انقلاب کا ایک اور سلسلہ(۴۔ چوتھی قسط) ۔ اس کالم میں مراٹھی کے مشہو ر لوک گیتوں کا اردو ترجمہ پیش کیا جارہا ہے، خوشی کی بات ہے کہ قارئین اسے پسند فرمارہے ہیں
EPAPER
Updated: July 31, 2023, 3:55 PM IST | Pradeep Niphadkar | Mumbai
انقلاب کا ایک اور سلسلہ(۴۔ چوتھی قسط) ۔ اس کالم میں مراٹھی کے مشہو ر لوک گیتوں کا اردو ترجمہ پیش کیا جارہا ہے، خوشی کی بات ہے کہ قارئین اسے پسند فرمارہے ہیں
تمام اہل اُردو کو میرا آداب۔ گزشتہ ہفتے ہم نے مراٹھی کے مشہور شاعر منگیش پڈگاؤنکر کا لکھا ہوا نغمہ’’شراونات برسلا رم جھم، ریشم دھارا‘‘ ملاحظہ کیا جسے مشہور گلوکارہ لتا منگیشکر نے اپنی آواز سے سجایا تھا ۔ یہ گاناموسم کی تبدیلی اور اس کے خوشگوار ہوجانے کے احساس کو ذہن کے پردوں پر بکھیردیتا ہے۔ اب آتے ہیں اس ہفتے کے گانے کی طرف ۔ اس ہفتے بھی ہم ایک نیا گانا لے کر حاضر ہوئے ہیں۔ آج ہم سریش بھٹ کا لکھا ہوا ایک نغمہ پڑھیں گے۔ سریش بھٹ جنہیں `مراٹھی کا غالبؔ قرار دیا جاتا ہے، نے ویسے تو بے شمار مشہورنغمے لکھے اور شاعری کے دیگر فارم میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے لیکن نغمہ نگاری میں انہیں جو ملکہ حاصل تھا وہ بہت کم لوگوں کے حصہ میں آیا۔ انہوں نے مراٹھی میں ایک مشہور نعت بھی لکھی ہے جس کے بول ہیں:
اجاڑ ویران واڑونتی کھڑاڑنارا محمد
جگاتلیہ دین دکھیتانچا اخیرچہ آسرا محمد
اس کے علاوہ انہوں نے ایک مشہور حمد بھی تحریر کی ہے جس سے بہت سے قارئین واقف ہو ں گے ۔ اس کے بول ہیں :
تو آمچا سکھا ان تو ایکٹا چ والی ،ایاک نستعین!
تو آموچا نوارا ،! تو آمچی خوشحالی ،ایاک نستعین!
یہ حمد لکھ کر سریش بھٹ نے ساری دنیا کو بتا یا کہ شاعر کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتا۔ شاعر کا مذہب صرف انسانیت اور شاعری ہے۔سریش بھٹ مہاراشٹر کے مردم خیز خطے ودربھ کے اہم شہر امرائوتی میں پیدا ہوئے۔ مراٹھی میں باقاعدہ شاعری کرنے اور غزلیں کہنے کا کریڈٹ سب سے پہلے انہیں ہی دیا جاتا ہے۔ ۱۹۳۲ء میں ایک برہمن خاندان میں پیدا ہونے والے سریش بھٹ نے اپنے آئیڈیل ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی اقتدا کرتے ہوئے بدھ مذہب اختیار کرلیا تھا۔ وہ درس و تدریس سے وابستہ رہے اور اسی دوران باقاعدہ شاعری بھی کرتے رہے۔ ۲۰۰۳ء میں ان کا انتقال ہوا۔
سریش بھٹ کا تحریر کردہ یہ گانا `’’آج گوکولات رنگ کھیڑتو ہری‘‘ ملک کی لیجنڈ گلوکارہ لتا منگیشکر نے گایا ہے اور ان کے بھائی پنڈت ہردے ناتھ منگیشکر نے اس کی موسیقی ترتیب دی تھی۔ یہ گانا پیلو راگ میں ہے۔لتا جی نے’’ `اے مالک تیرے بندے ہم‘‘، ’’ درد ملا ہے پیار کی نشانی‘‘، ’’ چندن کا پلنا‘‘، `’’دن سارا گزارا تورے انگنا‘‘ اور `’’او بسنتی پون پاگل ‘‘،اس طرح کے متعدد نغمے اسی ر اگ میں گائے ہیں۔ آئیے اب سنتے ہیں آج گوکولات رنگ کھیڑتو ہری :
یہ بھی پڑھئے: بچپن کے کھیلوں کی یاد دِلا نے والا یہ مشہور گیت ملاحظہ کریں
آج گوکولاتا رنگ کھیڑتو ہری
رادھیکے جرا جپون جا تجھیا گھری
(آج مراری گوکل میں رنگ کھیل رہا ہے، رادھےتم ذرا سنبھل کر اپنے گھر جانا ، کہیں یہ پیار کا رنگ تمہیں نہ لگ جائے ۔)
تو چٹور چت چور واٹ روکھتو
ہاتھ اوڑھونی خوشحال رنگ ٹاکتو
رنگوُ ن رنگونی گلال فاستو
سانگتے اجون ہی تُلا پروپری
رادھیکے ،جرا جپون جا تجھیا گھری
( وہ مراری تو سب کا من ہرن کرنے والا ، ہر گوپی کی راہ روک کر کھڑا ہے۔ وہ خوشحال ہاتھ اوڑھ کر جبرن رنگ پھینک رہا ہے۔ وہ صرف رنگ لگاکر ہی رُکتا نہیں ، وہ چہرے پر گلال بھی ملتا ہے۔ میں تو تمہیں برابرسمجھا رہی ہوں ، ذرا بچ کر گھر جانا رادھے )
سانگ شیام سندراس کائے جاہلے
رنگ ٹاکلیاویانا کونا نہ سوڑلے
جیاس تیاس رنگ رنگ رنگ لاگلے
ایکٹیچ واچشیل کائے تو، تری
رادھیکے جرا جپون جا تجھیا گھری
(یہ آج شیام سندر کو کیا ہوا ہے؟رنگ ڈالے بغیر کسی کو جانے نہیں دیتا ۔ہر ایک کو رنگ لگ گیا ہے ۔مجھے یہ بتا کیا ایسے ماحول میں تم بچ پائو گی؟ اس لئے رادھارانی ، ذرا بچ کر گھر جانا ۔)
تیا تیتھے اننگ رنگ راس رنگلا
گوپ گوپیکانسوے مکند دنگلا
تو پہا مردنگ منجیریات واجلا
ہائے واجلی فرون تیچ باسری
رادھیکے، جرا جپون جا تجھیا گھری
(وہاں تو رنگ کا انبار لگا ہے۔ گوپ اور گوپیکائوں کے ساتھ مکند دنگ ہوگئے ہیں۔ دیکھو ،دیکھو مردنگ ساز بجنے لگا ہے۔ ہائے وہی جان لیوا بانسری پھر سے بج رہی ہے۔ رادھے ذرا سنبھل کر جانا اپنے گھر )
یہ بھی پڑھئے: یوم آزادی پر ملاحظہ کریں قومی یکجہتی کے رنگ میں ڈوبا ہوا گیت