’بیڈ روٹنگ‘ کیا ہے؟ اس کا لفظی معنی ہوگا ’بستر پر سڑنا‘، عام الفاظ میں یوں سمجھئے کہ بستر میں پڑے پڑے اسمارٹ فون کی اسکرین پر مصروف رہنا، اسکرولنگ کرنا اور فلم وغیرہ دیکھنا۔
EPAPER
Updated: September 28, 2025, 12:55 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
’بیڈ روٹنگ‘ کیا ہے؟ اس کا لفظی معنی ہوگا ’بستر پر سڑنا‘، عام الفاظ میں یوں سمجھئے کہ بستر میں پڑے پڑے اسمارٹ فون کی اسکرین پر مصروف رہنا، اسکرولنگ کرنا اور فلم وغیرہ دیکھنا۔
رات کے ایک بجے ممبئی کے ایک فلیٹ کی کھڑکی میں ہلکی روشنی نظر آرہی ہے۔ ایک نوجوان اپنے اسمارٹ فون پر انسٹاگرام اسکرول کرتے ہوئے ہیش ٹیگ دیکھتا ہے (#BedRotting)۔ وہ مسکراتا ہے، بستر میں دبک کر کہتا ہے، ’’کل دفتر نہیں جانا، کیوں نہ ساری رات یونہی اسکرول کرتے ہوئے گزار دوں !‘‘ خیال رہے کہ ایک صرف ایک نوجوان کی کہانی نہیں ہے۔ یہ آج کی دنیا کا ایک نیا رجحان ہے جو زور پکڑتا جارہا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ سوشل میڈیا ہی نے اس رجحان کو ’’بیڈ روٹنگ‘‘ کا نام دیا ہے۔ بظاہر یہ کاہلی یا سستی لگتی ہے، لیکن اس کاہلی اور سستی میں بھی ایک بڑی معیشت اور تجارتی دنیا مخفی ہے۔
’’بیڈ روٹنگ‘‘ کیا ہے؟، اس کا لفظی معنی ہوگا ’’بستر پر سڑنا۔ ‘‘ عام الفاظ میں یوں سمجھئے کہ بستر میں پڑے پڑے اپنے اسمارٹ فون کی اسکرین پر مصروف رہنا، پھر چاہے وہ اسکرولنگ ہو یا کوئی فلم وغیرہ دیکھنے کا عمل۔ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ گھنٹوں یا پورے دن بستر پر رہنا، موبائل دیکھنا، نیٹ فلکس چلانا، اسنیکس کھانا اور خود کو دنیا سے کاٹ لینا۔ یہ نوجوانوں اور خاص طور پر جین زی میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ اس کی وجوہات ہیں ؛ کام کا دباؤ، مہنگائی، معاشرتی مقابلہ اور وہ تھکن جسے ماہرین ’برن آؤٹ‘ کہتے ہیں۔ ’برن آؤٹ‘ کے بارے میں گزشتہ ہفتے کے کالم میں بتایا گیا ہے۔
’بیڈ روٹنگ‘ معیشت سے کیسے جڑا ہے؟یہاں سے کہانی دلچسپ ہو جاتی ہے۔ جب لاکھوں لوگ بستر پر رہنے کو لائف اسٹائل بنا لیں تو مارکیٹ فوراً اس موقع کو پہچان لیتی ہے۔ امریکہ سے لے کر جاپان تک کمپنیاں بیڈ روٹنگ کو بزنس میں بدل رہی ہیں۔ آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز جیسے نیٹ فلکس، ڈزنی پلس اور امیزون پرائم ویڈیو کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا کیونکہ اگر لوگ بستر میں وقت گزار رہے ہیں، تو سب سے پہلے وہ فلمیں اور سیریز دیکھیں گے۔ فوڈ ڈیلیوری ایپس، جیسے زومیٹو اور سویگی ہندوستان میں، یا اوبر ایٹس امریکہ میں، بستر تک کھانے پہنچا کر اس ٹرینڈ سے اربوں کما رہی ہیں۔ اب تو بازار میں ’بیڈ روٹنگ‘ کٹس تک دستیاب ہیں جن میں خاص کمبل، تکیے، موم بتیاں اور حتیٰ کہ موبائل اسٹینڈز تک ہیں۔ یعنی آرام سے آرام دہ بستر میں رہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق صرف امریکہ میں ’’کوزی لائف اسٹائل پروڈکٹس‘‘ کا مارکیٹ ۲۰۲۳ء میں ۱۱؍ ارب ڈالر سے بڑھ کر ۲۰۲۵ء تک ۱۵؍ ارب ڈالر ہو جائے گا۔ ہندوستان میں یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ممبئی، دہلی اور بنگلور جیسے شہروں میں نوجوان دفتر کے بعد بیڈ روٹنگ کو ایک’سیلف کیئر‘ سمجھتے ہیں جس کے نتیجے میں آن لائن ڈیلیوری بزنس ۳۰؍ فیصد بڑھا ہے۔ ڈجیٹل سبسکرپشنز، جسے جیو سنیما، سونی لیو اور نیٹ فلکس کے صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ میٹرس اور بیڈ برانڈز اب اپنے اشتہاروں میں لکھ رہے ہیں ’’کیا آپ بھی بیڈ روٹر ہیں ؟ ہمارے میٹرس پر سب سے زیادہ آرام اور سکون ملے گا۔ ‘‘ یورپ میں ’بیڈ روٹنگ‘ کو ذہنی سکون سے جوڑا جا رہا ہے۔ جاپان میں تو کمپنیوں نے ’بیڈ کیپسول ہوٹل‘ بنائے ہیں جہاں آپ کرایہ ادا کرکے چند گھنٹوں کیلئے بستر میں دبک سکتے ہیں۔
جہاں یہ رجحان مارکیٹ کو نیا رخ دے رہا ہے۔ وہیں اس بات کے خدشات بھی ہیں کہ جب نوجوان اپنے وقت کا بڑا حصہ بستر میں گزاریں گے تو ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو زنگ لگ سکتا ہے نیز پیداواریت کم ہو سکتی ہے۔ دفتر، کاروبار اور ملکی ترقی پر اس کا برا اثر پڑ سکتا ہے۔ ہندوستان جیسے ترقی پذیر ملک میں، جہاں نوجوان آبادی سب سے بڑا سرمایہ ہیں، بیڈ روٹنگ ایک موقع بھی ہے اور خطرہ بھی۔ یہ خوشگوار ہے یا تشویشناک کہ جہاں نوجوانوں کا رجحان بدلتا ہے، وہاں سرمایہ کار فوراً پہنچ جاتے ہیں۔ ایسے اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے جو بستر پر استعمال ہونے والی اشیاء، مثلاً موبائل ہولڈرز یا بیڈ ڈیسک بنارہی ہیں، کھانے پینے کی اشیاء چند منٹوں میں پہنچا رہی ہیں، یا ذہنی سکون کیلئے آن لائن ایپس تیار کررہی ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگر بیڈ روٹنگ ایک عادت بن گئی تو صحت کے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ موٹاپا، ڈپریشن اور سستی، معیشت اور صحت دونوں کیلئے خطرہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ کمپنیاں بیڈ روٹنگ کے ساتھ ساتھ ڈجیٹل ڈیٹاکس کی منصوعات بھی مارکیٹ میں لارہی ہیں۔
آج ’’بیڈ روٹنگ‘‘ محض ایک سوشل میڈیا ٹرینڈ نہیں رہا بلکہ یہ لائف اسٹائل انڈسٹری کا نیا باب ہے۔ جس طرح یوگا اور میڈیٹیشن کبھی ذاتی سکون کا ذریعہ تھے اور پھر اربوں ڈالر کی انڈسٹری میں بدل گئے، اسی طرح بیڈ روٹنگ بھی بزنس کی دنیا میں قدم جما رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہندوستان کے نوجوان اسے صرف آرام کیلئےاپنائیں گے، یا معیشت میں نئی راہیں کھولنے کیلئے بھی؟