امریکہ اور یورپ میں ایئریل یوگا، اِن ڈور راک کلائمبنگ، ڈانس کارڈیو اسٹوڈیوز، ایکوا سائیکلنگ اور ایچ آئی آئی ٹی پارٹیز نے فٹنس کو ایک لائف اسٹائل برانڈ بنا دیا ہے۔
EPAPER
Updated: December 21, 2025, 9:44 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
امریکہ اور یورپ میں ایئریل یوگا، اِن ڈور راک کلائمبنگ، ڈانس کارڈیو اسٹوڈیوز، ایکوا سائیکلنگ اور ایچ آئی آئی ٹی پارٹیز نے فٹنس کو ایک لائف اسٹائل برانڈ بنا دیا ہے۔
ممبئی، دہلی، بنگلور، حیدرآباد اور کولکاتا جیسے میٹرو شہروں کے پارکس میں آپ نے یقیناً دیکھا ہوگا کہ لوگ موسیقی پر جھومتے ہوئے عجیب و غریب حرکتیں کرتے ہیں۔ راہ گیر اور چہل قدمی کرنے والے ایسے گروپس کو دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں مگر اس میں شرکت کرنے والوں کے چہرے مسرور نظر آتے ہیں۔ یہ کوئی ڈانس پرفارمنس نہیں ہوتا بلکہ زوُمبا (zumba)کلاس ہوتی ہے۔ اسی طرح اب کئی پارکس میں ٹرامپولین (trampoline) بھی ہیں جن پر ہر عمر کے لوگ اچھلتے کودتے نظر آتے ہیں۔ انہیں دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے بچپن کی کوئی بھولی بسری خوشی لوٹ آئی ہو لیکن یہ ہے ہندوستان میں ورزش کا ابھرتا ہوا رجحان۔ لطف کے ساتھ ورزش۔ اچھل کود میں کسرت۔
گزشتہ ایک دہائی میں دنیا بھر میں فٹنس کا تصور تیزی سے بدلا ہے۔ کبھی ورزش کا مطلب صرف ٹریڈ مل، وزن اٹھانا یا چار دیواری کی جم میں پسینہ بہانا تھا۔ مگر اب عالمی رجحان ’غیر روایتی فٹنس‘ (unconventional fitness) کی طرف گامزن ہے، جہاں ورزش ایک تفریح، ایک تجربہ، اور ایک کمیونٹی کلچر بن چکی ہے۔ امریکہ اور یورپ میں ایئریل یوگا، اِن ڈور راک کلائمبنگ، ڈانس کارڈیو اسٹوڈیوز، ایکوا سائیکلنگ اور ایچ آئی آئی ٹی پارٹیز نے فٹنس کو ایک لائف اسٹائل برانڈ بنا دیا ہے۔ اب لوگ ورزش کو جلد عمر ڈھل جانے سے بچنے کا بوجھ نہیں سمجھتے بلکہ ذہنی سکون، سماجی رابطے اور خوشی کے ذریعہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہ تبدیلی صرف صحت کی نہیں بلکہ معاشی انقلاب بھی ہے۔ عالمی فٹنس انڈسٹری ۱۰۰؍ بلین ڈالر سے آگے نکل چکی ہے، اور سب سے تیز رفتار ترقی انہی تفریحی فٹنس ماڈلز میں ہورہی ہے۔
ہندوستان بھی اس عالمی تبدیلی میں پیچھے نہیں ہے۔ یہاں کبھی فٹنس کا مطلب صبح کی سیر، یوگا یا چند بڑے جم تک محدود تھا، مگر آج منظرنامہ ہی بدل چکا ہے۔ اب زومبا، کراس فٹ، پائلٹس، ٹرامپولین ورکس، باؤنس فٹنس، ایئریل یوگا، بیٹ ڈرم فٹنس، اور بالی ووڈ ڈانس ورک آؤٹس نوجوانوں میں اسی طرح مقبول ہیں جیسے کبھی کافی ہاؤس کلچر ہوا کرتا تھا۔ مگر ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ نئی نسل چاہتی ہے نت نیا تجربہ۔ وہ ٹریڈ ملز پر اکیلے اور خاموش کھڑے ہونے کے بجائے ایسے ماحول کو ترجیح دیتی ہے جہاں سوشل انٹرایکشن، موسیقی، اور تخلیقی حرکات شامل ہوں۔ غیر روایتی فٹنس نے ہندوستان میں اربوں روپے کی نئی معیشت کو جنم دیا ہے۔
(۱) بوتیک فٹنس اسٹوڈیوز کا پھیلاؤ:چھوٹے مگر خصوصی اسٹوڈیوز، جو ایک ہی قسم کی فٹنس کلاس منعقد کرتے ہیں، تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ کراس فٹ باکسز، ڈانس فٹنس اسٹوڈیوز، اور ایئریل یوگا سینٹرز کی تعداد ہر شہر میں بڑھ رہی ہے۔ (۲) اسٹارٹ اپ کی ترقی: فٹنس ایپس، آن لائن کلاسیز، اور ورچوئل ورک آؤٹس نے ٹیک سیکٹر کیلئے نیا میدان کھول دیا ہے۔ وبا کے بعد ڈجیٹل فٹنس ہندوستان میں تیزی سے پھیلا ہے۔ (۳) یوگا اور بالی ووڈ کی برآمد: اب غیر روایتی فٹنس میں ’’انڈین ٹچ‘‘ شامل کیا جارہا ہے جیسے یوگا، اور بالی ووڈ نغموں پر تھرکتے ہوئے کسرت کرنا۔ (۴) پیشہ ورانہ مواقع: نئے قسم کے ٹرینرز، انفلوئنسرز، اسپیشلسٹ انسٹرکٹرز، فٹنس فوٹوگرافرز، لائف اسٹائلسٹ، حتیٰ کہ خصوصی فٹنس فیشن لائنز نے ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا کی ہیں۔
دوسرا سوال یہ ہے کہ اب صارفین کیوں بدل رہے ہیں ؟ یہ صرف رجحان نہیں ہے بلکہ ضرورت بھی ہے۔ تیز رفتار زندگی، ذہنی دباؤ، اور بیٹھ کر کام کرنے والی ملازمتوں نے نئی نسل کو اس طرح کی سرگرمیوں کی طرف دھکیلا ہے جو جسم کے ساتھ دماغ کو بھی سکون دیں۔ اگر ورزش میں لطف آنے لگے تو اسے چھوڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔ نئی فٹنس روٹین جسمانی صحت کے ساتھ ہی موڈ کو بھی بہتر کرتی ہے، ڈپریشن کم کرتی ہے، اور سماجی تعلقات مضبوط بناتی ہے۔ ایسے میں سوال ہے کہ کیا ہندوستانی بازار غیر روایتی فٹنس کیلئے تیار ہے؟ دنیا میں نوجوانوں کی سب سے بڑی آبادی والا ملک ہندوستان ہے اس لئے فٹنس انڈسٹری کے ماہرین کہتے ہیں کہ اگلے ۷۵؍ سال میں ’’فن فٹنس‘‘ (fun fitness )مارکیٹ کا حجم دوگنا ہو سکتا ہے۔ ممبئی، دہلی، پونے اور بنگلورو میں یہ پوری طرح پھیل چکا ہے اور ٹائر ۲؍ شہروں میں بھی اپنے پر پھیلا رہا ہے۔ ڈجیٹل فٹنس اس رجحان کو مزید آگے لے جا رہا ہے۔ بیشتر افراد تفریحی فٹنس کے طریقے اپنا رہے ہیں، جس سے آن لائن پلیٹ فارمز کی آمدنی بڑھ رہی ہے۔
فٹنس اب ایک پرکشش کاروبار ضرور ہے، مگر اس کے ساتھ چند خطرات بھی جڑے ہیں جیسے کچھ غیر تربیت یافتہ انسٹرکٹرز غلط طریقے سکھا کر انجری کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔ فیشن کے پیچھے بھاگنے والے کبھی کبھار اپنی جسمانی ضروریات کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ کچھ ورک آؤٹس مہنگے ہیں، جس سے یہ رجحان ابھی تک متوسط طبقے تک محدود ہے۔ پھر بھی، مجموعی طور پر اس کا معاشی اور سماجی اثر مثبت سمجھا جا رہا ہے۔ کہتے ہیں کہ آئندہ چند مہینوں میں فٹنس انڈسٹری مزید شخصی (personalised)، ٹیکنالوجی سے مربوط (AI driven)، اور جذباتی طور پر خوشگوار ہوگی۔ ایک بات طے ہے، فٹنس اب صرف محنت نہیں، لطف بھی ہے، اور یہی لطف اگلے دور کی انڈین فٹنس معیشت کو آگے بڑھائے گا۔