بلاشبہ ’’اللہ‘‘ اور ’’مخلوق‘‘ کا باہمی تعلق ’’محبت‘‘ سے ہے، محبت سے عبادت کا شعور پیدا ہوتا ہے، اسی لئے ساری مخلوقات؛ نوری، ناری، خاکی، حیوانی، جماداتی، نباتاتی، آبی اور ہوائی، ہر ایک کو شرف عبادت سے نوازا گیا، جو خالق کے ساتھ اظہار محبت ہے۔
EPAPER
Updated: May 23, 2025, 3:37 PM IST | Sahibzada Miskeen Faizur Rehman Durrani | Mumbai
بلاشبہ ’’اللہ‘‘ اور ’’مخلوق‘‘ کا باہمی تعلق ’’محبت‘‘ سے ہے، محبت سے عبادت کا شعور پیدا ہوتا ہے، اسی لئے ساری مخلوقات؛ نوری، ناری، خاکی، حیوانی، جماداتی، نباتاتی، آبی اور ہوائی، ہر ایک کو شرف عبادت سے نوازا گیا، جو خالق کے ساتھ اظہار محبت ہے۔
بلاشبہ ’’اللہ‘‘ اور ’’مخلوق‘‘ کا باہمی تعلق ’’محبت‘‘ سے ہے، محبت سے عبادت کا شعور پیدا ہوتا ہے، اسی لئے ساری مخلوقات؛ نوری، ناری، خاکی، حیوانی، جماداتی، نباتاتی، آبی اور ہوائی، ہر ایک کو شرف عبادت سے نوازا گیا، جو خالق کے ساتھ اظہار محبت ہے۔ معبود کا رشتہ عبد کے ساتھ اور عبد کا رشتہ معبود کے ساتھ محبت اور عبادت سے قائم ہے۔ اسی لئے کائنات کی ہر شئے ہر وقت مصروف عبادت ہے، محبت میں گم مصروف گیان ہے، امن میں اور خوش ہے۔ گیان اور دھیان کے لئے امن شرط ہے جو ایمان سے نصیب ہوتا ہے۔
انسان اشرف المخلوقات ہے، جس کے لئے ضروری ہے کہ وہ سب مخلوقات سے بڑھ کر اپنے خالق سے محبت کرے، ٹوٹ کر اس کی عبادت کرے کیونکہ دیگر مخلوقات کے مقابلے میں اسے محبت اور عبادت کا زیادہ علم دیا گیا، اس کو صاحب ارادہ بنایا گیا ہے۔ جہاں ایمان اور علم زیادہ ہوگا، وہاں خالق کی معرفت اتنی ہی زیادہ ہوگی، مالک کا خوف ہوگا، یہ خوف انتہائے محبت سے ہوتا ہے کہ کہیں محبوب ناراض نہ ہو جائے۔ تخلیق انسانی میں انس کا مادہ وافر ہے، مومن کو تمام انسانوں میں زیادہ فضیلت سے نوازا گیا، اسے ایمان کی سند عطا کی گئی، اس کے سر کو خالق نے صرف اپنے سامنے خم ہونے کا اعزاز بخشا اور اسے سر تسلیم خم کرنے کی ادا دلنواز بخشی، اسے اپنی مرضی کے مطابق عمل کی توفیق سے نوازا اور مسلمان کا لقب عطا فرمایا تا کہ اس کے ہاتھوں سب مخلوقات کو سلامتی اور امن نصیب ہو، مخلوقات عالم کی تمام عبادات کو ملا کر اسے ارکان اسلام کی ایسی حسین دلنشین اور دلربا عبادات سے نوازا، کہ جب عبد، عبادت کرے تو اس کے اعضاء و جوارح اور قلب و ذہن ایک لاہوتی وجدانی کیفیت سے سر شار ہو کر حسن و احسان کی دنیا میں صرف معبود حقیقی کو اپنے سامنے پائے اور معبود؛ ایسا محسن بن جائے کہ اپنے احسان سے محبّ کو حسین سے حسین تر بناتا چلا جائے۔
یہ بھی پڑھئے:خیر کے کاموں پر ثابت قدمی دُنیوی و اخروی کامیابی کی شاہ کلید ہے
اللہ عزّوجل کی حسین ترین عبادات میں سے ایک حسین عبادت ’’حج‘‘ ہے، ارکان اسلام کا پانچواں رکن، مجموعہ عبادات، حج ایک ایسی عالمگیر اور ہمہ گیر عبادت ہے کہ جس میں توحید کے وجد آفرین نعرے، شہادت کے ترانے، نماز کی طہارت، روزہ کا تقویٰ، زکوٰۃ کا تزکیہ، باطن کا تصفیہ، ، صدقہ خیرات کی آسودگی، اور تلاش نقوش پائے جاناں کی بے تابیاں شامل ہوتی ہیں۔
سفر حج؛ ہزاروں اسفار کا مجموعہ، تہذیب، سلیقہ، شائستگی، احترام انسانیت، سفر دعوت و تربیت، حکمت، تعلیم و تعلم، درس و تدریس، سفر روح، قلب ماہیت، جذب و شوق، سفر نجات، توبہ و استغفار، اصلاح جسم و نفس، تدارک امرض خبیثہ، سفر خوش بختی، اخلاص، مروت و ایثار، سفر وادیِ حسنِ جمال و جلال، سفر معیشت و اقتصادیات، سیاست، وحدت ملی، اجتماع مسلمین عالم، نصرت رسول، اتباع و اطاعت نبی، سفر دعائے رسول، حاضری در محبوب، قبولیت توبہ و مغفرت، سفر ملاقات دوست، راز و نیاز بین عبد و معبود، سفر خدا پرستی، تدارک تفرقہ و فرقہ پرستی، تقویت عقیدہ، تدارک خوف و غم جہالت، سفر خدمت خلق، محبت اخوت، ترانہ شوق، نعرہ مستانہ، سفر اقبال و سعادت مندی، رسوائی ابلیس، اجتماع لاہوتی، سفر سکون و قرار و نشاط مرکز کوثر رحمت۔ سفر حج بلاشبہ سفر جسم و قلب و روح ہے ہزاروں اسفار حیات و رحمت کو اللہ تعالی جل شانہ نے ایک سفر استحسان میں سمو دیا ہے۔ خوش بخت، خوش نصیب اور خوش قسمت ہیں وہ مسلمان؛ وہ غلامان نبی محتشم ؐ کہ جنہیں ربِّ محمد عزّوجل کی جانب سے اپنے در پہ حاضر ہونے کا بلاوا آتا ہے:این سعادت بزور بازو نیست=تا نہ بخشد خدائے بخشندہ
قاعدہ یہ ہے کہ اعلیٰ مقامات کے حصول کے لئے اسی حساب سے زیادہ محنت، سعی اور جدو جہد کرنی لازم ہوتی ہے، بڑے مقاصد کے حصول کے لئے اسی قدر زیادہ تعلیم، علم، سمجھ، اخلاص اور عمل کی ضرورت ہوتی ہے، باشعور لوگ اپنا کام سمجھ بوجھ سے کرتے ہیں، اہداف کا تعین کرتے ہیں، اہداف کے حصول کیلئے باقاعدہ پروگرام بناتے ہیں، منصوبہ سازی کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فرمان اور ارشادات نبوی کے مطابق اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں، ذرائع و وسائل اور اسباب کا مؤثر اور مفید استعمال اپنی بہترین صلاحیتوں سے کرتے ہیں، بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تا کہ ’’مالک‘‘ اپنے غلام کے کام سے خوش ہو اور اسے انعام سے نوازے۔
بفضل رب جلیل اور بہ تصدق و توسل نبی آخرالزماں ؐ مسلمانوں کے پاس اس حکمت و اسرار کی بہترین کتاب ’’قرآن حکیم‘‘ اسوہ رسول اقدس ؐ اور سنت اصحاب نبی موجود ہے جس کے مطالعہ، سمجھ اور ان میں درج احکامات پر عمل کرنے سے ہدف یعنی ’’رضائے الٰہی کا حصول‘‘ آسان ہو جاتا ہے۔ ہدف کے حصول کے لئے حج بھی ایک بہترین عمل اور عبادت ہے۔
معزز عازمین حج! ایک بات ہمیشہ ذہن نشین رہے، کہ ہر اعلیٰ کام کی جتنی جزا، صلہ، ثواب اور انعام ہوتا ہے اس کو انجام دینے کے لئے اسی قدر شوق، لگن، علم، محنت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے مختلف کاموں کی قدم قدم اور لمحہ لمحہ نگرانی ضروری ہوتی ہے۔ ’’اللہ‘‘ کا کام ویسے بھی طلب ’’احسان‘‘ کا متقاضی ہوتا ہے۔ ہر وقت احتیاط اور یہ فکر کہ ’’محبوب کہیں ناراض نہ ہو جائے‘‘ طلب احسان کا سب سے ضروری تقاضا ہوتا ہے۔
سفر پر روانہ ہونے سے قبل تمام متعلقہ اعزہ و اقارب، ہمسایوں، دوستوں اور کاروباری ساتھیوں سے لین دین کے معاملات طے کر لیں۔ اُن افراد سے کہ جن سے آپ کی طرف سے کسی قسم کی زیادتی ہوئی ہو، اپنی زیادتیوں کی معافی طلب کریں، کیونکہ حج سے قبل یہ تزکیہ باطن کا پہلا ضروری درس ہے۔ اخلاقیات، عبادات اور روحانیات پر اچھی کتابوں اور مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی مختصر تاریخ اور مقامات زیارات کے بارے میں مطالعہ کریں۔