Inquilab Logo

معاشیانہ: ورلڈ جی ڈی پی میں تارکین وطن کی شراکت داری

Updated: August 27, 2023, 4:59 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

دنیا میں۲ء۲۷؍ کروڑ افراد تارکین وطن ہیں جن میں ۴ء۶؍ فیصد ہندوستانی ہیں،جبکہ ہندوستان میں ۹ء۴؍ ملین ایسے افراد آباد ہیں جن کی پیدائش دیگر ممالک میں ہوئی ہے،یعنی یہ ہمارے لئے تارکین وطن ہیں

PM Narendra Modi.Photo. INN
وزیر اعظم نریندر مودی ۔ تصویر:آئی این این

گزشتہ چند برسوں سے عالمی سطح پر تارکین وطن کے متعلق مباحثے ہورہے ہیں لیکن تارک وطن کون کہلاتا ہے؟ مائیگریشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے مطابق تارک وطن وہ شخص ہے جو اپنی پیدائش والے ملک کے علاوہ کسی دوسرے ملک میں رہائش پذیر ہو۔ پھر ان عوامل سے فرق نہیں پڑتا ہے کہ اس شخص نے مطلوبہ ملک کی شہریت لی ہے،اس کی فوج میں خدمات انجام دی ہیں ،کسی مقامی فرد سے شادی کی ہے،یا ملک کی معیشت میں کوئی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسا شخص ہمیشہ ایک تارک وطن ہی کہلائے گا۔ کمپئر ریمیٹ کے ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا میں ۲۷ء۲؍ کروڑ افراد تارکین وطن ہیں جن میں ۶ء۴؍ فیصد ہندوستانی ہیں ،جبکہ ہندوستان میں ۴ء۹؍ ملین ایسے افراد آباد ہیں جن کی پیدائش دیگر ممالک میں ہوئی ہے،یعنی یہ ہمارے لئے تارکین وطن ہیں ۔ 
 ہر ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ملک کی طرح ہندوستان کی معیشت کو نہ صرف اُن ہندوستانیوں سے فائدہ ہوتا ہے جو ذریعۂ معاش کیلئے دیگر ممالک میں آباد ہیں بلکہ اُن سے بھی ہوتا ہے جو اپنی سرزمین چھوڑ کر ہندوستان میں مقیم ہیں ۔ ۲۰۲۲ء میں ہندوستان ترسیلات زر (بیرون ملک مقیم وہ ہندوستانی جن کے خاندان یہاں آباد ہیں ،اور جن کی کفالت کیلئے وہ ہر ماہ رقم بھیجتے ہیں ) کا فائدہ اٹھانے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا تھا۔ اس ضمن میں ملک میں ۱۰۰؍ بلین ڈالر سے زائد رقم آئی تھی۔
 اس کا مطلب ہے کہ بیرون ملک مقیم ہندوستانی ہماری جی ڈی پی میں قابل ذکر اشتراک کرتے ہیں ۔ یہی نہیں ہندوستان کی سرحدوں میں مقیم تارکین وطن ہماری جی ڈی پی میں ۱۰؍ فیصد کی شراکت داری کرتے ہیں ۔ لائیو منٹ کی ایک رپورٹ کہتی ہے کہ ہماری جی ڈی پی کی مالیت ۳ء۱۸؍ لاکھ کروڑ ڈالر ہے جس کا ۱۰؍ فیصد ۳۱۸؍ بلین ڈالر ہوتا ہے،یعنی یہ افراد بھی بڑی رقم کی حصہ داری کرتے ہیں ۔ ملک سے باہر مقیم ہندوستانی ہوں یا ملک میں رہنے والے تارکین وطن،دونوں ہی ہماری معیشت اور جی ڈی پی کو مستحکم کرنے میں اپنا اپنا کردار ادا کررہے ہیں ۔ 
 اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہندوستان کی شہریت ترک کردینے اور ہندوستان کی شہریت اپنانے والے افراد ملک کی جی ڈی پی میں کتنی فیصد شراکت داری کرتے ہیں ؟ جو افراد مکمل طور پر ہندوستانی شہریت ترک کرکے دیگر ممالک میں سکونت اختیار کرلیتے ہیں اور ہندوستان سے ان کا کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں رہ جاتا تو اُن سے ہماری معیشت کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ جو افراد شہریت ترک کردیتے ہیں مگر ملک کی تجارت سے کسی نہ کسی طرح جڑے رہتے ہیں تو ان کی طرف سے معیشت میں خاطر خواہ شراکت داری ہوتی رہتی ہے۔ غیر ملکی افراد جو اپنی شہریت ترک کرکے یا اس کے ساتھ ہندوستانی شہریت اپناتے ہیں ،وہ ہماری معیشت کا حصہ آہستہ آہستہ بنتے ہیں ۔ خیال رہے کہ گزشتہ ۵؍ برسوں میں ہندوستان نے ۴؍ ہزار ۸۴۴؍ غیر ملکی افراد کو ہندوستانی شہریت دی ہے۔ یہ افراد اب ہندوستانی ہیں اور جی ڈی پی میں اپنی شراکت داری کو یقینی بنانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں ۔ 
 زمانۂ قدیم ہی سے انسان ہجرت کرکے مختلف ممالک کی سرحدوں میں اپنا آشیانہ بنا رہا ہے۔ اس لحاظ سے کم از کم کروڑوں افراد تارکین وطن کی حیثیت سے مختلف ممالک میں سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ تارکین وطن کا مسئلہ اتنا سنگین نہیں ہے جتنا اسے عالمی سطح پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے البتہ ممالک قدامت پسند ہوگئے ہیں جو کافی جانچ پڑتال (جو کسی حد تک درست بھی ہے)کے بعد ہی اپنی سرحدوں میں صرف ان لوگوں کو داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں جو اُن کے ملک اور وہاں کی معیشت کیلئے کارآمد ثابت ہوں ۔ یہی وجہ ہے کہ تارکین وطن،خاص طور پر وہ جنہیں مختلف وجوہات کی بناء پر اپنی سرزمین چھوڑنی پڑ رہی ہے،یا وہ جو کم پڑھے لکھے یا کسی فن میں ماہر نہیں ہیں ،انہیں یہ ممالک اپنی معیشت پر بوجھ سمجھتے ہیں اور اپنی سرحدوں میں داخل نہیں ہونے دیتے۔ یہ تارکین وطن بحری جہازوں میں بے یارومددگار سفر کرتے رہتے ہیں ،یا،اگر کوئی ملک انہیں اپنی سرحدوں میں آنے کی اجازت دے بھی تو انہیں پہلے یا دوسرے درجہ کے شہریوں کی سہولیات نہیں دی جاتیں بلکہ انہیں حاشئے پر لگا دیا جاتا ہے۔ یہ افراد انتہائی کسمپرسی میں زندگی بسر کرتے ہیں ۔ ایسے افراد اس بات سے بھی نابلد ہوتے ہیں کہ ان میں کون سی صلاحیتیں ہیں اور وہ کون سے فن میں ماہر ہوسکتے ہیں ،کیونکہ انہیں کبھی موقع ہی نہیں ملا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر انہیں نکھار سکیں ۔ تارکین وطن کو اپنانے والے ممالک اگر اپنا دل بڑا کریں اور انہیں بنیادی سہولیات کے ساتھ اچھی تعلیم دینے کا نظم کریں تو ہوسکتا ہے کہ دنیا کو مستقبل کے جوزف پلٹزر،جیری یانگ،اینڈریو کارنیگی اور آئروین برلن وغیرہ مل جائیں جنہوں نے نہ صرف نام کمایا بلکہ عالمی جی ڈی پی میں شراکت داری کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK