’’میرے حساب سے ڈکشنری کا سب سے خوبصورت لفظ ٹیرف ہے۔‘‘ یہ جملہ پڑھ کر آپ جان گئے ہوں گے کہ یہ بات کس نے کہی ہوگی۔ ہمارے خیال میں اس جملے کو اِس طرح ہونا چاہئے تھا: ’’ڈکشنری کا وہ لفظ جس میں عالمی تجارت کو تہ و بالا کرنے کی صلاحیت ہے، وہ ٹیرف ہے۔‘‘
EPAPER
Updated: July 17, 2025, 2:30 PM IST | Mumbai
’’میرے حساب سے ڈکشنری کا سب سے خوبصورت لفظ ٹیرف ہے۔‘‘ یہ جملہ پڑھ کر آپ جان گئے ہوں گے کہ یہ بات کس نے کہی ہوگی۔ ہمارے خیال میں اس جملے کو اِس طرح ہونا چاہئے تھا: ’’ڈکشنری کا وہ لفظ جس میں عالمی تجارت کو تہ و بالا کرنے کی صلاحیت ہے، وہ ٹیرف ہے۔‘‘
’’میرے حساب سے ڈکشنری کا سب سے خوبصورت لفظ ٹیرف ہے۔‘‘ یہ جملہ پڑھ کر آپ جان گئے ہوں گے کہ یہ بات کس نے کہی ہوگی۔ ہمارے خیال میں اس جملے کو اِس طرح ہونا چاہئے تھا: ’’ڈکشنری کا وہ لفظ جس میں عالمی تجارت کو تہ و بالا کرنے کی صلاحیت ہے، وہ ٹیرف ہے۔‘‘ حقیقت یہی ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ٹیرف کی جنگ شروع کرکے اگر عالمی تجارت کو اب تک تہ و بالا نہیں کیا ہے تو عنقریب ایسا ہوگا۔ اگر وہ باز نہیں آئے۔ سوال یہ ہے کہ ٹیرف کی دھمکیاں دے کر اور ٹیرف کی نئی شرحیں طے کرکے کیا وہ اپنا ہدف پالیں گے؟ اس کا امکان کم ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کم عمر لڑکیوں کی شادی کے معاملے میں بنگلہ دیش سب سے آگے
مگر یہ بتانے سے پہلے کہ اس کا امکان کم کیوں ہے، آئیے یہ جائزہ لیتے چلیں کہ ٹرمپ کو ٹیرف کی اضافی شرحوں کا خبط کیوں ہوا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ وہ امریکہ کو ’’گریٹ اگین‘‘ بنانے کے چکر میں وہی کررہے ہیں جو عام طور پر دیگر حکومتیں کرتی ہیں۔ ووٹ بینک کو خوش رکھنا۔ ہرچند کہ امریکی قانون اور اب تک کی روایت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ جو شخص دو مرتبہ صدر بن چکا ہو وہ تیسری بار بھی صدر بننے کی دوڑ میں شامل ہو۔ ٹرمپ اس قانون اور روایت کو نہیں مانتے کیونکہ وہ اور بھی بہت سی چیزوں کو نہیں مانتے ہیں۔ وہ تیسری مرتبہ بھی صدر بننے کے خواہشمند ہیں اور جیسے جیسے دوسری میعاد گزرتی جائیگی اُن کی یہ خواہش شدید ہوگی۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ اُن تمام امریکی رائے دہندگان کو خوش رکھیں جنہوں نے دوسرا الیکشن جیتنے میں اُن کی غیر معمولی اور خلافِ اُمید مدد کی۔ وہ چاہتے ہیں کہ اوور ٹائم اور سوشل سیکوریٹی بینفٹ سے ملازمین کو جو زائد آمدنی ہوتی ہے اُس پر عائد ہونے والے ٹیکس میں غیر معمولی رعایت دی جائے۔ اُن کی فیاضی اور فراخدلی کی روداد یہیں ختم نہیں ہوتی۔ وہ فائر فائٹرس، پولیس افسران، ملٹری عملہ اور سابق ملٹری افسران کو بھی چھو‘ٹ دینا چاہتے ہیں۔ اُن کے ایجنڈا میں یہ بھی ہے کہ فیڈرل انکم ٹیکس ختم کردیا جائے۔ ان تدابیر کو اختیار کرنے سے سرکاری خزانہ پر ناقابل برداشت بوجھ پڑیگا۔ اس بوجھ سے نمٹنے کیلئے ٹرمپ نے ٹیرف کو ہدف بنایا اور ہر بیرونی ملک کو اِس چھڑی سے ہانکنے کی کوشش کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ادیشہ کی طالبہ کی مبینہ خودکشی کیخلاف دہلی میں احتجاج
تو کیا ۱۰؍ تا۲۰؍ فیصد اور کہیں کہیں ۶۰؍ تا ۱۰۰؍ فیصد ٹیرف عائد کرکے وہ اپنا اپنا اُلو سیدھا کرلیں گے؟ جی نہیں، جیسا کہ عرض کیا گیا، اس کا امکان کم ہے۔ ۲۰۲۳ء میں درآمد شدہ اشیاء پر لگنے والے ٹیرف سے امریکہ کو ۶۰؍ ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی تھی مگر آمدنی ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس سے۲؍ کھرب ڈالر جمع ہوئے تھے۔ اگر ٹرمپ ۲؍ کھرب ڈالر کی آمدنی کا دائرہ تنگ کرکے ۶۰؍ ارب ڈالر والے ٹیرف کو نشانہ بنارہے ہیں تو شاید وہ سمجھے ہی نہیں کہ ۲؍ کھرب اور ۶۰؍ ارب میںبہت زیادہ فرق ہے۔ معلوم ہوا کہ ٹیرف سے آمدنی ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس کی تلافی نہیں ہوسکتی۔ اگر منصوبہ ٹیرف کی شرح کو مبالغہ آمیز بنا کر بھرپائی کرنا ہے تو اس کا اثر کئی دوسری چیزوں پر پڑیگا مثلاً امریکی شہریوں کو غیر ملکی اشیاء بآسانی نہیں ملیں گی، اندرونِ ملک بنی اشیاء مہنگی ہونگی، ٹیرف کی وجہ سے درآمد کم ہوئی تو ٹیرف کی شرح کتنی ہی زیادہ ہو، آمدنی کم ہوجائیگی۔ اشیاء کی قلت کے سبب ٹرمپ انتظامیہ کو شہریوں کے غم و غصہ کا سامنا ہوگا اور جیسا کہ گریٹ ڈپریشن کے دور میں ہوا تھا اور اب بھی اس نوع کا ردعمل سامنے آچکا ہے وہ یہ ہے کہ جب آپ ٹیرف بڑھائیں گے تو متاثرہ ممالک بھی ایسا کرینگے۔ تب ٹرمپ کیا کرینگے؟