وجود میں آئی تھیں لیکن اب وہ غائب ہوچکی ہیں۔ ۲۰۰۶ءمیں یہ بھی سوکھ گئی تھی لیکن بارش کے بعد یہ دوبارہ بھر گئی ہے۔ 
کیوں جائیں ؟
یہ جھیل تاریخی اہمیت کی حامل ہونےکےنہایت دلکش بھی ہے۔ اس جھیل کا نیلا نیلا پانی دیکھنے میں بہت دلکش لگتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے کنارے کنارے چلنا ایک منفرد تجربہ فراہم کرتا ہے۔ حالانکہ یہاں قرب و جوار میں کئی مندر موجود ہیں لیکن یہاں کی لونار گائوں کی سیر ایک منفرد تجربہ ثابت ہوتی ہے۔ 
لونار جھیل کیسے جائیں ؟
ٹرین کے ذریعے: لونار جھیل جانے کیلئے قریب ترین ریلوے اسٹیشن جالنہ ہے۔ ممبئی سے متعدد ٹرینیں جالنہ کیلئے روانہ ہوتی ہیں۔ آپ دادر سے بھی ٹرین میں سوار ہوسکتے ہیں۔ جالنہ ریلوے اسٹیشن سے محض ۱۰؍منٹ پیدل چل کر آپ بس اسٹاپ پہنچ سکتے ہیں جو آپ کی لونار جھیل کے قریب لے جائے گی(یہاں سے ۲۰؍روپے سیٹ کے حساب سے آٹو رکشہ بھی دستیاب ہوتا ہے)۔ بس میں سوار ہوکر آپ کو سلطانپور جانا ہوگا۔ یہ بس ہر ایک گھنٹے میں دستیاب ہوتی ہے۔ سلطانپور سے آپ کو ٹریکس یا جیپ میں سوار ہونا ہوگاجو فی سواری ۱۵؍روپے لیتا ہے۔ لیکن اس میں سوار ہونے سے قبل بات کرلینا مناسب رہے گا۔ یہ جیپ آپ کو لونار گائوں چھوڑے گی۔ یہاں سے تقریباً ۱۵؍منٹ چل کر آپ جھیل کے کنارے پہنچ سکتے ہیں۔ 
سڑک کے ذریعے:اگر آپ بس کے ذریعہ جانا چاہتے ہیں تو آپ ٹرین کے بجائے بس میں سوار ہوکر بھی جالنہ پہنچ سکتے ہیں۔ اس سے آگے کا سفر وہی رہے گا جو اوپر بیان کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ آپ اپنی کار یا کرائے کی کار سےبھی براہ راست پہنچ سکتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK