Inquilab Logo Happiest Places to Work

معاشیانہ: اینٹی ایجنگ سیکٹر؛ حقیقی دنیا میں وسیع ہوتی بناوٹی دنیا!

Updated: July 06, 2025, 12:23 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

قدرتی اجزاء یا کھان پان کا دھیان رکھ کر صحت اور جلد کا خیال رکھنے کی جو باتیں انسان کے ذہنوں میں تھیں، وہ ادویات، مصنوعات اور خدمات نے ختم کردی ہیں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

’’آپ کی جلد/ شخصیت/ چہرہ دیکھ کر اندازہ نہیں ہوتا کہ آپ کی عمر اتنی زیادہ ہے!‘‘ اس قسم کے ’مثبت‘ جملے جب آج سے چند سال قبل بولے جاتے تھے تو سننے والے کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل جاتی تھی۔ کسی کی تعریف کرنے کا یہ طریقہ اب ’مثبت‘ سے ’منفی ‘ ہوچلا ہے۔ اب پوچھا جاتا ہے، ’’کون سی دوا استعمال کررہے ہو؟‘‘، ’’عمر چھپانے کا راز کیا ہے؟‘‘ اور ’’کون سا علاج کروایا ہے کہ جلد اس قدر شفاف ہوگئی ہے؟‘‘ وغیرہ۔ قدرتی اجزاء یا کھان پان کا دھیان رکھ کر اپنی صحت اور جلد کا خیال رکھنے کی جو باتیں انسانوں کے ذہنوں میں تھیں، وہ ٹیکنالوجی، ادویات اور مختلف قسم کی مصنوعات اور خدمات نے ختم کردی ہیں۔ اب اپنی عمر سے کم نظر آنا براہ راست ’’علاج اور ادویات‘‘ کے زمرے میں چلا جاتا ہے۔ 
۲۷؍ جون کو انتقال کرجانے والی اداکارہ شیفالی زری والا کے معاملے میں ’اینٹی ایجنگ‘ استعمال کے دواؤں کے استعمال کی افواہیں اڑیں لیکن ان کی تصدیق نہیں ہوئی البتہ اس کے بعد سے اینٹی ایجنگ ادویات اور علاج پر مباحثے جاری ہیں۔ اس دوران مختلف شعبوں کی تحقیق کیلئے مشہور ریسرچ کمپنی آئی ایم اے آر سی گروپ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق عالمی اینٹی ایجنگ مارکیٹ تیزی سے ترقی کررہا ہے۔ ۲۰۳۳ء تک اس کی قدر ۱۲۲ء۹؍ بلین ڈالر ہو جائے گی جو ۲۰۲۴ء میں ۷۵ء۷؍ بلین ڈالر تھی۔ اینٹی ایجنگ مصنوعات کے مارکیٹ کے فروغ کی اہم ترین وجہ ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ صارفین کی بڑھتی تعداد ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں جلد کی صحت کے متعلق آگاہی میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد سے صرف ہندوستان میں درجنوں ایسی کمپنیاں شروع ہوئی ہیں جو خالص جلد کی مصنوعات بناتی ہیں۔ تحقیقات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عالمی سطح پر عمر رسیدہ آبادی کی تعداد بڑھ رہی ہے اسلئے بڑھتی عمر کو چھپانے کیلئے لوگ اینٹی ایجنگ دواؤں کا استعمال کررہے ہیں یا علاج کروارہے ہیں۔ 
اینٹی ایجنگ پروڈکٹس میں اختراعات، بشمول پیپٹائڈز، ریٹینوائڈز، اور اسٹیم سیل ٹیکنالوجی، مارکیٹ کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ اب لوگ اپنی آمدنی کا کچھ فیصد ایسی مصنوعات کیلئے استعمال کرتے ہیں جن سے ان کے بال اور جلد صحت مند نظر آئیں۔ ای کامرس اور سوشل میڈیا پر موجود مارکیٹس نے بھی متعدد اینٹی ایجنگ مصنوعات تک صارفین کی رسائی کو آسان بنادیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ صرف جلد تک محدود نہیں ہے۔ کھانے پینے کی عجیب و غریب اشیاء، بالوں کیلئے مصنوعات حتیٰ کہ پورے جسم کی جلد کیلئے انوکھے لوشنز بازار میں موجود ہیں۔ ساتھ ہی ماہرین لیزر، سیل ماڈیولیشن اور منفرد مشینوں کے ذریعے اپنے ’’کلائنٹس‘‘ کو بوڑھا نہ ہونے دینے کا علاج بھی کرتے ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی نے مشکل یا ناممکن محسوس ہونے والے کاموں کو کافی حد تک ممکن بنادیا ہے مگر یہ اشیاء و خدمات کم داموں میں دستیاب نہیں ہیں اسلئے لوئر مڈل کلاس اور غریب طبقہ ان سے محروم ہے۔ مڈل کلاس اور اپر مڈل کلاس اس شعبے کی انہی اشیاء و خدمات سے فیضیاب ہوسکتا ہے جنہیں وہ خریدنے کی استطاعت رکھتا ہے۔ ان کے برعکس امیر طبقہ اس زمرے میں بےدریغ رقم خرچ کررہا ہے۔ ہندوستانی صارفین کا ایک بڑا طبقہ ڈارک ویب پر اینٹی ایجنگ مصنوعات خریدنے کیلئے بڑی بڑی رقوم ادا کررہا ہے۔ ڈی اے پی ایم کے مطابق ڈارک ویب پر ایسی اینٹی ایجنگ مصنوعات دستیاب ہیں جنہیں مارکیٹ میں اس لئے متعارف نہیں کروایا گیا ہے کہ ان کے استعمال کے نتائج مثبت سے زیادہ منفی ہیں مگر جن کے پاس سرمایہ اور ڈارک ویب تک رسائی ہے وہ اپنی صحت کو خطرے میں ڈال کر ’’نوجوان اور ترو تازہ‘‘ نظر آنے کے جتن کررہے ہیں۔ 
امریکہ سے تعلق رکھنے والے ۴۷؍ سالہ ارب پتی برائن جانسن اپنے آپ کو ’’اینٹی ایجنگ انفلوئنسر‘‘ کہتے ہیں۔ انسٹاگرام، ایکس اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کافی مشہور ہیں۔ ڈھلتی عمر کو روکنے یا اسے پلٹنے کیلئے عجیب و غریب تجربہ کرتے رہتے ہیں جن کے نتائج سوشل میڈیا پر فخریہ شیئر کرتے ہیں۔ انہوں نے کچھ برس قبل اپنے نوجوان بیٹے کا خون اپنے جسم میں صرف اس لئے منتقل کیا تھا کہ ڈھلتی عمر کے اثرات چھپا سکیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس میں انہیں ’کامیابی‘ بھی ملی مگر سائنس کہتی ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔ اینٹی ایجنگ شعبے کے صارفین بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کی پوری کوشش کررہے ہیں لیکن تلخ حقیقت انہیں آئینہ دکھا رہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK