Inquilab Logo

کرناٹک کا اہم شہر منگلور کئی خوبصورت ساحلوں کا مرکز ہے

Updated: May 08, 2024, 10:55 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

پنمبوربیچ،منگلور بیچ اور الال بیچ جیسے خوبصورت ساحلوں کے علاوہ یہاں بیجائی میوزیم، پلیکولا پارک اور گولف کورس جیسے دلکش مقام بھی اہم ہیں۔

The watchtower built by Tipu Sultan can be seen at the Sultan Battery. Photo: INN
ٹیپو سلطان کے ذریعہ بنایا گیا واچ ٹاورسلطان بیٹری دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر : آئی این این

 بحیرہ عرب اور مغربی گھاٹ کےدرمیان واقع، منگلور یا منگلورو خوبصورت ساحلوں اورفن تعمیرکیلئےجانا جاتا ہے۔ منگلور بحیرہ عرب پر واقع ملک کے بڑے بندرگاہی شہروں میں سے ایک ہے۔ بندرگاہی شہرہونے کے علاوہ یہ جگہ بھرپور ثقافتی اور تاریخی واقعات کا گھر بھی ہے۔ تاریخ کے مطابق، یہ شہر راشٹرکوٹا، کدمبا، چلوکیہ اور پرتگالی جیسے کئی خاندانوں کاگھربھی تھا۔ اس ساحلی شہر میں کرنے کو بہت کچھ ہے جس سے سیاح لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ یہ شہر کرناٹک ریاست کا ایک اہم صنعتی، تجارتی، تعلیمی اور صحت کی دیکھ بھال کا مرکز بھی ہے۔ 
پانمبور بیچ:پنمبور بیچ منگلور سے ۱۳؍ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ہر سال بڑی تعداد میں سیاح یہاں آتےہیں۔ بہت سے کارنیوال یہاں منعقد کیے جاتے ہیں جن میں کشتیوں کی دوڑ، پتنگ بازی اور ریت کے مجسمے بنانا شامل ہیں۔ یہ ملک کا پہلا ساحل ہے جو مکمل طورپرکسی نجی ادارے کی ملکیت میں ہے، یعنی پنمبوربیچ ٹورازم ڈیولپمنٹ پروجیکٹ۔ اس کی بہترین دیکھ بھال کی وجہ سے اس بیچ کو ہندوستان کے سب سے صاف اور بہترین دیکھ بھال والے ساحلوں میں سے ایک قرار دیا جاتاہے۔ بین الاقوامی پتنگ میلہ ہر دو سال بعد پنمبورساحل پر منعقد کیا جاتا ہے، جو ملک بھر سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتاہے۔ مزید برآں، اپریل کے آخری ہفتے کے دوران ساحل سمندر پر پتنگ میلوں کا ایک کارنیوال منعقد کیا جاتا ہے۔ 
منگلور بیچ:گروپارا اور نہراوتی نامی دو خوبصورت ندیوں پر واقع منگلور ساحل سمندر سیاحوں کیلئےایک پرکشش مقام ہے۔ منگلور کا ساحل بحیرہ عرب کی خوبصورتی سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں سے غروب آفتاب کا شاندار نظارہ دیکھا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کبھی منگلور جاتے ہیں، تو ساحل سمندر پر جانے کا بہترین وقت غروب آفتاب کے وقت ہوتا ہے۔ 
بیجائی میوزیم:سیمانتھا بائی گورنمنٹ میوزیم شہر کے قلب میں واقع ہے اور یہ شہر کا واحد میوزیم ہے۔ اس میں قدیم سکوں، پینٹنگز، مجسمے اور نوشتہ جات کا مجموعہ ہے جو ہندوستان کےورثےکو ظاہر کرتے ہیں۔ منگلور آنے والے سیاحوں کے علاوہ یہ میوزیم مقامی لوگوں میں بھی بہت مشہور ہے۔ 
 سلطان بیٹری:ٹیپو سلطان نے یہ واچ ٹاور دریائے گورپور میں جنگی جہازوں کے داخلے کی نگرانی کے لیے بنایا تھا۔ سیاہ پتھروں سے بنی بیٹری کو چھوٹےقلعے کی شکل دی گئی۔ وقت اور موسم کی کسوٹی پر پورا نہ اترنے کے بعد یہ ٹاور آج کھنڈرات میں تبدیل ہوچکاہے۔ 
قادری ہل پارک :قادری ہل پارک منگلور کا سب سے بڑا پارک ہے، جہاں جنگلی جانور دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہاں آپ جانوروں کی نایاب نسلیں بھی دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں کی سب سے دلچسپ بات یہ یہاں موجود ۸؍ٹینک ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان ٹینکوں کے پانی سے جلد سے متعلق بیماریاں دور ہو سکتی ہیں۔ 
اُلال بیچ :اُلال بیچ کو کرناٹک کا پسندیدہ ساحل سمجھا جاتا ہے۔ اُلال منگلور سے صرف۱۲؍کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، اُلال بیچ اپنے سیاحوں کو ایک طویل ساحلی پٹی اور شاندار بحیرہ عرب کے خوبصورت نظاروں سےمسحورکرتاہے۔ ساحل کا پانی بہت صاف ہے، آپ یہاں ڈبکی بھی لےسکتےہیں۔ تفریح کے دیوانوں کیلئے، پانی کے کھیلوں کی کچھ سرگرمیاں ترتیب دی گئی ہیں جو یقیناً سیاحوں کو پرلطف کریں گی۔ 
پلیکولا پارک اور گولف کورس :یہ پارک منگلور کا ایک مشہور پکنک اسپاٹ ہے۔ اس پارک میں ایک چڑیاگھر، بہت بڑا گولف کورس، بہت بڑا بائیولوجیکل پارک، سائنس سینٹر اور تفریح کے لیے ایک تاریخی گاؤں بھی ہے۔ یہاں لوگوں کے لیے کشتی رانی کی سہولت بھی موجود ہے۔ شام کے وقت اس پارک میں لوگوں کا بہت ہجوم ہوتا ہے۔ 
منگلور بندرگاہ :نیو منگلور بندرگاہ کرناٹک میں واقع سب سے بڑی بندرگاہوں میں سے ایک ہے اوریہ ملک کی ساتویں بڑی بندرگاہ ہے۔ اس کاافتتاح۴؍ مئی۱۹۷۴ءکوہندوستان کی اس وقت کی وزیر اعظم اندراگاندھی نے کیا تھا۔ 
سکلیش پور :ریاست کرناٹک میں بہت سےہل اسٹیشن ہیں، لیکن منگلورکا سکلیش پور ایک بہت ہی خوبصورت ہل اسٹیشن ہے۔ سیاح اکثر ویک اینڈ گزارنے کے لیے اس ہل اسٹیشن کا رخ کرتے ہیں۔ ۹۵۰؍میٹرکی بلندی پر واقع یہ ہل اسٹیشن کافی، چائے، الائچی اور دار چینی سےمزین ہے۔ اسے غریب آدمی کا اوٹی بھی کہا جاتا ہے۔ آپ یہاں کم خرچ میں خوبصورت وادیوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK