بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی ایک بااصول سیاستداں ہی نہیں، فرقہ وارانہ طاقتوں کا پنجہ مروڑنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں اسی لئے مودی جی اور امیت شاہ کی نظروں میں کانٹوں کی طرح کھٹکتی ہیں۔ بی جے پی انہیں بنگال سے اکھاڑ پھینکنے کے تمام حربے استعمال کر نے کے باوجود جب سیاسی طور پر شکست نہ دے سکی تو غیر سیاسی طریقوں سے جھکانے کی کوشش کررہی ہے۔
بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی۔تصویر:آئی این این
سنتے ہیں کہ اگلے وقتوں میں راجا مہاراجا اپنے دشمنوں سے انتقام لینے کیلئے ان پر بھوکے شیر چھوڑ دیا کرتے تھے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ آج کل حکومت اپنے سیاسی حریفوں کو سبق سکھانے کے لئے ان پر اپنی جانچ ایجنسیاں چھوڑ دیتی ہے۔ کچھ لوگ صرف ان کا نام سن کر ہی بے ہوش ہوجاتے ہیں اور کچھ وقت رہتے ہوش میں بھی آجاتے ہیں اور مودی حکومت یا بی جے پی کے خلاف زبان کھولنے سے پرہیز کرتے ہیں ۔بہو جن سماج وادی سربراہ مایا وتی ایسی ہی ایک’’ سمجھدار‘‘ لیڈر ہیں ۔
مایاوتی کے برعکس ایسے بھی سیاستداں ہیں جو انجام کی پروا کئے بغیر مودی حکومت کے ہر عوام دشمن فیصلے کی تنقید اور بی جے پی کے فرقہ وارانہ نظریے اور تقسیم کی سیاست کی بیباکی سے مخالفت کرتے ہیں ۔ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ایسی ہی ایک بااصول سیاستداں ہیں جو سیکولر نظریے پر یقین بھی رکھتی ہیں اور فرقہ وارانہ طاقتوں کا پنجہ مروڑنے کی صلاحیت بھی۔ اسی لئے وہ مودی جی اور امیت شاہ کی نظروں میں کانٹوں کی طرح کھٹکتی ہیں ۔ بی جے پی ممتا بنرجی کو بنگال سے اکھاڑ پھینکنے کے تمام حربے استعمال کر نے کے باوجود جب ترنمول کانگریس کو سیاسی طور پر شکست نہ دے سکی تو انہیں غیر سیاسی طریقوں سے جھکانے کی کوشش کررہی ہے۔
مودی جی کے دور اقتدار میں ترنمول کانگریس کے ایک درجن چوٹی کے لیڈران (پارتھو چٹرجی،فرہاد حکیم، سدیپ بنرجی، شوبھن چٹرجی، سبرتو مکھرجی، تاپش پال، کے ڈی سنگھ، مدن مترا، انوبرتا منڈل، سرنجے بوس، مانک بھٹاچاریہ اورجیون کرشنا ساہا) پہلے ہی مختلف گھوٹالوں اور رشوت ستانی کے معاملوں میں مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ گرفتار کئے گئے۔ کچھ ضمانت پر رہا ہوئے، کچھ ابھی بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور متعدد لیڈروں پر سی بی آئی اور ای ڈی کی تلواریں لٹک رہی ہیں ۔ جیسے جیسے لوک سبھا انتخابات نزدیک آرہے ہیں ممتا بنرجی کو گھیرنے کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں اور گرفتاریوں کا سلسلہ پھر چل نکلا ہے۔حال میں بنگال کے وزیر جنگلات اور سابق وزیر خوراک جیوتی پریہ ملک کو سی بی آئی نے راشن کی تقسیم میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ ملک کلکتہ سے متصل جنوبی چوبیس پرگنہ کے سب سے قد آور لیڈر اورممتا بنرجی کے معتمد خاص ہیں ۔ ان کی گرفتاری سے ترنمول کانگریس میں کھلبلی مچ گئی ہے۔حزب اختلاف کے لیڈر سوبھیندو ادھیکاری کے اس طنزیہ بیان کے بعد کہ مزید وزراء گرفتار ہوں گے اور ممتا کابینہ کا اجلاس اب جیل میں ہوا کرے گا، ترنمول کانگریس کے خدشات بڑھ گئے ہیں ۔
ممتا بنرجی کو ڈر ہے کہ اگلے لوک سبھا الیکشن کے قبل مودی سرکار ترنمول کانگریس کو کمزور کرنے کیلئے کسی حد تک بھی جاسکتی ہے۔ ممتا کی پریشانی کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ آگ اب ان کے گھر تک پہنچنے والی ہے۔ ان کا چہیتا بھتیجا اور پارٹی ایم پی ابھیشیک بنرجی بھی ای ڈی اور سی بی آئی کے نشانے پر ہے۔ ابھی ستمبر میں ای ڈی نے کرپشن کے دو معاملوں میں ابھیشیک سے اور اکتوبر میں ان کی اہلیہ روجیرا سے آٹھ گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی ہے۔ابھیشیک کا دعویٰ ہے کہ جانچ ایجنسیاں ’’اوپر بیٹھے کسی شخص کے اشارے‘‘ پر انہیں بار بار ہراساں کررہی ہیں ۔ابھیشیک نے دلی میں مودی سرکار کے خلاف ایک احتجاج کی قیادت کی تھی اور ممتا نے مرکز کے سوتیلے رویے کے خلاف بنگال میں تحریک شروع کی ہے۔
پچھلے ہفتے وزیر داخلہ امیت شاہ نے کلکتہ میں ایک ریلی سے خطاب کرکے لوک سبھا الیکشن کا بگل بجادیا۔انہوں نے ممتا کو چیلنج کرتے ہوئے یہ اعلان کردیا کہ حکومت سی اے اے نافذ کرکے رہے گی اور وہ اسے روک نہیں سکیں گی۔یہ بات واضح ہے کہ دونوں پارٹیاں ہر چال اگلے لوک سبھا الیکشن کو ذہن میں رکھ کر چل رہی ہیں ۔ ۲۰۱۹ء میں بی جے پی نے بنگال میں لوک سبھا کی ۱۸؍سیٹیں اور ۴۰؍ فیصد ووٹ حاصل کرکے انتخابی دھماکہ کردیا تھا جبکہ ترنمول کانگریس کی سیٹیں ۳۴؍سے گھٹ کر۲۲؍رہ گئی تھیں ۔ امیت شاہ نے کچھ عرصے قبل اگلے سال ۳۵؍ لوک سبھاسیٹیں جیتنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ لیکن اس بار انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیاں اگر مل کر الیکشن لڑتی ہیں تو سیکولر ووٹ تقسیم نہیں ہوں گے اور اس کا براہ راست فائدہ ممتا کواور نقصان بی جے پی کو ہوگا۔ بی جے پی کی سیٹیں بھی کم ہوں گی اور ووٹوں کا تناسب بھی۔ انڈیا ٹی وی کے ایک حالیہ سروے کے مطابق اگلے لوک سبھا الیکشن میں ترنمول صوبے کے۴۲؍ میں سے ۳۰؍ سیٹیں جیتے گی اور بی جے پی کی سیٹیں ۱۸؍ سے گھٹ کر ۱۰؍رہ جائیں گی۔ معروف صحافی جینت گھوشال نے اپنی کتاب Mamata: Beyond 2021 میں دیدی کے اپوزیشن کا چہرہ بننے کی پیشن گوئی کرنے کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا الیکشن میں مودی جی کیلئے سخت ترین چیلنج بن کر ابھر یں گی۔تین صوبوں میں کانگریس کی شکست کے بعد ترنمول کانگریس کے ترجمان نے دعویٰ کردیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد ’’ انڈیا‘‘ کی قیادت اب ممتا بنرجی کی پارٹی کو ملنی چاہئے کیونکہ ترنمول کانگریس ہی بی جے پی کو ہرا سکتی ہے۔بنگال میں ای ڈی اور سی بی آئی کی سرگرمیوں میں اضافے کا یہ بھی ایک محرک ہوسکتا ہے۔ ممتا بنرجی نے یہ سنسنی خیز الزام لگایاہے کہ حالیہ صوبائی انتخابات میں مرکزی جانچ ایجنسیوں نے اہم کردار ادا کیا کیونکہ ان کے ذریعہ مرکزی حکومت نے حزب اختلاف کا حوصلہ توڑ کر رکھ دیا۔
ممتا بنرجی دعو یٰ کررہی ہیں کہ ان کی پارٹی کے لیڈر بے قصور ہیں اور وہ مودی حکومت کی انتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ ترنمول لیڈران مودی حکومت کی انتقامی سیاست کا شکار ہورہے ہیں لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ وہ سب کے سب بے قصور ہیں ۔ میرا اعتراض صرف اتنا ہے کہ جانچ ایجنسیاں صرف اپوزیشن لیڈروں کے دروازوں پر ہی دستک کیوں دیتی ہیں ؟ کیاان کے پاس بی جے پی کے بد عنوان لیڈروں کے گھروں کاایڈریس نہیں ہے؟
پس نوشت: ان دنوں ترنمول کانگریس کی ایک اسٹار رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا بھی بی جے پی کے عتاب کا شکار ہیں ۔ ان پر پارلیمنٹ میں سوال کرنے کیلئے ایک بلڈر سے رشوت لینے کا الزام ہے۔در حقیقت مہوا کو حکومت سے تکلیف دہ سوال پوچھنے کی سزا دینے کی کوشش ہورہی ہے۔ پارلیمنٹ میں ان کی موجودگی حکومت کو ناگوار گزر رہی ہے۔مہوا بے حد ذہین سیاستدان اور شعلہ بیان مقرر ہیں جو ایک سال سے اڈانی ایشو پر سرکار کو مسلسل پریشان کر تی رہی ہیں ۔ چونکہ اڈانی شجر ممنوعہ بنادئے گئے ہیں اس لئے ان کے خلاف آواز بلند کرنے کی سزاراہل گاندھی اور عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ کومل چکی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اب کیا مہوا کی باری ہے؟