پاکستان کو رہ رہ کر کچھ ہوجاتا ہے۔ یہ نہ ہو اگر وہ بعض ناقابل تردید زمینی حقائق کو اچھی طرح سمجھ لے۔ اِس سے اُس کی صحت پر بھی اچھا اثر پڑیگا۔
EPAPER
Updated: June 17, 2025, 1:53 PM IST | Hasan Kamal | Mumbai
پاکستان کو رہ رہ کر کچھ ہوجاتا ہے۔ یہ نہ ہو اگر وہ بعض ناقابل تردید زمینی حقائق کو اچھی طرح سمجھ لے۔ اِس سے اُس کی صحت پر بھی اچھا اثر پڑیگا۔
آج ہم آپ کی توجہ ایک ایسے مسئلہ کی طرف کراتے ہیں جو ہے تو دونوں ملکوں میں لیکن سچ پوچھئے تو ہندوستان میں مسئلہ تھوڑا زیادہ ہی ہے، اس کی ویسے کوئی تاریخی شہادت نہیں ملے گی کیونکہ برطانوی حکومت سے قبل ہندوستان میں فرقہ وارانہ سیاست نام کی کسی چیز کا وجود ہی نہیں تھا۔ ریاستیں تھیں ، الگ الگ صوبے تھے، ان میں لڑائیاں اور اختلافات بھی ہوتے تھے، مگر صرف ایک حد تک۔ بات بہت آگے نہیں بڑھ پاتی تھی۔ ہندوستان میں یہ مسئلہ انگریزوں نے کھڑا کیا مگر اس کو بھی چھوڑتے ہوئے آگے بڑھیں اور آزادی کے بعد کے دور میں آئیں تو معلوم ہوگا کہ سابق ہندو مہاسبھا اور جن سنگھ جس نے بعد میں بی جے پی کا روپ دھارن کیا، انہوں نے ہندو مسلم سیاست کو اپنا محور و مرکز بنا لیا اور خاص طور پر شمالی ہند کو یہ یقین دلایا کہ جب تک پاکستان فنا نہیں ہوتا تب تک ہندوستان کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ انگریزوں کا پیدا کردہ یہ مسئلہ اُن کے جانے کے بعد اور خاص طو رپر ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان بننے کے بعد یہ مسئلہ بہت گمبھیر ہوگیا۔ شمالی ہندوستان کے لوگوں کو اب یہ یقین دلانا کہ یہ سب قصے کہانیاں ہیں ، ان میں حقیقت کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں لیکن جو حقیقت ہے وہ تو بہر حال حقیقت ہے۔
پاکستان میں بھی ایسے گرو پ ہیں جو اکثر کشمیر کا نام لے لے کر عوام کو یقین دلاتے رہتے ہیں کہ جب تک ہندوستان کی فوجی طاقت ختم نہیں ہوگی ، پاکستان کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ جو لوگ پاکستان سے تھوڑا بہت واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان دو حریف تو ضرور ہیں لیکن جنگی اصطلاح میں انہیں دشمن کہنا غلط ہوگا کیونکہ وہ یہ جانتے ہیں کہ بھڑکانے والے (سیاستداں یا تفرقہ پسند عناصر) جو باتیں اپنے بیانات میں کہتے ہیں ان کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ، یعنی اس وقت زمین پر جو حقائق موجود ہیں ان کا کوئی تعلق نہ اس بات سے ہے کہ پاکستان فنا ہوجائے تو ہندوستان کا مسئلہ حل ہوجائے گا یا ہندوستان مشکلات سے دوچار ہوجائے تو پاکستان کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
ایسا سوچنے اور سمجھنے والے یا تو خود کو جھوٹی تسلیاں دیتے ہیں یا پھر خود فریبی کا شکار ہیں ۔ اب یہی دیکھئے، کیا ہندوستان کی طاقت کے کم ہونے میں پاکستان کا کوئی تعلق ہے؟ غور کیجئے تو ایسا کچھ نہیں ہے۔ مثال کے طور پر ایسا سوچنے والوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے ہندوستان کا چھٹا حصہ بھی نہیں ہے۔ کہاں ہندوستان کی ڈیڑھ ارب انسانوں کی آبادی اور کہاں پاکستان کی پچیس کروڑ کی آبادی، جو ہندوستان کی طاقت کے حساب سے ایک چھٹانک بھی نہیں ہے۔
دوسری طرف اگر یہ دیکھا جائے کہ ہندوستان اور پاکستان میں طاقت کے لحاظ سے کون زیادہ آگے ہے، تو دونوں ملک کے (وطن پرست) لوگ تو اپنی ہی طاقت کو زیادہ سمجھیں گے اور لوگو ں کو سمجھانے کی کوشش بھی کرینگے لیکن یہ حقیقت سے کوسوں دور ہے۔ ہندوستان کی فوجی طاقت پاکستان سے بہت آگے اور بہت بہتر ہے۔ ہندوستان کی فضائیہ پاکستانی کی فضائیہ سے کئی گنا بڑی ہے۔ ہندوستان کی بحری طاقت بھی پاکستان کی بحری طاقت سے بہت آگے ہے اور اگر زمینی لحاظ سے بھی دیکھیں تو ہندوستان کی فوج پاکستانی فوج سے بہت زیادہ بڑی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پائلٹ کا آخری پیغام’’مے ڈے‘‘ تھا
معاشی معاملات میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے۔ پاکستانی معیشت اس وقت صفر سے بھی نیچے ہے جبکہ ہندوستانی معیشت دُنیا کی پانچ سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ یہ معیشت چار کھرب ڈالر کی ہوگئی ہے۔ ظاہر ہے کہ پاکستان اس کے سامنے تو ٹک بھی نہیں سکتا۔ یہی نہیں ، ہندوستان کا ایک سرمایہ دار امبانی پاکستان کے تمام سرمایہ داروں کی دولت کو ایک لقمے میں ہضم کرجائے گا لہٰذایہ سمجھنا کہ پاکستان معاشی طور پر ہی سہی، کبھی ہندوستان کے مقابل آئے گا، غلط اور جھوٹا خواب ہے۔
پاکستان کے سیاسی حالات بھی صفر سے نیچے ہی ہیں ۔ جس ملک کا سابق وزیر اعظم نواز شریف دو الیکشنوں میں بری طرح سے ہار گیا ہو، جہاں کےموجودہ وزیر اعظم شہباز شریف بھی اپنی سیٹ کھو چکے ہوں اور جہا ں کابینہ میں شامل لوگ بھی اپنی سیٹیں ہار چکے ہوں ، تو اس حکومت کو کیا کہا جاسکتا ہے؟ ظاہر ہے کہ اس وقت کی پاکستانی حکومت تو کسی بھی طرح قابل توجہ نہیں ہے ۔ ہاں سوال یہ ضرور ہے کہ اگر یہ حکومت بدل گئی اور کوئی دوسری حکومت اقتدار میں آگئی تو کیا وہ ان زمینی حقائق کو اُلٹ سکتی ہے؟ کسی صورت میں نہیں ۔ پاکستان میں کہا جارہا ہے اور ساری دنیا میں سمجھا جارہا ہے کہ اس وقت عمران خان پاکستان کی وہ واحد سیاسی شخصیت ہے جو پاکستان کے اس نقشے میں اُلٹ پلٹ کرسکتے ہیں لیکن ذرا سوچئے کیا عمران خان کے آنے سے حالات سِرے سے تبدیل ہوجائینگے؟ ایسا بھی نہیں ہے۔ پاکستان سیاسی حالات سے تو صفر سے نیچے ہی ہے، معاشی حالات میں بھی صفر سے نیچے ہے۔ ایسے میں اگر عمران خان بھی آجائیں ، جو کہ ایک حقیقت لگتا ہے اور جسے دنیا بھی مانتی ہے، تو کیا وہ حالات کو بدل سکتے ہیں ؟
پاکستان میں اس وقت معاش کی جو حالت ہے اسے نہ بیان کیا جائے تو ہی بہتر ہوگا۔ یہ کسی طرح بیان کے قابل نہیں ہے۔ اس لئے اگر عمران خان برسراقتدار آگئے تو عمران خان بھی ان تمام زمینی حقائق کی کایا پلٹ نہیں کر سکتے ہیں جو او پر بیان کی گئی ہیں ؟ یہ سچ ہے کہ ان کے آنے سے کچھ فرق ضرور پڑے گا مثلاً پاکستان کی تجارت میں اعتماد پیدا ہوگا نیز پاکستان سے باہر بسے ہوئے خصوصاً امریکہ میں جو پاکستانی ہیں ان کی حالت بھی قابل قدر ہے، لیکن جب کوئی سرمایہ دار کسی دوسرے ملک میں پیسہ لگانا چاہتا ہے تو وہ صرف وطن کو نہیں دیکھتا ہے، وہ دیکھتا ہے کہ جو پیسہ وہ لگا رہا ہے وہ واپس بھی آئے گا یا نہیں ۔اس سے اُسے منافع کی شکل میں کچھ ملے گا بھی یا نہیں ۔ عمران خان بہرحال ایک دم سے یہ کام نہیں کرسکتے لیکن جیسا کہ ہم نے کہا کہ اُن کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے کچھ فرق تو بہرحا ل پڑے گا مگر کیا ایسا ہوگا؟ اس سوال کا جواب مشکل ہے۔