Inquilab Logo Happiest Places to Work

ذات کی بنیاد پر مردم شماری کا فیصلہ

Updated: May 03, 2025, 1:58 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

مرکزی حکومت ذات کی بنیاد پر مردم شماری کیلئے مان جائیگی اور اپنے موقف سے قطعاً ہٹ جائیگی، اس کا اندازہ کسی کو نہیں تھا، خود اُن لیڈروں کو نہیں جو حکمراں جماعت کا یا حکمراں محاذ کا حصہ ہیں۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

مرکزی حکومت ذات کی بنیاد پر مردم شماری کیلئے مان جائیگی اور اپنے موقف سے قطعاً ہٹ جائیگی، اس کا اندازہ کسی کو نہیں تھا، خود اُن لیڈروں کو نہیں جو حکمراں جماعت کا یا حکمراں محاذ کا حصہ ہیں۔ شاید ارباب ِاقتدار کے اُن افراد کو بھی، جو ہائی کمان کا درجہ رکھتے ہیں، چند روز پیشتر تک یہ علم نہ رہا ہوگا کہ اُنہیں ایسا کوئی فیصلہ کرنا پڑسکتا ہے۔ بہار الیکشن واحد وجہ نہیں ہوسکتی کیونکہ اگر موقف سے ہٹ کر انتخابی فائدہ حاصل کرنا ہی مقصد ہوتا تو یہ فیصلہ ہریانہ الیکشن سے پہلے بھی ہوسکتا تھا اور مہاراشٹر الیکشن سے پہلے بھی، جہاں حکمراں محاذ کو مسائل درپیش تھے اور جیسی شاندار کامیابی مل گئی، اُس کا یقین نہیں تھا۔
  جو بھی ہو، فیصلہ اور اعلان اپنے آپ میں بڑی بات ہے جس کیلئے اپوزیشن کی پارٹیاں شدومد سے مطالبہ کررہی تھیں۔ ذات کی بنیاد پر مردم شماری کے بعد جو تصویر سامنے آئیگی وہ ملک کی صورت حال کو واضح کرے گی کہ ملک کی آبادی میں کتنی ذاتیں ہیں اور وہ کون سی ہیں جو سماجی اور معاشی طور پر نہایت پسماندہ ہیں۔ معاشی پسماندگی اُنہیں سماجی طور پر پیچھے رکھتی ہیں، اُن میں ملک کے وسائل میں اپنا حصہ تلاش کرنے کی صلاحیت پیدا نہیں ہونے دیتی اور وہ حاشئے پر ہی رہتی  ہیں۔ اس حقیقت سے ہر خاص و عام واقف ہے کہ وطن عزیز میں سیکڑوں طبقات اور ذاتیں ہیں، ان میں ذیلی طبقات اور ذیلی ذاتیں بھی ہیں مگر کسی کو یہ علم نہیں کہ اُن کے افراد کس طرح زندگی گزارتے ہیں، اُن کے ذرائع آمدنی کیا ہیں اور اُنہیں کن سرکاری اسکیموں سے فائدہ پہنچتا ہے یا استحقاق کے باوجود نہیں پہنچتا۔

یہ بھی پڑھئے:جے جے مہاراشٹر ماجھا!

سیاسی جماعتیں جو کہہ رہی ہیں اُن کے اپنے موقف اور اہداف ہیں مگر ہم اپنے طور پر بھی غور کریں تو محسوس ہوگا کہ ذاتوں پر مبنی مردم شماری کے بعد جو تصویر سامنے آئے گی اُس سے ہم اپنے ہی ملک سے بہتر طور پر آشنا ہونے کے قابل ہوں گے۔ اس سے بے شمار حقائق کا علم ہوگا جن میں سے کئی، حیرت انگیز اور چشم کشا ہوسکتے ہیں۔ اسی لئے راہل گاندھی نے ذاتوں پر مبنی مردم شماری کو جسم کے ایکس رے سے مشابہ قرار دیا تھا۔ مردم شماری کی رپورٹ ایکسرے رپورٹ جیسی ہوگی۔ 
 مرکزی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ اور اعلان ’’یوٹرن‘‘ ہے کہ اس کے لیڈروں نے ایسی کسی مردم شماری کی تائید و حمایت کبھی نہیں کی بلکہ اس کی مخالفت کی اور صاف لفظوں میں کہا ، حتیٰ کہ پارلیمنٹ میں بیان دیا گیا تھا کہ ایس سی، ایس ٹی کو چھوڑ کر، ذات کی بنیاد پر مردم شماری نہیں کرائی جائیگی۔ اس فیصلے اور اعلان کا بہار الیکشن سے اتنا تعلق نہیں ہے جتنا اپوزیشن کے ہاتھوں سے ایک اہم مدعا (اِشیو) چھین لینے کا ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ہر دس سال پر ہونے والی عام مردم شماری میں ہی ایسے کالم ہوں گے جن میں کئے گئے اندراج سے ذاتوں کا ڈیٹا حاصل ہو جائیگا۔ مگر مردم شماری کب ہوگی اور ذاتوں کا ڈیٹا مل جانے پر اُسے منظر عام پر لایا جائیگا یا نہیں، یہ اہم سوالات ہیں۔ اسی لئے کانگریس نے ’’ٹائم لائن‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر یہ اعلان کرکے حکمراں اتحاد خاموش بیٹھ گیا اور کوئی پیش رفت نہ کی تو اُسے کافی نقصان اُٹھانا پڑ سکتا ہے۔چونکہ اِتنی بڑی مشق اور کارروائی کیلئے بجٹ مختص نہیں کیا گیاہے اس لئے خیال کیا جارہا ہے کہ یہ ڈھکوسلہ ہے۔ ہم ایسا نہیں کہتے بلکہ چاہتے ہیں کہ جو اعلان ہوا اُس پر عمل ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK