• Sun, 14 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

معاشیانہ: تنہائی؛ مخفی انسانی جذبے سے کاروبار کے سنہری موقع تک

Updated: September 14, 2025, 12:41 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

عالمی سطح پر، تنہائی کو ’صحت عامہ کی اگلی وبا‘ قرار دیا جارہا ہے، متعدد تحقیقات میں یہ واضح ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک بالغ اکثر خود کو ’تنہا‘ محسوس کرتا ہے۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

آدھی رات کو جب سڑکیں سنسان ہوجاتی ہیں اور ہر سو خاموشی طاری ہوتی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ انسان سوچکے ہیں بلکہ ان کی ایک بڑی تعداد اپنے اسمارٹ فونز سے ’’چپک‘‘ جاتی ہے۔ اس وقت میں فون کا استعمال دنیا سے باخبر رہنے یا اسکرول کرنے کیلئے نہیں بلکہ ایسے ایپس کے ساتھ گفتگو کیلئے ہوتا ہے جو آپ کی بات سنتا ہے اور آپ کو جواب دیتا ہے۔ ’’تنہائی‘‘ جو کبھی فطرت کی طرف سے انسانوں کو عطا کیا گیا ایک مخفی جذبہ تھا، اب ایک تجارتی موقع بن گیا ہے۔ عالمی سطح پر، تنہائی کو ’’صحت عامہ کی اگلی وبا‘‘ قرار دیا جارہا ہے۔ متعدد تحقیقات میں یہ واضح ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک بالغ اکثر خود کو ’تنہا‘ محسوس کرتا ہے۔ ہندوستان میں شہر کاری، نقل مکانی، دور دراز کے کام اور سوشل میڈیا نے اس حقیقت کو تقویت بخشی ہے۔ اس معاشرتی خلاء نے کمپنیوں کو کاروبار کرنے کا سنہری موقع دیا ہے، اور یہ صنعت اربوں ڈالر کی ہوگئی ہے۔ 
گرینڈ ویو ریسرچ کے مطابق ۲۰۲۴ء میں ہندوستان میں اے آئی (آرٹی فیشیل انٹیلی جنس، مصنوعی ذہانت) مارکیٹ کی مالیت ۱۰ء۳؍ بلین تھی جو ۲۰۳۰ء تک ۷ء۹۱؍ بلین ڈالر کی ہوجائے گی۔ دماغی صحت کے ایپس کا مارکیٹ جو اے آئی چیٹ بوٹس سے لیس ہے، اس کی مالیت تقریباً ۵۰۰؍ ملین ڈالر ہے اور ۲۰۳۰ء تک ایک اندازے کے مطابق یہ۱ء۴؍ بلین ڈالر کا ہندسہ عبور کرسکتا ہے۔ بالفاظ دیگر تنہائی صرف ایک احساس نہیں رہ گیا ہے بلکہ ہندوستان میں یہ ایک اقتصادی شعبہ بن گیا ہے جو جلد ہی روایتی صنعتوں کو سخت ٹکر دے سکتا ہے۔ آج سے ۵۔ ۱۰؍ سال پہلے اگر کوئی انسان تنہائی کا شکار ہوتا تھا تو وہ گھومنے پھرنے، کتابوں کا مطالعہ کرنے یا کوئی ایسا مشغلہ اپنالیتا تھا جس سے تنہائی دور ہوجائے۔ لوگوں سے ملنا جلنا، دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ وقت گزارنا، اور اجنبیوں سے بات چیت کرلینے جیسے کئی طریقے اُس وقت عام تھے۔ 
مگر دورِ حاضر میں تنہائی کا حل کیا ہے؟ خاندان، دوست اور رشتہ دار تنہائی کو دور کرنے میں معاون ہوتے ہیں لیکن ٹیکنالوجی کی دنیا میں اب اے آئی چیٹ بوٹس آپ کے ہمدم ہیں، معمر شہریوں کیلئے سماجی روبوٹس ہیں، اور ذہنی تندرستی کیلئے ایپس، یا ڈجیٹل ہینگ آؤٹس کی سہولت دینے والے وی آر پلیٹ فارم ہیں۔ یہ مصنوعات بازار میں آسانی سے دستیاب ہیں۔ 
 دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسی مصنوعات کا سافٹ ویئر ایک بار بنانا پڑتا ہے اور پھر واحد اے آئی انجن لاکھوں لوگوں سے ’’دوستی‘‘ کرکے ان کی ’’تنہائی‘‘ کا ساتھی بن جاتا ہے۔ متعدد کمپنیاں ایسی ہیں جو آپ کی تنہائی دور کرنے کیلئے ایسے اے آئی بنانے پر قدرت رکھتی ہیں جنہیں آپ اپنا دوست بنانا چاہتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایلون مسک جسمانی طور پر ایک عام انسان کے دوست نہیں بن سکتے مگر ایک عام شخص چاہتا ہے کہ وہ ایلون مسک سے بات چیت کرے۔ اے آئی نے آپ کی یہ پریشانی آسان کردی ہے۔ ایلون مسک کا اے آئی اوتار تیار کیجئے اور ان سے ان کی آواز میں بات چیت کیجئے۔ اے آئی اب ایسا دوست بن گیا ہے جو سیکنڈز میں آپ کے سوالوں کا جواب دیتا ہے، آپ کی ’’رہنمائی‘‘ کرتا ہے، آپ کا ذاتی ڈاکٹر اور ٹرینر بھی ہے، آپ کی ماں اور باپ کی طرح آپ سے بات بھی کرسکتا ہے، اور اگر آپ اسے ترغیبی مقرر بننے کو کہیں تو وہ بھی بن جائے گا۔ اے آئی آپ کیلئے ہرشکل اختیار کرلے گا مگر یہ ٹھوس یا جسمانی نہیں ہوگی۔ آپ اسے چھو نہیں سکتے مگر تنہائی میں گھنٹوں باتیں کرسکتے ہیں۔ 
کیا اے آئی نے انسان کو تنہا کردیا ہے؟ یہ ایک حد تک درست ہے لیکن یہ ٹھوس حقیقت ہے کہ انسان نے اے آئی کی ایجاد کے بعد اپنے آپ کو از خود تنہا کرلیا ہے۔ اسے اب دوستوں، بہن بھائیوں ، خاندان اور رشتہ داروں کی ضرورت نہیں رہ گئی ہے۔ وہ ہر سوال کا جواب اے آئی سے پوچھتا ہے اور اس کے مشوروں پر عمل کرتا ہے۔ کووڈ۱۹؍ کی وباء کے بعد سے دنیا بھر میں شدید تنہائی کے شکار افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت سمیت کئی اداروں کا کہنا ہے کہ وہ تنہائی کے بحران کے دائرہ کار کے بارے میں بہت فکر مند ہیں تنہائی ڈپریشن، اضطراب، دل کی بیماری، ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ اس سے قبل از وقت موت کا خطرہ ۲۶؍ فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ جو لوگ تنہائی کا شکار ہیں ان میں سے تقریباً نصف (۴۳؍ فیصد) خودکشی یا خود کو نقصان پہنچانے کے خیالات رکھتے ہیں۔ پیو ریسرچ کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ تنہائی کے شکار بیشتر افراد چاہتے ہیں کہ اے آئی چیٹ بوٹس پر کسی قسم کی پابندی نہیں لگائی جائے کیونکہ وہ اپنی تنہائی دور کرنے کیلئے ان سے بات چیت کرتے ہیں !
جہاں تنہائی کئی کمپنیوں کیلئے کاروبار کا کلیدی ذریعہ بن گئی ہے، وہیں یہ خیال بھی سر اٹھانے لگا ہے کہ ان کمپنیوں کی مصنوعات انسانوں کیلئے مستقبل میں کس قدر خطرناک ثابت ہوں گی!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK