Inquilab Logo Happiest Places to Work

معاشیانہ: سوال پوچھئے، جواب پایئے، ’اے ای او‘ ماہرین کی بڑھتی مانگ

Updated: May 18, 2025, 1:00 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

اب مختلف سرچ انجنوں پر اے آئی سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں سیکڑوں ہزاروں رپورٹس پڑھ کر اس کے اہم نکات ترتیب وار پیش کرنے لگا ہے۔

Sam Altman. Photo: INN.
سیم آلٹ مین۔ تصویر: آئی این این۔

’’سب سے بڑی معیشت والا ملک‘‘ جب آپ گوگل کے سرچ بار پر یہ (یا ایسا ہی کوئی اور سوال یا جملہ) ٹائپ کرتے ہیں تو چند سیکنڈز میں سیکڑوں آپشن آپ کے سامنے آجاتے ہیں۔ عام طور پر انٹرنیٹ صارف پہلے صفحے پر نظر آنے والی چند ویب سائٹس کھول کر دنیا کی سب سے بڑی معیشت والے ملک کے بارے میں پڑھ لیتا ہے اور آگے بڑھ جاتا ہے۔ گوگل کا کہنا ہے کہ جب سرچ بار پر کوئی چیز تلاش کی جاتی ہے تو وہ سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں لاکھوں ویب سائٹس آپ کے سامنے پیش کرتا ہے مگر ایسے صارفین صرف ۲ء۲؍ فیصد ہیں جو پہلے صفحے پر نظر آنے والی ویب سائٹس کے علاوہ دوسرے اور تیسرے صفحے پر بھی جاتے ہیں۔ چوتھے صفحے تک بمشکل چند صارف ہی پہنچتے ہیں۔ ایسے میں اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کمپنیاں گوگل کے پہلے، دوسرے یا تیسرے صفحہ، (یا، پہلے ہی صفحے پر پہلے، دوسرے یا تیسرے نمبر پر آنے کیلئے) پر اپنی ویب سائٹس پیش کرنے کیلئے کیا کرتی ہیں ؟
اس کے ۲؍ طریقے ہیں : اول یہ کہ گوگل کو بھاری فیس ادا کرکے اپنی ویب سائٹ سب سے اوپر دکھائی جائے۔ دوم، آپ کی ویب سائٹ اتنی مستحکم اور صارفین میں اس قدر مقبول ہو کہ گوگل کو مجبوراً اسے پہلے ہی صفحے یا نمبر پر پیش کرنا پڑے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ گوگل پر ’ایپل‘ سرچ کرتے ہیں تو اس کے پہلے، دوسرے، تیسرے حتیٰ کہ متعدد صفحات پر آپ کو ایپل کمپنی یا اس کے متعلق ہی مشمولات نظر آئیں گے جبکہ ’ایپل‘ یعنی سیب تلاش کرنے کیلئے آپ کو سرچ بار میں ’ایپل فروٹ‘ لکھنا پڑے گا۔ یہ ہے ویب سائٹ کی طاقت اور صارفین میں اس کی مقبولیت کہ گوگل کو حقیقی ایپل (سیب) درجنوں صفحات سے نکال کر ’ایپل‘ کمپنی کو اس کی جگہ دینی پڑی۔ جو کمپنیاں گوگل کو معاوضہ ادا نہ کرکے ٹاپ صفحات پر نظر نہیں آنا چاہتیں وہ اپنی ویب سائٹ کو زیادہ سے زیادہ صارفین تک پہنچانے کیلئے ’ایس ای او‘ (سرچ انجن آپٹیما ئزیشن) کا سہارا لیتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کو صارف سے ایک قدم آگے رہنا ہوگا۔ آپ کو اپنے مشمولات میں ایسے الفاظ استعمال کرنے ہوں گے جن کی مدد سے عام طور پر صارف گوگل پر مشمولات تلاش کرتے ہیں۔ اگر آپ ایس ای او میں کامیاب ہوگئے تو لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں صارفین آپ کی ویب سائٹ تک پہنچیں گے، اور آپ گوگل کو بغیر کوئی معاوضہ ادا کئے اپنا ٹریفک بڑھا سکتے ہیں۔ 
اہم بات یہ ہے کہ ’ایس ای او‘ کا دور بھی زوال پذیر ہے۔ اس کی جگہ ’اے ای او‘ (آنسر انجن آپٹیمائزیشن) لے رہا ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں آپ نے غور کیا ہوگا کہ گوگل اب اے آئی (آرٹی فیشیل انٹیلی جنس، یا، مصنوعی ذہانت) کی مدد سے جوابات دیتا ہے، یعنی ’سب سے بڑی معیشت والا ملک‘ ٹائپ کرنے پر آپ کو پہلی ہی سطر میں ملک کا نام مل جائے گا۔ اب گوگل سرچ بار کے نیچے اے آئی کی مدد سے جوابات ظاہر ہوتے ہیں۔ اب رپورٹس آپ نہیں بلکہ اے آئی پڑھتا ہے اور آپ کے سوال کا بالکل درست جواب پیش کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اسکرین پر ویب سائٹس کی فہرست آتی تھی جس میں سے کسی ایک کو کھول کر آپ پڑھتے تھے۔ گوگل ہی نہیں، چیٹ جی پی ٹی، جیمینائی، گروک اور ایسے ہی متعدد اے آئی ایپ ’اے ای او‘ کی بنیاد پر کام کررہے ہیں۔ سوال پوچھئے، جواب پایئے۔ اب ایک جواب کو پانے کیلئے پوری رپورٹ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ پہلے جس سوال کا جواب آپ کو ۲؍ سے ۳؍ منٹ (یا اس سے بھی زیادہ وقت) میں ملتا تھا اب محض ایک سیکنڈ یا اس سے بھی کم وقت میں مل جاتا ہے۔ یہی نہیں، بیشتر معاملات میں ایک سوال کا جواب اس قدر تفصیل سے پیش کیا جاتا ہے کہ آپ کو کوئی اور رپورٹ پڑھنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اے آئی سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں سیکڑوں ہزاروں رپورٹس پڑھ کر اس کے اہم نکات ترتیب وار پیش کرتا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی ٹولز استعمال کرنے والے صارف اس سے یقیناً واقف ہوں گے۔ 
سرچ انجن پر اے آئی کی آمد نے ’اے ای او‘ ماہرین کی مانگ میں اضافہ کردیا ہے۔ پہلے کمپنیاں ’ایس ای او‘ ایکسپرٹس کی خدمات لیتی تھیں (اب بھی لے رہی ہیں ) مگر اے ای او کے بڑھتے مارکیٹ میں اے ای او ایکسپرٹس کو بھی ہائر کیا جارہا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی کے بانی سیم آلٹ مین کہتے ہیں کہ ایس ای او کی جگہ اے ای او لے رہا ہے اور وہ دن دور نہیں جب ایس ای او ماہرین کی مانگ بالکل ختم ہوجائے گی۔ دنیا تیزی سے اے آئی کو اپنا رہی ہے اور کمپنیاں اس پر کروڑوں ڈالر خرچ کررہی ہیں، ان حالات میں ایک ایسی دنیا کا تصور ممکن ہی نہیں ہے جو اے آئی سے عاری ہو البتہ اس کیلئے قوانین اور ضوابط بنائے جاسکتے ہیں تاکہ سائنسدانوں کا یہ خوف حقیقت میں تبدیل نہ ہوجائے کہ روبوٹس، انسانوں پر حکومت کریں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK