کام کے دباؤ کی وجہ سے ایک سروے کے مطابق ۴۰؍ فیصد جین زی اور ۲۴؍ فیصد میلینیئلس ملازمین وقت سے قبل اپنی ملازمتیں چھوڑ دیتے ہیں۔
EPAPER
Updated: May 04, 2025, 1:08 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
کام کے دباؤ کی وجہ سے ایک سروے کے مطابق ۴۰؍ فیصد جین زی اور ۲۴؍ فیصد میلینیئلس ملازمین وقت سے قبل اپنی ملازمتیں چھوڑ دیتے ہیں۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والی ۲۴؍ سالہ زینیا زینڈرس ملازمت کرتے کرتے اکتا گئی تھی۔ کام پر توجہ مرکوز نہ رکھ پانے کی وجہ سے اس نے ریٹائر ہونے کا فیصلہ کیا۔ اور پھر ۲۴؍ سال کی عمر میں اس نے ریٹائرمنٹ لے لیا۔ اہم سوال یہ ہے کہ اتنی کم عمر میں ریٹائرمنٹ کون لیتا ہے؟ جب کریئر میں کامیابی نہ ملی ہو اور انسان نے کریئر کی بلندی بھی نہ دیکھی ہو تو سبکدوشی کی کیا ضرورت ہے؟ زینیا نے ایسا کیوں کیا؟ زینیا نے سوشل میڈیا صارفین کو اپنے اس فیصلے سے آگاہ کیا۔ بعض نے اس کی تائید کی تو متعدد نے تنقید۔ لیکن پھر سوشل میڈیا پر ’’اَرلی ریٹائرمنٹ‘‘ (Early Retirement) ٹرینڈ کرنے لگا۔ ماہرین نے اسے ’’مائیکرو ریٹائرمنٹ‘‘ (Micro Retirement) کا نام دیا۔
دنیا میں ریٹائرمنٹ کی اوسط عمر ۵۸؍ سال ہے۔ انسان بالغ ہونے پر، بیشتر ممالک میں ۱۴؍ سال کی عمر کے بعد، ذریعۂ معاش کی خاطر کام کاج شروع کردیتا ہے اور پھر برسوں کام کرتا ہے تاکہ ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی اطمینان سے گزار سکے۔ لیکن سوشل میڈیا اور افرادی قوت میں ’’جین زِی‘‘ اور ’’میلینیئلس‘‘ کی شمولیت نے بہت سی چیزیں بدل دی ہیں۔ ان دونوں نسلوں ہی کی بدولت مائیکرو ریٹائرمنٹ کا رجحان زور پکڑ رہا ہے۔ مائیکرو ریٹائرمنٹ سے مراد روایتی ریٹائرمنٹ کا انتظار کرنے کے بجائے کام سے جان بوجھ کر طویل وقفہ لینا ہے۔ اس وقفے کی مدت چند ہفتوں سے لے کر چند سال تک رہ سکتی ہے۔ یہ وقت سیاحت، سفر، کسی شوق کے حصول، یا ذاتی بہبود پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایچ آر ڈائیو کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ میں ہر ۱۰؍ میں سے ایک شخص مائیکرو ریٹائرمنٹ لینے کا منصوبہ بنارہا ہے۔ کئی عوامل اس رجحان کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ لیور کے ۲۰۲۲ء کے سروے میں واضح ہوا کہ ۴۰؍ فیصد جین زی اور ۲۴؍ فیصد میلینیئلس ملازمین نے دو سال کے اندر اپنی ملازمتیں چھوڑنے کی خواہش کا اظہار کیا، جس کی دو بڑی وجوہات ؛ کام کا حد سے زیادہ دباؤ اور ملازمت میں عدم اطمینان ہیں۔ ایسے معاملات میں مائیکرو ریٹائرمنٹ لینے والے افراد کچھ وقت تک تازہ دم ہوتے ہیں اور پھر نئی توانائی کے ساتھ کریئر کی جانب لوٹتے ہیں۔ نوجوان ملازمین کا کہنا ہے کہ ملازمت کرنے کا روایتی انداز انہیں پسند نہیں ہے، جس کے سبب وہ جلد دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ وہ اس قدر اکتاہٹ اور مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں کہ خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھانے کے بارے میں بھی سوچتے ہیں، ایسے میں مائیکرو ریٹائرمنٹ کا انتخاب ہی درست معلوم ہوتا ہے۔
مائیکرو ریٹائرمنٹ کے خطرات بھی ہیں۔ کریئر میں وقفے کے بعد ملازمت کے بازار میں دوبارہ داخل ہونے کی کوشش کرنے والے فرد کی تنخواہ پہلے سے کم ہوسکتی ہے۔ اس سے جسمانی اور ذہنی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔ یہ روایتی ریٹائرمنٹ میں کم آمدنی کا باعث بن سکتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ان خطرات کے باوجود اگر یہ دو نسلیں مائیکرو ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کررہی ہیں تو کمپنیوں کو اپنی حکمت عملیاں اور ورک کلچر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اس لئے بھی اہم ہے کہ مستقبل کی معمار یہی دونوں نسلیں ہیں۔ ہر دور میں تبدیلیاں آتی ہیں اور تبدیلی ہی انقلاب لاتی ہے۔ اگر نسل نو کو تبدیلیاں نہ کرنے دینے یا انہیں روایتی طریقوں میں زبردستی ملانے کی کوشش کی جائے گی تو بہت سے تخلیقی کام رُک جائیں گے۔ بہت سے قابل افراد ورک فورس سے علاحدہ ہوجائیں گے۔ تخلیقی اور سائنسی ذہن اپنی ذہانت کے جوہر نہیں دکھا سکیں گے۔ اداروں کو وقت کے ساتھ اپنے آپ کو بدلنا ہوگا۔ انہیں کام کرنے کی ایسی جگہ ترتیب دینی ہوگی جہاں ملازمین کو آزادانہ ماحول میں کھلے ذہن کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملے۔
خیال رہے کہ ہندوستان کی افرادی قوت میں ۲۷؍ فیصد جین زی ہیں۔ یہ تعداد ۲۰۳۰ء تک ۳۰؍ فیصد ہوجائے گی۔ عالمی سطح پر افرادی قوت میں ۷۵؍ فیصد جین زی ہیں۔ اسی طرح ہندوستان کی افرادی قوت میں ۲۷؍ فیصد جین زی ہیں جو ۲۰۳۵ء تک ۳۱؍ فیصد ہوجائیں گے۔ فی الوقت ہندوستان کے ورک فورس میں ۶۵؍ سے ۷۰؍ فیصد میلینیئلس ہیں۔ اب کمپنیوں کو نئی نسل کی منفرد ضروریات کو پورا کرنے کیلئے لچکدار عہدوں کی پیشکش پر غور کرنا چاہئے، جیسے جز وقتی کام، یا ورک فرام ہوم، ہائبرڈ ماڈل وغیرہ۔ ملازمت کی مناسب تربیت اور بڑی عمر کے کارکنوں کیلئے ٹیکنالوجی کو بہتر بنانا شمولیت کو فروغ دیتا ہے۔ کمپنیاں پُرکشش پیشکش، صحت کی دیکھ بھال یا مرحلہ وار ریٹائرمنٹ کے منصوبوں کے ذریعے بھی نسل نو کو کام کا بہتر تجربہ فراہم کرسکتی ہیں۔ چونکہ دنیا کا مستقبل ان نسلوں ہی کے ہاتھوں میں ہے، اس لئے ورک فورس سے نکلنے والے افراد کو ان کیلئے کام کی جگہ کو بہتر بنانا ہوگا۔