ریاست کے ۳۶؍ اضلاع میں۲۰۰؍ سے زائد منڈیاں بند۔ کچھ خردہ تاجروں نے بھی دام بڑھا دیئے، ایک تاجر کے مطابق جب مہنگا ملے گا تو مہنگا بیچا جائے گا،کوئی بھی تاجر آخر کتنے دن نقصان برداشت کرے گا؟حکومتی سطح پر سناٹا ۔جانوروں کی قلت کے سبب دیونار مذبح بھی بند ہونے کے قریب
دیونار مذبح کے باہر کی تصاویر جو چند دن قبل کی ہیں۔ تصویر: آئی این این
گئو رکشا کے نام پر غنڈہ گردی ، تاجروں سے مارپیٹ ، جانوروں کی پکڑ دھکڑ کے سبب ریاست کے الگ الگ حصوں سے دیونار لائے جانے والے جانوروں کی قیمت میں اضافے کے سبب ہول سیل گوشت کے دام میں ۲۰؍ فیصد سے زائد اضافہ ہوگیا۔ کچھ خردہ تاجروں نے بھی گوشت کے دام بڑھادیئے ہیں،حالانکہ ابھی تقریباً۹۰؍ فیصد خردہ تاجروں نے دام میں اضافہ نہیں کیا ہے مگر تنظیموں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ وہ بھی دو چار دن میں دام بڑھانے پر مجبور ہوں گے۔
دوسری جانب تاجروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مہاراشٹر کے۳۶؍ اضلاع میں تقریباً۲۹۰؍ بازار ہیں جن میں سے۲۰۰؍ سے زائد منڈیاں بند ہوچکی ہیں، اس لئے جانوروں کی قلت کے سبب دیونار سلاٹر ہاؤس بھی بند ہونے کے قریب ہے۔ کئی دنوں سے الگ الگ اضلاع میں جاری ہڑتال میں شدت آتی جارہی ہے ۔ کوشش یہ کی جارہی ہے کہ ممبئی کے تاجر بھی شامل ہوجائیں تو ہڑتال خاطر خواہ طریقے سے کامیاب ہوگی اور اس کا نمایاں اثر بھی ہوگا۔ یہ الگ بات ہے کہ اب تک اس حوالے سے کسی قسم کی گفتگو نہیں کی گئی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر تاجر پریشان ہیں اور حکومتی سطح پر کوئی اثر نہیں ہے، نہ ہی ان مسائل پر کوئی گفتگو کی جارہی ہے۔
گوشت کے ہول سیل دام میں اضافے کی توثیق
ممبئی سبربن بیف ڈیلرس اسوسی ایشن کے ذمہ دار محمد علی قریشی نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جانوروں کے دام میں اضافے کے سبب دیونار میں گوشت کے ہول سیل دام میں۲۰؍ فیصد سے زائد اضافہ ہوگیا ہے۔ چونکہ جانوروں کے دام ۳۰؍ فیصد سے زیادہ بڑھ گئے ہیں اس لئے ایسا کرنا پڑا۔ ہول سیل میں اب ۳۲۰؍روپے سے ۴۲۰؍ روپے تک ہڈی اور بغیر ہڈی والا گوشت فروخت کیا جارہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ خردہ تاجروں نے بھی دام بڑھادیئے ہیں مگر اب بھی۹۰؍فیصد خردہ تاجروں نے دام میں اضافہ نہیں کیا ہے لیکن دوچار دن کے اندر سبھی دام بڑھانے پر مجبور ہوں گے۔ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
دیونار بھی بند ہونے کے قریب
آل انڈیا جمعیۃ القریش کے سیکریٹری گلریز قریشی نے بتایا کہ جانوروں کی شدید قلت شروع ہونے لگی ہے اس لئے ایسا لگتا ہے کہ دیونار مذبح بھی جلد ہی بند ہوجائے گا، ہڑتال میں شامل ہونے کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جتنے بڑے بازار تھے، وہ بند ہوچکے ہیں اور جو کھلے ہیں وہاں سے بھی جانور لانے میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں ،اس لئے مسئلہ سنگین ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ خردہ بیوپاریوں نے بھی گوشت کے دام بڑھادیئے ہیں ۔ ہڈی والا ۴۰۰؍ روپے اور بغیر ہڈی والا ۵۰۰؍ روپے فی کلو فروخت ہونے لگا ہے۔
دفعہ۱۳؍ سے گئو رکشکوں کو غیر ضروری طاقت مل رہی ہے
اس دورا ن قریش ویلفیئر اسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد عمر انصاری نے بتایا کہ جانوروں سے متعلق ۱۹۹۵ء ایکٹ کی ترمیم شدہ۲۰۱۵ء کی دفعہ ۱۳؍ایک ایسی شق شامل رکھی گئی ہے جس سے وہ بے لگام ہوگئے ہیں اور انہیں اس دفعہ کی آڑ میں ایک طرح سے قانون ہاتھ میں لینے کی آزادی دے دی گئی ہے۔ یہی وہ دفعہ ہے جو ان کے رکاوٹ ڈالنے اور تاجروں کو پریشانی کرنے کے تئیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔ اس لئے اس دفعہ میں یا تو اچھی طرح ترمیم کی جائے اور زیادہ بہتر ہوگا کہ اس دفعہ کو ہٹادیا جائے تاکہ ان کی غنڈہ گردی ختم ہو اور قریش برداری کو سہولت ہو ۔
خردہ بیوپاریوں نے دام بڑھادیئے ہیں
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اتوار کو صورتحال یہ تھی کہ کئی جگہ خردہ تاجروں نے مجبوراً گوشت کے دام بڑھا دیئے ہیں۔ ہڈی اوربغیر ہڈی والا ۴۰۰؍ اور ۵۰۰؍روپے میں فروخت ہونے لگا ہے۔ اگر حالات قابو میں نہ آئے تو سبھی گوشت فروش اسی پر عمل کریں گے اور متاثر عام آدمی ہوگا اور دام یہیں رکے گا نہیں۔
گوشت فروش ضمیر احمد قریشی نے بتایا کہ ہم نے۴۰۰؍ روپے ہڈی والا اور۵۰۰؍ روپے بغیر ہڈی والا کردیا ہے اور آج پیر کے دن سے ۲۰؍ روپے اور بڑھاؤں گا ۔ضمیر احمد قریشی کا کہنا تھا کہ جب مہنگا ملے گا تو مہنگا بیچا جائے گا، کوئی بھی تاجر آخر کتنے دن نقصان برداشت کرے گا؟حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کا حل نکالنا چاہئے تاکہ تاجروں کے سبھی طبقے کو سہولت ہو اور عام شہریوں پر بھی بوجھ نہ پڑے۔