Inquilab Logo Happiest Places to Work

سفارتی جنگ میں جیت ہندوستان کی ہوگی

Updated: September 27, 2023, 1:04 PM IST | Parvez Hafeez | Mumbai

ٹروڈو کیلئے سب سے بڑا تازیانہ نئی دہلی کا یہ دعویٰ ہے کہ کنیڈا ہندوستان مخالف انتہا پسندوں اوردہشت گردوں کی محفوظ پناہ بن گیا ہے۔ اگرٹروڈو اپنا الزام ثابت نہیں کر پائے تو ان کی جگ ہنسائی ہوگی اور اقوام عالم میں ہمارا وقار بلند ہو گا۔

Prime Minister Narendra Modi and Katanda Prime Minister Justin Trudeau.Photo:INN
وزیراعظم نریندر مودی اورکتنڈا کے وزیراعظم جسٹسن ٹروڈو۔تصویر: آئی این این

 نئی دہلی میں  جی۔۲۰؍ سربراہی اجلاس کی کامیاب میزبانی پر وزیر اعظم نریندر مودی ابھی دنیا بھر سے داد تحسین وصول کر ہی رہے تھے اور بی جے پی بھارت کے وشو گرو بن جانے کا جشن منا ہی رہی تھی کہ جسٹن ٹروڈو نےکنیڈا کی پارلیمنٹ میں  ہندوستان کی حکومت پر ایک سکھ دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں  ملوث ہونے کا الزام لگاکر رنگ میں  بھنگ ڈال دیا۔
 لیکن ٹروڈو کو شاید یہ علم نہیں  ہے کہ مودی جی مصائب میں  مواقع ڈھونڈ نکالنے کا ہنر جانتے ہیں ۔ پچھلے دس دنوں  سے جاری اس سفارتی تنازع پر ایک نگاہ ڈالنے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حکمراں  بی جے پی خارجہ پالیسی کے اس ایشو کو سیاسی اور انتخابی فائدے کیلئے بھرپور طریقے سے کیش کرانے کا پلان بنا رہی ہے۔ اٹھارہ ستمبر کو ہاؤس آف کامنز میں  یہ متنازع بیان دینے کے بعد سے ٹروڈواپنے ہی ملک میں  نہ صرف اپوزیشن اور میڈیا بلکہ خود اپنی لبرل پارٹی کی تنقید کا بھی نشانہ بن رہے ہیں ۔ اس کے برعکس ہندوستان میں  کانگریس اور شر ومنی اکالی دل سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں  اس ایشو پر مودی سرکار کی حمایت میں  کھڑی نظر آرہی ہیں ۔ کنیڈا کے اپوزیشن (کنزرویٹو پارٹی) لیڈر نے وزیر اعظم ٹروڈو سے مطالبہ کیا ہے کہ نجر کے ماورائے عدالت قتل میں  ہندوستانی حکومت کے ملوث ہونے کا ثبوت فراہم کریں ۔ 
 گودی میڈیا تو یوں  بھی سارا دن حکومت کی تابعداری کرتا رہتاہے۔ٹروڈو کا ’’قومی غیرت پر حملہ‘‘تو گودی میڈیا کیلئے ایک نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں  ہے۔ ’’مودی کے اعلان سے کانپا کنیڈا‘‘ ،  ’’نکل گئی ٹروڈو کی ہیکڑی‘‘،’’گڑگڑانے لگے ٹروڈو‘‘،’’چین کا مہرہ ہے ٹروڈو‘‘ یہ ہیں  حالیہ چند پروگراموں  کے نام جن سے آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ کس طرح گودی چینلوں  پر ٹروڈو کی کھال اتاری جارہی ہے۔ ٹروڈو کو ولن اور مودی جی کو سپر ہیرو بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔
 مودی جی کو ہمیشہ ایسے جذباتی ایشوز پر بھرپور عوامی حمایت ملتی رہی ہے سو اس بار بھی ملے گی۔ عوام کے جذبات ہندوستانی سرزمین پر چین کی ناجائز دراندازی سے یا منی پور میں  انڈین آرمی کے خلاف مئیتی باشندوں  کی محاصرہ آرائی سے مشتعل نہیں  ہوتے ہیں  لیکن کسی فرد یا گروہ پر آتنک وادی، جہادی، خالصتانی، اربن نکسل یا ٹکڑے ٹکڑے گینگ کا لیبل چپکانے کی دیر ہے اور عوام کے جذبات ابل پڑتے ہیں ۔ خالصتان ایک مردہ گھوڑا ہے جسے چابک مار کر کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 
 دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں !دائیں  بازو کے قوم پرست رہنماؤں  کو ہمیشہ خارجی اور داخلی دشمنوں  کی تلاش رہتی ہے۔ جہاں  یہ دشمن موجود نہیں  ہوتے ہیں  وہاں  فرضی دشمن ایجاد کرلئے جاتے ہیں ۔مودی جی کی خوش قسمتی سے ٹروڈو نے انہیں  اس طرح کے تردد سے بچا لیا ہے۔ نیو یارک ٹائمز کے معروف تجزیہ کار نکولاف کرسٹوف نے اپنے حالیہ کالم میں  لکھا ہے کہ مودی اس تنازع کے ذریعہ قوم پرستی کے ان جذبات کو اچھالنے کی کوشش کریں  گے جن کے استعمال کے ذریعہ وہ سیاسی کریئر میں  اس مقام تک پہنچے ہیں ۔
 Five Eyesانگریزی بولنے والے باشندوں  کے جمہوری ممالک کے انٹلی جنس اتحاد کا نام ہے جس میں  امریکہ، کنیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں ۔ کنیڈا میں  امریکی سفیر ڈیوڈ کوہین نے اعتراف کیا ہے کہ فائیو آئیز اتحادی ممالک کے درمیان انٹلی جنس کے تبادلے کے بعد ہی ٹروڈو نے نجر کے قتل میں  ہندوستانی ہاتھ ہونے کا الزام لگایا تھا۔ ٹروڈو کو توقع تھی کہ چونکہ اس الزام کیلئے زمین ہموار کرنے میں  انہیں  اپنے مغربی اتحادیوں  کا تعاون حاصل ہوا  تھا اس لئے ہندوستان کو بین الاقوامی سطح پر گھیرنے میں  بھی وہ ان کی مدد کریں  گے۔ لیکن ان کے ارمانوں  پر پانی پھر گیا۔امریکہ اور برطانیہ نے نجر کے قتل پر تشویش کا اظہارتو کیا، جرم کی مکمل تحقیقات اور نئی دہلی سے ان تحقیقات میں  تعاون کی درخواست بھی کی لیکن ٹروڈو کی تمام کوششوں  کے باوجود فائیو آئیز نے مشترکہ بیان جاری کرکے ہندوستان کی مذمت کرنے سے صاف انکار کردیا۔ مغربی ممالک ٹروڈو کی دل جوئی کی خاطر کنیڈاسے زبانی اظہار ہمدردی ضرور کرر ہے ہیں  لیکن اس وقت کوئی بھی ملک ہندوستان کو برگشتہ کرنے کا جوکھم اٹھانے کو تیار نہیں  ہے۔ بی بی سی کے واشنگٹن کے نمائندہ کے مطابق کنیڈا کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اس کے مفادات ہندوستان کی تزویراتی اہمیت کے سامنے بالکل ماند پڑ گئے ہیں ۔ امریکہ اور اس کے مغربی اور انڈو پیسیفک اتحادیوں  کی نظروں  میں  ہندوستان اس لئے اس قدر اہمیت کا حامل بن گیا ہے کیونکہ وہ اسے خطے میں  چین کی بڑھتی عسکری، تزویراتی اور اقتصادی طاقت کے مقابل کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں ۔ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، سب سے بڑی آبادی والا ملک، دنیا کی پانچویں  سب سے بڑی معیشت اور چوتھی سب سے بڑی فوجی طاقت ہے۔ اس کے برعکس کینیڈا کوئی بڑی عالمی طاقت نہیں  ہے۔ اس جیو پالیٹکل زمینی حقیقت کا ادراک ٹروڈو کو اپنے نیو یارک کے حالیہ دورے کے دوران بخوبی ہوگیا ہوگا جہاں  بی بی سی کے مطابق وہ عالمی اسٹیج پر بالکل تنہا نظر آرہے تھے۔
  ٹروڈو نے کہا کہ نجرکے قتل کے پیچھے ہندوستانی ہاتھ ہونے کے’’قابل یقین الزامات‘‘ ہیں ۔ انہوں  نے ’’ قابل یقین شواہد‘‘ نہیں  کہا۔ایسا لگتا ہے کہ انہوں  نے دیغ جلد بازی میں  چولہے سے اتارلی اس لئے پلاؤ کچا رہ گیا۔ اب پوری ذمہ داری ان پر ہے کہ وہ اپنے الزامات ثابت کریں  یا پھر یہ تسلیم کریں  کہ وہ ایسا کرنے سے قاصر ہیں ۔ نئی دہلی نے ٹروڈو کے بیان پر مدافعانہ رویہ اختیار کرنے کے بجائے جارحانہ رویہ اختیار کررکھا ہے۔ ہندوستان نے جوابی کارروائی میں  سفارت کار کو ملک بدر کرنے کے علاوہ کنیڈا کے شہریوں  کو ویزا کی فراہمی پر بھی پابندی لگادی ہے۔ٹروڈو کیلئے سب سے بڑا تازیانہ نئی دہلی کا یہ دعویٰ ہے کہ کنیڈا ہندوستان مخالف انتہا پسندوں  اوردہشت گردوں  کی محفوظ پناہ بن گیا ہے۔  اگرٹروڈو اپنا الزام ثابت نہیں  کرپائے ہیں  تو ان کی جگ ہنسائی ہوگی اور اقوام عالم میں  ہندوستان کا وقارمزید بلند ہو گا۔ اگر بفرض محال ٹروڈو اپنے الزام کی حمایت میں  شواہد پیش کرنے میں  کامیاب بھی ہوجاتے ہیں  تو ہندوستان انہیں  یا تو مسترد کردے گایا پھریہ کہ کر مغرب کا منہ بند کردے گا کہ اپنے مفرور دہشت گردوں  کو کسی دوسرے ملک میں  مار گرانے کا حق صرف امریکہ، روس اور اسرائیل کا ہی کیوں  ہو۔گودی میڈیا اور مودی بھکت اب یہ دعویٰ کرتے نہیں  تھکیں  گے کہ مودی جی صرف پاکستان ہی نہیںکنیڈا جیسے ملک میں  بھی گھس کر مارنے کی جرأت رکھتے ہیں ۔مطلب یہ کہ مودی جی کے دونوں  ہاتھوں  میں  لڈو ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK