Inquilab Logo Happiest Places to Work

نعمتوں پر شکر کرنا رب العالمین کی رضا کا سبب ہے

Updated: September 06, 2024, 3:25 PM IST | Maulana Muhammad Rashid Shafi | Mumbai

نعمتوں پر شکر کرنا جہاں رب العالمین کی رضا کا سبب ہے، وہیں نعمتوں میں اضافے کا بھی ذریعہ بنتاہے۔

Water is a great blessing of Allah, it is also due to be thanked. Photo: INN
پانی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے ، اس پر بھی شکر واجب ہے۔ تصویر : آئی این این

اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہم پر بے شمار احسانات ہیں ، اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، اللہ کی ان نعمتوں اور انعامات کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اس پاک پروردگار کا ہر وقت شکر بجا لائیں اور اپنی زندگی میں شکر کی اس کی عادت کو اپنائیں۔ شکر کی حقیقت یہ ہے کہ احسان کرنے والے کے احسان و نعمت کا اعتراف اور اس نعمت کو اس کی فرماں برداری میں استعمال کرنا ہے۔ پوشیدہ اور ظاہری طورپر نافرمانیوں سے اجتناب کرنا اور فرماں برداری میں سخت کوشش و محنت کرنا اور ناشکری یہ ہے کہ اس کے انعام کو اس کی نافرمانی میں استعمال کرنا۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’سو تم مجھے یاد کیا کرو، میں تمہیں یاد رکھوں گا، میرا شکر ادا کیا کرو اور میری ناشکری نہ کیا کرو۔ ‘‘ (سورۃالبقرہ:۱۵۲) دوسری جگہ ارشاد باری ہے: ’’اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اگر تم شکر گزار بن جاؤ اور ایمان لے آؤ، اور اللہ (ہر حق کا) قدرشناس ہے (ہر عمل کا) خوب جاننے والا ہے۔ ‘‘ (سورۃالنساء:۱۴۷) ایک اورمقام پر ارشاد فرمایاگیا:’’اگر تم کفر کرو تو بےشک، اللہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کیلئے کفر (و ناشکری) پسند نہیں کرتا، اور اگر تم شکرگزاری کرو (تو) اسے تمہارے لئے پسند فرماتا ہے۔ ‘‘(سورۃالزمر:۷)
اللہ کی نعمتوں پر شکر کرنا جہاں اللہ کی رضا کا سبب ہے، وہیں نعمتوں میں اضافے کا بھی سبب بنتاہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بیان فرمایا ہے، اکثر دیکھا گیا ہے کہ ناشکری کرنے کے سبب اللہ رب العزت نعمت کو سلب فرما لیتا ہے اور شکر کی وجہ سے نعمت کو بڑھا بھی دیتا ہے، اس لئے اگر ہم چاہتے ہیں کہ نعمتوں میں برکت ہو اور نعمتیں سلب نہ ہوں تو ہمیں دل اور زبان اور ظاہری اعضاء سے اللہ کا شکر ادا کرتے رہنا چاہئے، یعنی دل میں اس نعمت کی قدر ہو، زبان سے اس نعمت کا اقرار ہواور نعمت کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو اور ظاہری اعضاء سے منعم کی نعمتوں کے ملنے کے سبب سے ایسے افعال صادر ہوں جو منعم کی بڑائی کو ظاہر کریں۔ 

یہ بھی پڑھئے:بیت الحکمۃ: ماضی کا وہ منبع جو فراموش کر دیا گیا

احادیث مبارکہ میں جا بجا شکر کی فضیلت کو بیان کیا گیا ہے۔ حضرت عائشہؓ صدیقہ فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرمؐ رات کے وقت اس قدر قیام فرمایا کرتے کہ دونوں قدم مبارک پر ورم آجاتا۔ حضرت عائشہؓ عرض گزار ہوئیں : یا رسولؐ اللہ! آپ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟ جبکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلےاور پچھلے گناہ معاف فرما دیئے ہیں ؟حضرت عائشہؓ کی یہ بات سن کر آپؐ نے فرمایا : کیا مجھے یہ پسند نہیں کہ میں شکر گزار بندہ بنوں ؟ (أخرجہ البخاری فی کتاب التفسیر)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضورؐ نبی اکرم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس بات سے(بھی) راضی ہوتا ہے کہ بندہ کھانا کھا کر اس کا شکر ادا کرے یا پانی پی کر اس کا شکر ادا کرے۔ (أخرجہ مسلم فی کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار)
حضرت صہیبؓ بیان کرتے ہیں کہ حضورؐ نبی اکرم نے فرمایا : مومن کی(اس) شان پر خوش ہونا چاہئے کہ اس کے ہر حال میں خیر ہے اور یہ مقام اس کے سوا اور کسی کو حاصل نہیں، اگر وہ نعمتوں کے ملنے پر شکر کرے تو اسے اجر ملتا ہے اور اگر وہ مصیبت آنے پر صبر کرے تب بھی اسے اجر ملتا ہے۔ (أخرجہ مسلم فی کتاب الزھد والرقائق)
 حضور پاکؐ سے ہر موقع کی جو دعائیں منقول ہیں، مثلاً کھانا کھانے کی، نئے کپڑے پہننے کی، سونے کی، سو کر اٹھنے کی، نئے پھل کھانے کی، مسجد میں جانے، اور مسجد سے باہر آنے کی، گھر سے نکلنے کی، وغیرہ ان سب کا مقصد بھی اللہ کی حمد اور شکر اداکرناہے۔ خلاصہ تحریر یہ کہ ہم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر ہر وقت شکر گزار رہیں، اس کی نعمتوں کی قدر کریں اور اپنے اندریہ عادت ڈالیں کہ دنیاوی اعتبار سے اپنے سے کمتر پر نظر ہو اور دینی اعتبار سے اپنے سے اوپر والے پر نظر رہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK