Updated: May 12, 2025, 7:14 PM IST
| Mumbai
’’صنم تیری قسم ۲‘‘ کے فلمسازوں نے ہر ش وردھن رانے اور ماؤرہ حسین کے درمیان لفظی جنگ کے بعد ماؤرہ حسین کو فلم سے نکال دیا۔ یاد رہے کہ ’’آپریشن سیندور‘‘ کے خلاف ماؤرہ حسین کے پوسٹ کے بعد ہرش وردھن رانے نے ’’صنم تیری قسم ۲‘‘سے علاحدہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد یہ تنازع کھڑا ہوا ہے۔
پاکستانی اداکارہ ماؤرہ حسین۔ تصویر: آئی این این
ہندوستان اور پاکستان کی جنگ بندی کے بعد ہرش وردھن رانے اور ماؤرہ حسین کے درمیان لفظوں کی جنگ جاری ہے۔ یاد رہے کہ ہندوستان کے آپریشن سیندور لانچ کرنے اور پاکستان کے ۹؍ دہشت گردانہ مقامات کو نشانہ بنانے کے بعد ماؤرہ حسین کے ہندوستان مخالف نفرت آمیز بیان کے بعد اس کی شروعات ہوئی تھی۔ اس کے بعد ہرش ورھن رانے نے ’’صنم تیری قسم‘‘ کی ہیروئن پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر فلمسازوں نے ’’صنم تیری قسم ۲‘‘ میں ماؤرہ حسین کو کاسٹ کیا تو وہ فلم سے نکل جائیں گے۔

ماؤرہ حسین کا ردعمل
بعد ازیں ماؤرہ حسین نے جواب میں طویل نوٹ شیئر کیا تھا جس میں انہوں نے ہرشن وردھن کے پوسٹ کو ’’پی آر کی حکمت عملی‘‘ (PR Strategy) قرار دیا تھا۔ انہوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’مجھے نہیں معلوم ہے کہ اسے کیا کہنا چاہئے بدقسمتی، افسوس یا مذاق۔ وہ شخص جس کے بارے میں مجھے لگا تھا کہ وہ عام فہم کا حامل ہے، پی آر کی حکمت عملی سے گہری نیند سے اٹھا ہے۔اپنے اطراف دیکھئے۔ دیکھئے کہ کیا ہورہا ہے۔ ہم سب دھماکے سن سکتے ہیں۔ میرے ملک میں ایک جارحانہ حملے کی وجہ سے بچوں کی موت ہوئی ہے اور معصوم جانیں گئی ہیں۔ امن قائم رکھنے کی کوششوں کے دوران میرے ملک کی مسلح فوج کے موزوں حملے نے گزشتہ رات آپ کے ملک میں انتشار پیدا کیا۔ ہمارے ممالک میں جنگ جاری ہے اور اس درمیان آپ اپنے پی آر کے بیان کے ساتھ توجہ حاصل کرنے کیلئے منظر عام پر آئے ہیں۔ یہ کتنی شرمناک حرکت ہے۔ میں نے جن کے ساتھ کام کیا ان سے محبت، عزت اور خندہ پیشانی سے ملاقات کی اور میں آئندہ بھی ایسا ہی کروں گی۔ مجھے شراکت داری کرنے کی پیشکش کی گئی تھی اور میں نے کی۔ میں نے آپ کی طرح نفرت نہیں پھیلائی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ہند پاک تنازع: ہرش وردھن رانے ’صنم تیری قسم ۲‘ سے علاحدہ
ماؤرہ حسین نے اپنے انسٹاگرام پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’’اس مشکل وقت میں آپ کا یہ شرمناک اور بھدا بیان دیکھ کر محسوس ہوا کہ آپ بھوکے اور ناامید ہیں۔ ہمارے ممالک میں جنگ جاری ہے۔ دو نیوکلیائی ممالک جنگ میں مدمقابل ہیں۔ یہ فلموں کے بارے میں بات چیت کرنے، ایک دوسرے پر برس پڑنے اور دوسرے کو نیچا دکھانے کا وقت نہیں ہے۔ اس حساس وقت میں صرف اپنی بے خبری کو ظاہر کرنے سے محسوس ہوتا ہے کہ صرف آپ کا نیوز میڈیا ہی پاگل نہیں ہے۔ میری بے عزتی کر کے اور ۹؍ سال بعد میرا نام استعمال کر کے آپ سرخیوں میں ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ آپ غلط ٹیم کے اطراف ہیں۔ آپ نے نہ صرف جنگ کو اپنے ذاتی مفاد کیلئے استعمال کیا ہے بلکہ اس جنگ میں بہت سی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔ یہ مشکل حالات ہیں۔‘‘ ماؤرہ حسین نے مزید کہا کہ ’’میں دونوں طرف کے فوجیوں اور شہریوں کیلئے دعا گوہوں۔ ان خیالات میں ڈوبی ہوئی نہیں ہوں کہ میری اگلی فلم کیا ہوگی؟ امید ہے کہ احساس ہو۔ میرے لئے تمام چیزوں سے برتر اپنا ملک ہے۔ پاکستان زندہ آباد۔‘‘

ہرش ورھن رانے کا جواب
ہرش وردھن رانے نے ماؤرہ حسین کے پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’یہ ذاتی حملہ معلوم ہوتا ہے۔ خوش قسمتی سے میرے پاس اس طرح کے حملوں کیلئے برداشت ہے لیکن میں یہ برداشت نہیں کروں گا کہ کوئی بھی میرے ملک کی شناخت پر حملہ کرے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان کا کسان جب فصل سے غیر ضروری گھاس پوس کو کاٹتا ہے تو اس کیلئے اسے پی آر ٹیم کی ضرورت نہیں پڑتی، اسےعام فہم کہتے ہیں۔ میں نے آسانی سے ’’صنم تیری قسم ۲‘‘ سے علاحدہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ مجھے پورا حق ہے کہ میں یہ فیصلہ کروں کہ مجھے ایسے انسان کے ساتھ کام نہیں کرنا ہے جس نے میرے ملک کو ’’بزدل‘‘ قرار دیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’دی کونجیورنگ: لاسٹ رائٹس‘‘ کا ٹریلر ریلیز، ایڈ اور لورین کی شیطانی طاقتوں سے جنگ
ہرش وردھن رانے نے مزید لکھا ہے کہ ’’ان (ماؤرہ حسین) کی تقریر میں نے پناہ نفرت اور بہت سے ذاتی ریمارکس تھے۔ میں نے کبھی ان کا نام نہیں لیا اور نہ ہی ان کے نام کا سہارا لیا ہے۔ میں نے کسی خاتون کی شناخت پر حملہ نہیں کیا۔ میں نے وہ میعار قائم رکھنے کی کوشش کی ہے۔‘‘

فلمسازوں نے ’’صنم تیری قسم ۲‘‘سے ماورہ حسین کو نکال دیا
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’دہائیوں سے سرحد پار دہشت گردی کی وجہ سے معصوم لوگوں کی جانوں کا ضیاع جاری ہے۔ سب سے زیادہ مایوس کن پاکستانی اداکاروں کی بدترین خاموشی ہے جنہوں نے ہندوستان میں کام کیا ہے اور جنہیں یہاں سے عزت، محبت اور مواقع نصیب ہوئے ہیں۔ ہم حکومت ہند کے فیصلے سے راضی ہیں کہ ایک بھی روپیہ خرچ نہیں کرنا چاہئے۔ ہم انہیں وقت نہیں دیں گے۔ کوئی بھی ہندوستانی پلیٹ فارم ان سے رابطہ نہیں کرے گا۔ ہم اپنی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور مکمل طور پر اس کے فیصلے کی قدر کرتے ہیں۔ سب سے پہلے ملک۔‘‘