Inquilab Logo Happiest Places to Work

کرلا کے کپڑے کے اس بازار کی دور دور تک شہرت ہے

Updated: December 12, 2023, 10:31 AM IST | Hamza Fazal Islahi | Mumbai

لکشمن منڈئی یعنی بھاجی مارکیٹ کے آس پاس خواتین کے کپڑے فروخت ہوتے ہیں ، فٹ پاتھ پر رنگ بر نگ دوپٹے اور تھان پھیلے ہوتے ہیں۔

A large number of women are seen on the footpath outside the Laxman Mandai market. Photo: Inquilab
لکشمن منڈئی مارکیٹ کے باہر فٹ پاتھ پر بڑی تعدادمیں خواتین نظر آرہی ہیں۔ تصویر: انقلاب

یہ کرلا مغرب کے بھاجی مارکیٹ کا وہ حصہ ہے جو سبزی، مچھلی اور گوشت کی دکانوں سے گھرا ہواہے، چھوٹی سی جگہ میں خواتین کے کپڑوں کی ۴۰؍سے ۴۵؍دکانیں سجتی ہیں جن میں فٹ پاتھ کی دکانیں بھی شامل ہیں ۔سب سے زیادہ بھیڑ فٹ پاتھ ہی کی دکانوں پر ہوتی ہے۔خاص طور پر عورتیں یہاں سب سے زیادہ نظر آتی ہیں ۔ عام دنوں میں شام ۴؍ بجے اتنی بھیڑ ہوتی ہے کہ پیدل چلنا مشکل ہوجاتاہے۔جمعرات اور اتوار کو خریدار بڑھ جاتے ہیں ، ہفتے میں دو دن جمعرات اور اتوار مقامی کے ساتھ اطراف کے گاہک بھی بڑی تعداد میں آتے ہیں ۔اتوار کو تل دھرنےکی جگہ نہیں ہوتی۔ 
بیچنے والے مسلسل آواز لگاتے رہتے ہیں ،مول بھاؤ بھی کرتے رہتے ہیں ۔اس بھیڑ میں بھی خواتین ایک ایک ٹکڑے کو الٹ پلٹ کر دیکھتی ہیں ۔رنگ برنگ کپڑوں کے تھان اوپر سے نیچے کرتی ہیں ۔ یہاں کرلا ہی نہیں ، پونے،ویرار، پنویل ، کرجت اور ارن وغیرہ کی عورتیں بھی بڑی تعداد میں آتی ہیں ۔یہ سامنے کے حصے کاحال ہوا۔بھاجی مارکیٹ کے شروع میں پیچھے کے حصے میں بھی کچے کپڑوں کی دکانیں سجتی ہیں ،یہ سابق کارپوریٹر کپتان ملک کے آفس اور شیتل مٹھائی کی دکان کے درمیان واقع ہے۔ یہاں بھی خواتین کے کچے کپڑوں کے ساتھ ساتھ نقاب،دوپٹہ ، پینٹ شرٹ اور کرتا پاجامہ کے کپڑے بھی ملتے ہیں ۔شادیوں کے دیدہ زیب جوڑے بھی ٹنگے رہتے ہیں ۔ویسے تو یہ بنیادی طور پر ریٹیل کی مارکیٹ ہے لیکن اس مارکیٹ میں  ہول سیلرز بھی ہیں ۔دور دور سے تاجر آتے ہیں ، اس مارکیٹ کارخ کرنے والے تاجروں کو زیادہ خریداری کرنی ہوتی ہے، اسی لئے وہ فرصت کے وقت آتے ہیں اور اطمینان سے مول بھاؤ کرتے ہیں ، ایک ایک کپڑا دیکھ کر خریدتےہیں۔
محمد زبیر اس مارکیٹ میں ۴؍سال سے ہیں۔ کپڑوں کے تاجر ہیں ۔رات کے ساڑھے ۱۰؍ بجے دکان بڑھانے کی تیاری کررہے تھے، خالی بیٹھےتھے۔ نمائندۂ انقلاب نے ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا،’’یہ مارکیٹ بہت جونی ہے، تیس چالیس سے لگتی ہے،پہلےکرلا والا ہی آتے تھے، ادھر دس بیس سال سے باہر والے بھی خریداری کرنے آتے ہیں ۔روزانہ پہننے والے کپڑے بکتے ہیں ،یہ اکلوتی مارکیٹ ہے جو روز لگتی ہے،کافی سستی مارکیٹ ہے، یہ ’لیڈس لوگ‘کا چندی مارکیٹ ہے، بیسکلی بھاجی مارکیٹ ہے لیکن کرلا والے ہی بھاجی خریدتے ہیں ،باہر والے اسے چندی مارکیٹ ہی سمجھتے ہیں۔‘‘
وہ مزید بتاتےہیں ،’’آپ دیکھئے کہ ہر سنڈے کو مارکیٹ بھرا رہتا ہے، اس دن لوگ گھومنے نکلتے ہیں ۔ بہت دور دور کے کسٹمر آتے ہیں ۔یقین نہیں کروگے بھائی! ہمارے گاہک کرجت،پنویل، تلوجہ، نالا سوپارہ اور وسئی کے بھی ہیں ،کیونکہ یہاں جیسا بھاؤ کہیں اور نہیں ہے،مناسب قیمت پر نمبر ایک کا مال ملتا ہے۔‘‘
اسی مارکیٹ میں کپڑوں کے تاجر قاضی وارث بھی ہیں ۔سارہ کلاتھ اسٹور کے مالک ہیں ۔پہلے وہ فٹ پاتھ پردوپٹے اور چندی وغیرہ کا کاروبار کرتےتھے،اب اسی فٹ پاتھ کے سامنے والی دکان چلاتے ہیں ،یہ سفر صرف چھ سال میں طےہوا ہے۔
انہوں نے انقلاب کو بتایا،’’اس مارکیٹ میں پوری ممبئی سے لوگ آتے ہیں ،ہمارے پونے کے بھی کاہگ ہیں ،کھارگھر، تلوجہ، کالینا، سائن اور دھاراوی کے کسٹمر تو ڈیلی آتے ہیں ،دور والے سنڈے ہی کو آتے ہیں ۔اس مارکیٹ میں روزانہ پہننے والے کپڑوں کے ساتھ شادی بیاہ کے فینسی شوٹ، شلوار، لہنگا اور غرارے وغیرہ بھی مناسب قیمت پر ملتے ہیں ۔ نیٹ کی بھی ہمارے پاس ایک سے بڑھ کر ایک ورائٹی ہے۔ شیروانی کا کپڑا بھی ملتا ہے لیکن عورتوں کا اے ٹو زیڈ سب ملتا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK