Inquilab Logo Happiest Places to Work

قرآن و حدیث کا علم وہ روشنی ہے جس میں چل کر ہرمسلمان رضائے الٰہی کی منزل پرپہنچ سکتا ہے

Updated: May 16, 2025, 2:47 PM IST | Akhtar Ali | Mumbai

اسلام ایک مکمل دین اور مکمل نظام حیات ہے۔ زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھتا ہے اور زندگی کے ہر مرحلہ میں اپنے ماننے والوں کی قدم قدم پر رہ نمائی کرتا ہے کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

اسلام ایک مکمل دین اور مکمل نظام حیات ہے۔ زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھتا ہے اور زندگی کے ہر مرحلہ میں اپنے ماننے والوں کی قدم قدم پر رہ نمائی کرتا ہے کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے۔ اللہ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں صاف صاف احکام نازل فرما دیئے ہیں اور پیارے رسول حضرت محمد ﷺ نے اپنی حکیمانہ اور دل نشیں باتوں کے ذریعے احکام کی تشریح فرما دی ہے، اور کیسے ان تعلیمات کو زندگی میں رو بہ عمل لایا جائے خود ان پر عمل کر کے دکھا دیا ہے، تاکہ کسی مسلمان کو کوئی پریشانی اور الجھن نہ ہو۔ اللہ نے فرمایا:
’’در حقیقت اللہ کے رسول کی حیات ِ مبارکہ میں تمہارے لیے بہترین نمونہ عمل ہے۔ ‘‘ (الاحزاب:۲۱)
اس لئے دین کی سمجھ پیدا کرنے کے لئے ایک طرف قرآن کا مطالعہ ضروری ہے تو دوسری طرف حدیث اور سیرت رسول اللہ ﷺ کا مطالعہ بھی ضروری ہے۔ 
دین کا علم اور دین کی سمجھ پیدا کئے بغیر نیک اعمال کا انجام دینا کبھی کبھی بیکار، لاحاصل اور وقت کا ضیاع ہوتا ہے، جیسے ایک مسافر اندھیرے میں منزل کی طرف رواں دواں ہے مگر کچھ چلنے کے بعد حسن اتفاق سے روشنی میں چلنے والے ایک مسافر سے اس کی ملاقات ہو جاتی ہے اور وہ مسافر اندھیرے میں چلنے والے مسافر کو بتاتا ہے کہ وہ منزل سے قریب ہونے کے بجائے دور ہو رہا ہے۔ تب اسے معلوم ہوتا ہے کہ منزل پر صحت و سلامتی کے ساتھ پہنچنے کے لئے پہلے علم کی روشنی ضروری ہے۔ چناں چہ وہ علم حاصل کرنے کی جستجو کرتا ہے تاکہ دین پر وہ جتنا عمل کرے وہ لا حاصل اور وقت کی بربادی نہ ہو۔ 
دین میں بعض احکام فرض ہیں جن کا انجام دینا ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے، اگر نہ انجام دے تو گناہ گار ہوگا، حشر میں پوچھا جائے گا کہ کیوں نہیں انجام دیا اور بندے کو جواب دہی کرنی ہوگی۔ بعض اعمال نفل ہیں کہ انجام دے تو بیشک ثواب ہوگا، نہیں انجام دے تو گناہ گار نہیں ہوگا۔ ہر دانش مند آدمی یہی چاہے گا اور دین کی سمجھ کا تقاضا بھی یہی ہے کہ وہ پہلے ان اعمال کو انجام دینے کی فکر کرے جو فرض کا درجہ رکھتے ہیں، جنھیں انجام نہ دینے کی صورت میں حشر کے دن وہ مجرم اور گنہ گار ٹھہرے گا اور اس سے باز پرس ہوگی۔ روز مرہ کی فرض عبادتیں بہت زیادہ نہیں ہیں۔ محدود، متعین اور زیادہ تر وقت کی پابندی سے مشروط ہیں جنہیں انجام دینا آسان ہے۔ نفل عبادتیں اختیاری ہیں۔ قرب الٰہی اور ترقئ درجات کا ذریعہ ہیں۔ کم بھی انجام دی جا سکتی ہیں اور زیادہ بھی، یہ سب بندے کے حوصلے، فراغت اور سوجھ بوجھ پر منحصر ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:بروقت محنت صرف عقلی ضرورت نہیں بلکہ دینی فریضہ بھی ہے!

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بعض کاموں کے کرنے کا حکم دیا ہے کہ یہ کرو اور بعض باتوں سے روکا ہے کہ یہ نہ کرو۔ معروف اور منکر قرآن کی دو اصطلاحیں ہیں۔ معروف یعنی نیکی اور منکر یعنی بدی۔ نہ صرف یہ کہ مسلمانوں کو معروف پر عمل کرنے اور منکر سے بچنے کی ہدایت کی گئی ہے بلکہ یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ تم دنیا کے لوگوں کو بھی معروف (نیکی) کا حکم دو اور منکر (بدی) سے روکو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میں نے تم کو ایک خیر امت یعنی بہترین امت اور بہترین جماعت ساری دنیا کے انسانوں کے لئے بنایا ہے اور خیر امت کا لقب دیا ہے، تاکہ تم لوگوں کو نیکی کا حکم دو، بدی سے روکو اور اللہ پر ایمان رکھو۔ جیسا کہ اللہ نے فرمایا :’’اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لئے میدان عمل میں لایا گیا ہے، تم نیکی کا حکم دیتے ہو، بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔ ‘‘ (آل عمران:۱۱۰)
اللہ کے فرمان کی روشنی میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر مسلمانوں کی مستقل ذمہ داری ہے۔ نیکی کا حکم دینا اور برائیوں سے روکنا مسلمانوں کا دینی فریضہ ہے۔ اسے ہمیشہ جاری رہنا چاہئے۔ اسلام کی امانت جو پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد ﷺ سے امت مسلمہ کو ملی ہے اسے ان انسانوں تک پہنچانا مسلمانوں پر اولین درجہ میں فرض ہے جن تک یہ نہیں پہنچی ہے۔ حق دنیا میں صرف مسلمانوں کے پاس ہے، اس لئے اس حق سے آگاہ کرنا بھی مسلمان ہی کا کام ہے۔ اگر مسلمانوں نے دنیا کو اس حق سے آگاہ نہیں کیا اور حق کو چھپایا اور امانت ان لوگوں تک نہیں پہنچائی جن تک پہنچانی ہے تو وہ خیانت کے مرتکب ہوں گے اور حق کو چھپانے کے مجرم قرار دیئے جائیں گے۔ انہیں اس کی سزا ملے گی۔ اس سزا سے بچنے کی صورت صرف یہی ہے کہ مسلمان دعوت و تبلیغ کا فریضہ انجام دینے کی طرف متوجہ ہو جائیں اور حتی المقدور برابر اس فرض کو انجام دیتے رہیں۔ 
جب اللہ نے یہ فرمایا کہ اللہ کے رسولؐ کی زندگی میں تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے تو ہر مسلمان کو سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہئے کہ اللہ کے رسول نے اپنی زندگی ٔ مبارک کا سب سے زیادہ حصہ کس کام میں صرف کیا؟ بغیر کسی اختلاف اور بغیر کسی شک و تردد کے ہر مسلمان، بلکہ ہر انسان جس نے سیرت رسول کا مطالعہ کیا ہے، اسی نتیجہ پر پہنچے گا کہ آپ ﷺ نے سب سے زیادہ وقت تبلیغ دین کے کام میں صرف کیا۔ تبلیغ دین اور اقامت دین، یہی آپ کی پیغمبرانہ زندگی کی دوڑ دھوپ اور سعی و جہد کا مرکزی نکتہ تھا۔ اسی تبلیغ دین سے آپ ﷺ نے نبوت والی زندگی کا آغاز کیا اور اسی تبلیغ دین اور اقامت دین کی جد و جہد کو انجام دیتے ہوئے آپؐ دنیا سے رخصت ہوئے اور حجة الوداع کے موقع پر تمام مسلمانوں کو یہ نصیحت بھی کر گئے کہ اس دین کو ان لوگوں تک پہنچانا اب تمہاری ذمہ داری ہے جن تک یہ دین نہیں پہنچا ہے۔ 
 قرآن میں حلال و حرام کی تفصیل بھی دی گئی ہے کہ حلال کیا ہے اور حرام کیا ہے تاکہ مسلمان حلال اور پاک و طیب غذائیں کھائیں اور حلال و جائز ذریعۂ آمدنی کو احتیار کریں۔ نیز حرام غذائیں کھانے اور حرام و ناجائز ذریعۂ آمدنی اختیار کرنے سے بچیں۔ قرآن و حدیث کا علم وہ روشنی ہے جس میں چل کر ایک مسلمان رضائے الٰہی کی منزل پر سلامتی کے ساتھ پہنچ سکتا ہے۔ اس لئے ان احکامات کو معلوم کرنا بھی ایک مسلمان پر فرض ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK