Inquilab Logo

آپؐ نے فرمایا اگر زید مدینے کے بخار سے بچ گئےتو۔۔۔ یہ فرما کر آپ ؐخاموش ہوگئے!

Updated: February 16, 2024, 2:38 PM IST | Molana Nadimul Wajidi | Mumbai

سیرت النبیؐ کی اِس خصوصی سیریز میں گزشتہ ہفتے بنوحُنیفہ کے وفد کا تذکرہ کیا گیا تھا۔ اسی وفد میں مسیلمہ کذاب بھی شامل تھا۔ آج کی قسط میں نبی کریمؐ سے اُس کی ملاقات اور آپؐ کے ایک خواب کی تعبیر ملاحظہ کیجئے۔

About Kazab Aswad Ansi, it is written in the history books that he was a resident of Sana`a. Sanaa is currently the capital of Yemen. Photo: INN
کذاب اسود عنسی کے بارے میں تاریخ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ وہ صنعاء کا رہنے والا تھا۔ موجودہ دور میں صنعاء یمن کی راجدھانی ہے۔ تصویر : آئی این این

بنی حُنیفہ کا وفد
(گزشتہ سے پیوستہ): عمرہ سے فراغت کے بعد ثمامہ اپنے قبیلے میں پہنچے۔ ان کی ترغیب پر بعض لوگ مسلمان بھی ہوئے، مگر زیادہ تر لوگ دولت ِ اسلام سے محروم ہی رہے۔ دو تین سال بعد جب اسلام تیزی سے پھیلا تب قبیلہ ٔ بنوحُنَیفہ کو بھی اس کا احساس ہوا کہ انہیں بھی مدینے جاکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرنی چاہئے، چنانچہ چند افراد پر مشتمل ایک وفد حاضر خدمت ہوا، اس میں مسیلمہ بن حُبیب حُنَفی بھی شامل تھا۔ حافظ ابن اسحاقؒ کی روایت میں ہے کہ یہ وفد بنو نجار کی ایک خاتون بنت الحرث کے گھر میں ٹھہرا۔ جس وقت یہ وفد مسجد نبوی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی غرض سے حاضر ہوا مسیلمہ کپڑوں میں لپٹاہوا تھا، اس کی عمر سو سے تجاوز کرچکی تھی۔ آپؐ اس وقت صحابۂ کرامؓ کے جھرمٹ میں تشریف فرما تھے، آپؐ کے دست مبارک میں کھجور کی ایک ٹہنی تھی، جس کے کنارے پر کچھ پتے لگے ہوئے تھے۔ گفتگو کے دوران اس شخص نے مطالبہ کیا کہ نصف حاکمیت مجھے دی جائے۔ آپؐ نے فرمایا اگر تو مجھ سے کھجور کی یہ ٹہنی بھی طلب کرے گا میں نہیں دوں گا، یہ شخص ناکام واپس گیا۔ قبیلے میں جاکر اس نے یہ اعلان کردیا کہ محمد نے مجھے اپنی نبوت میں شریک کرلیا ہے، اس نے قرآن کے طرز پر کچھ مقفع مسجع عبارتیں بھی گھڑ لی تھیں، جنہیں سنا سنا کر وہ لوگوں کو مرعوب کیا کرتا تھا۔ 
 مسیلمہ کذاب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خط بھی لکھا، جسے اس کے دو قاصد لے کر آئے، اس خط میں اس نے لکھا تھا ’’مسیلمہ کی طرف سے محمد رسول اللہ کے نام، سلام علیک، اما بعد! مجھے تمہارا شریک بنا دیا گیا ہے، اب آدھا کام میرے ذمے ہے اور آدھا کام قریش کے ذمے، مگر قریش کے لوگ بڑی زیادتی کررہے ہیں۔ ‘‘ (اس کی پہلی سطر میں مسیلمہ نے اپنے نام کے ساتھ رسول اللہ لکھا تھا، نعوذ باللہ)
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خط کے جواب میں لکھوایا: ’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، محمد رسولؐ اللہ کی طرف سے مسیلمہ کذاب کے نام، اللہ کی سلامتی نازل ہو اس شخص پر جس نے حق کا اتباع کیا، بلاشبہ زمین اللہ کی ہے، اللہ جسے چاہتا ہے اسے زمین کا وارث بنا دیتا ہے اور آخرت کی کامیابی اللہ سے ڈرنے والوں کیلئے ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: بنوعبدالقیس کے ایک شخص کی دو خصلتیں جو اللہ اور اس کے رسولؐ کو بہت پسند ہیں

روایات میں ہے کہ جن دو قاصدوں نے مسیلمہ کا یہ خط پیش کیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا تم بھی یہی بات کہتے ہو جو مسیلمہ کہتا ہے، انہوں نے کہا: جی ہاں ہم بھی یہی سمجھتے ہیں کہ نبوت آپ میں اور مسیلمہ میں مشترک ہے، آپ نے فرمایا: خدا کی قسم اگر قاصدوں کو قتل کرنے کی روایت ہوتی تو میں تم دونوں کو قتل کردیتا۔ ‘‘ (دلائل النبوۃ للبیہقی: ۵/۳۵۰) 
مدینے میں مسیلمہ کی آمد کے سلسلے میں ایک روایت یہ بھی ہے کہ قبیلۂ بنی حُنیفہ کے وفد میں شامل تمام لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، صرف مسیلمہ نہیں آیا، اس کو وفد کے لوگوں نے اپنی سواریوں کے پاس چھوڑ دیا تھا، جب یہ تمام لوگ مسلمان ہوگئے تو انہوں نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! ہم اپنے ایک ساتھی کو سواریوں کے پاس چھوڑ کر آئے ہیں، وہ ہمارے سامان کی حفاظت پر مامور ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنا کچھ ان لوگوں کو دیا تھا اتنا ہی مسیلمہ کو دینے کا حکم فرمایا، آپ نے یہ بھی فرمایا: اس کی جگہ کچھ بری نہیں ہے۔ وفد کے لوگ مسیلمہ کا حصہ لے کر واپس چلے گئے، یمامہ پہنچ کر یہ لوگ مرتد ہوگئے، مسیلمہ نے نبوت کا دعویٰ کردیا۔ (صحیح البخاری: ۵/(۱۷۰، رقم الحدیث: ۴۳۷۳) 
جس وقت مسیلمہؓ نے نبوت میں شرکت کا مطالبہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ارشاد فرمایا کہ تو وہی شخص ہے جسے خواب میں مجھے دکھلایا گیا تھا، ثابت بن قیس تجھے تیری بات کا جواب دیں گے، یہ کہہ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے۔ حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہؓ سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں کیا دیکھا تھا، انہوں نے جواب دیا کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا : میں نے نیند کی حالت میں دیکھا کہ میرے دونوں ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن ہیں، میں سوچ میں پڑ گیا، خواب ہی میں مجھ پر وحی نازل ہوئی کہ ان دونوں پر پھونک ماروں، پھونک مارتے ہی وہ دونوں اڑ گئے، اس خواب کی مَیں نے یہ تعبیر نکالی کہ میرے بعد دو کذاب ظاہر ہوں گے، ایک اسو د عنسی اور دوسرا مسیلمہ۔ (صحیح البخاری: ۵/۱۷۰، رقم الحدیث: ۴۳۷۳) 
اسود عنسی صنعاء کا رہنے والا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیروز دیلمیؓ کو چند سواروں کے ساتھ اسے قتل کرنے کیلئے بھیجا، وصال سے ایک دن قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی اس کے قتل کی خبر ملی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہؓ کو اس کی اطلاع دی، جبکہ مسیلمہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے عہد خلافت میں قتل ہوا۔ 
قبیلہ بنو طئے کا وفد
فتح مکہ کے بعد جنگ حنین میں اس قبیلے کے لوگ بھی مسلمانوں کے مقابلے پر آئے تھے، مگر انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ قبیلے کے کئی سردار گرفتار ہوکر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے گئے، ان میں حاتم طائی کی بیٹی سفانہ بھی شامل تھی، اس کا بیٹا عدی فرار ہوکر شام چلا گیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاتم کی سخاوت کے پیش نظر اس کی بیٹی اور قبیلے کے دوسرے افراد کے ساتھ اچھا سلوک کیا۔ حاتم کی بیٹی سفانہ کی گرفتاری اور رہائی، اور عدی بن حاتم کے فرار کا قصہ پہلے گزر چکا ہے۔ 
بارگاہ رسالتؐ میں وفود کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا تو قبیلہ طئے کا ایک وفد بھی حاضر خدمت ہوا، اس میں ایک شخص زید الخیل بھی تھا۔ رسولؐ اللہ نے ان سے ملاقات فرمائی، بات چیت کی، اور ان کے سامنے اسلام پیش کیا، وہ سب لوگ اسی وقت مسلمان ہوگئے۔ قبیلے کے سردار زید الخیل کے متعلق آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ میرے سامنے عرب کے جس شخص کی بھی تعریف کی گئی اور جس کے بھی فضائل و مناقب بیان کئے گئے جب وہ میرے پاس آیا تو میں نے اسے ان خوبیوں میں کم ہی پایا جو خوبیاں اس کی بیان کی گئی تھیں، سوائے زید الخیل کے، اس کی اتنی تعریف نہیں کی گئی جتنی تعریف کا وہ مستحق ہے۔ آپ نے زید الخیل کا نام تبدیل کرکے زید الخیر رکھا، اسے بہت سا مال دیا اور گاؤں کی بہت سی زمینیں اسے عطا فرمائیں، اور ان تمام عطیات کے سلسلے میں ایک تحریر لکھوا کر بھی اس کے حوالے کی۔ 
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصتی مصافحہ کرکے جب حضرت زید الخیر اپنے گھر جانے کے لیے روانہ ہونے لگے تو آپ نے صحابہؓ سے فرمایا : إِنْ یَنْجَ زَیْدٌ مِنْ حُمّی الْمَدِیْنَۃِ فَاِنَّہٗ۔ اگر زید مدینے کے بخار سے بچ گئے تو… یہ کہہ کر آپؐ خاموش ہوگئے، راوی کہتے ہیں کہ مدینے سے چل کر حضرت زید ایک چشمے پر پہنچے، وہاں انہیں بخار ہوگیا، اسی مرض میں ان کا وصال ہوا۔ (زاد المعاد: ۴/۱۷)
قبیلہ ٔ بنو کِندہ کا وفد
کندہ ایک قدیم عرب قبیلہ ہے جس کا ذکر دوسری صدی قبل مسیح کے واقعات وحالات میں بھی ملتا ہے، تاریخ کی کتابوں میں یہ قبیلہ کندہ الملوک کے نام سے پہچاناجاتا ہے، تجارت کے راستے کو محفوظ بنانے کے لئے نجد میں کندہ بادشاہت کا سلسلہ شروع ہوا، وفود کے سال میں اس قبیلے کا وفد بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت اور ملاقات سے سرفراز ہوا، وفد میں کم وبیش اسّی افرادشامل تھے، ان تمام لوگوں نے ریشمی جبّے زیب تن کر رکھے تھے، ان کے بال سلیقے سے سروں پر جمے ہوئے تھے، اسلحہ ان کے شانوں پر لٹکا ہوا تھا۔ یہ لوگ مسجد نبویؐ میں حاضر ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھااور ان سے دریافت فرمایا: کیا تم ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے؟ انہوں نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! ہم مسلمان ہوچکے ہیں، آپؐ نے فرمایا: پھر تم نے یہ ریشمی جُبّے اپنے گلوں میں کیوں ڈال رکھے ہیں، انہوں نے اسی وقت جبّے اتار دیئے اور انہیں پھاڑ ڈالا۔ 
(زاد المعاد: ۴/۱۷) 
ابن اسحاقؒ فرماتے ہیں کہ ان میں فروہ ابن مسیک مرادی بھی تھے جو کندہ کے بادشاہوں کو چھوڑ کر اور ان سے کنارہ کشی اختیار کرکے رسولؐ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ رسولؐ اللہ نے ان سے فرمایا اے فروہ! یوم رَدَم میں تمہاری قوم کو جن مصائب کا سامنا کرنا پڑا کیا تمہیں ان سے تکلیف پہنچی ہے؟ آپؐ کا اشارہ قبیلۂ مراد اور ہمدان کی جنگ کی طرف تھا، اس جنگ میں ہمدان نے قبیلۂ مراد کو شدید نقصان پہنچایا تھا، اس تکلیف دہ واقعے کی یادگار کے طور پر اس دن کا نام ہی یوم الرَّدَم (تباہی کا دن) رکھ دیا گیا۔ فروہ نے عرض کیا: کون ہے جسے اپنی قوم کی تباہی سے تکلیف نہ پہنچتی ہو، آپؐ نے ارشاد فرمایا: اسلام تمہاری قوم کے لئے خیر اور بھلائی کا باعث ہوگا۔ فروہ نے اسلام قبول کیا، آپؐ نے انہیں قبیلۂ مرد، زبید اور مذجح کا عامل مقرر فرمایا، اور صدقات وصول کرنے کیلئے ان کے ساتھ حضرت سعید بن العاصؓ کو بھیج دیا۔ 
(سیرت ابن ہشام: ۳/۴۴۹)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK