مالیگاؤں (بھکو چوک) بم دھماکہ کیس کو ایک الگ تھلگ واردات کے طور پر دیکھا گیا ہے جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔
EPAPER
Updated: August 01, 2025, 5:44 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
مالیگاؤں (بھکو چوک) بم دھماکہ کیس کو ایک الگ تھلگ واردات کے طور پر دیکھا گیا ہے جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔
مالیگاؤں (بھکو چوک) بم دھماکہ کیس کو ایک الگ تھلگ واردات کے طور پر دیکھا گیا ہے جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ اس سے قبل پربھنی کی محمدیہ مسجد پر بم پھینکا گیا تھا۔ یہ ۲۱؍ نومبر ۲۰۰۳ء کا واقعہ ہے۔ اس کے بعد اسی نوع کا دوسرا واقعہ ۲۰۰۴ء میں پورنا کی مسجد میں پیش آیا تھا۔ اسی سال اگست میں جالنہ کی ایک مسجد بھی دھماکوں کی زد پر تھی۔ دہشت پھیلانے کے یہ واقعات یہیں پر نہیں رُکے بلکہ ۴۔۵؍ اپریل ۲۰۰۶ء کی درمیانی شب میں ناندیڑ کے پاٹ بندھارے نگرکے ایک فلیٹ میں ’’بم سازی کے دوران‘‘ دھماکہ ہوا تھا۔ دورِ حاضر میں کرونولوجی کی بڑی اہمیت ہے اور بھکو چوک مالیگاؤں میں ۲۰۰۸ء میں ہونے والے دھماکے کو بھی اس کرونولوجی کی روشنی میں سمجھنے کی ضرورت تھی مگر ایسا نہیں ہوا اور گزشتہ روز این آئی اے کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمین کو رِہا کردیا۔
پربھنی، پورنا اور جالنہ مراٹھواڑہ کے علاقے ہیں اور ان کا درمیانی فاصلہ بہت زیادہ نہیں ہے۔ مذکورہ واقعات کو ذہن میں رکھئے تو معلوم ہوگا کہ ایک واقعہ میں بم بنائے جارہے تھے اور دیگر تین واقعات میں بم کے دھماکے ہوئے۔ کیا کوئی کنکشن نہیں ہے؟ ہم نہیں جانتے مگر ایک کرونولوجی تو ہے جس میں ۲۹؍ ستمبر ۲۰۰۸ء ( بھکو چوک مالیگاؤں ) کے دھماکے سے قبل بھی مالیگاؤں تب خبروں کی سرخیوں میں آیا تھا جب وہاں کے بڑا قبرستان میں ۸؍ ستمبر ۲۰۰۶ء کو دھماکہ ہوا تھا۔ اس دھماکہ کے بعد سب سے بڑی ستم ظریفی یہ ہوئی کہ اس میں مسلم نوجوانوں ہی کو گرفتار کیا گیا۔ شب برأت کا موقع، مسجد اور قبرستان کا احاطہ اور دھماکے کے ملزم مسلمان؟ خیر، مکوکا عدالت نے این آئی اے کی اس وضاحت پر کہ اس کیس میں وہ ملزمین کے خلاف شواہد اکٹھا نہیں کرسکی، ۹؍ ملزمین کو رِہا کردیا تھا۔
بھکو چوک دھماکہ کے معاملے میں بھی یہی ہوتا اگر سینئر پولیس افسر ہیمنت کرکرے نے تفتیش میں نئی کڑیاں نہ ڈھونڈ نکالی ہوتیں ۔ (اس کے باوجود دھماکہ میں زخمی ہونے والوں کو کافی عرصہ کیس کی سماعت کے سلسلے میں ممبئی کے چکر کاٹنے پڑے تھے)۔ چند ماہ بعد ہی ممبئی کے خوفناک حملوں میں ہیمنت کرکرے شہید نہ ہوئے ہوتے تو ممکن تھا کہ وہ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچاتے مگر افسوس وہ اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے۔ اُن میں اتنی غیر جانبداری اور ہمت تھی کہ تفتیش کے دوران جن ناموں تک پہنچے تھے اُن کو ظاہر کیا اور جو کچھ ظاہر کیا اُس سے کڑیاں ملتی ہوئی دکھائی دیں ، وہی کڑیاں جن کا ذکر بالائی سطور میں کیا گیا۔ ہیمنت کرکرے کی شہادت کے بعد یہ کیس پٹری سے اُتر چکا تھا چنانچہ دیکھا گیا کہ کم و بیش دس سال تو اس کی سماعت میں کوئی خاص پیش رفت ہی نہیں ہوئی۔ پھر یہ بھی دیکھا گیا کہ بعض ملزمین کے تئیں کافی نرمی کا رویہ برتا جارہا تھا۔ اس کا سیاسی پہلو بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ کیس کی ایک ملزمہ پرگیہ سنگھ ٹھاکور کو بی جے پی نے لوک سبھا کا ٹکٹ دیا اور ۲۰۱۹ء میں وہ رُکن پارلیمان بنیں ۔
عدالت کا فیصلہ اپنی جگہ، اہم بات یہ ہے کہ کل ہی بھکو چوک دھماکہ متاثرین نے اپنا عندیہ ظاہر کردیا کہ وہ اعلیٰ عدالت میں اس فیصلے کو چیلنج کرینگے کیونکہ فیصلے کے باوجود انصاف کا سوال باقی ہے۔ وہ انصاف جس کا انتظار متاثرین ہی کو نہیں مالیگاؤں جیسے اہم صنعتی، علمی اور ادبی شہر کی نیک نامی کو بھی ہے۔