• Sun, 16 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

معاشیانہ: نو شوگر، زیرو شوگر، ہرب انفیوژڈ؛ ہندوستانی صارفین کے مشروبات کی بدلتی شکل!

Updated: November 16, 2025, 4:24 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

کووِڈ کے بعد کے دور میں لوگ صحت کی خاطر اپنی قوتِ مدافعت، جسمانی توازن، اور خوراک کی عادتوں پر زیادہ توجہ دینے لگے ہیں، شکر کے نقصان پر اب ہر محفل میں گفتگو ہوتی ہے۔

Picture: INN
تصویر:آئی این این
ایک زمانہ تھا جب شام کی چائے کے ساتھ میٹھے بسکٹ اور کوکیز لازمی ہوتے تھے، بعض دفعہ کولڈ ڈرنکس بھی ناشتے کا حصہ بن جاتی تھیں۔ لیکن آج کا ہندوستان بدل چکا ہے، یہاں کے شہری اب صرف ذائقے کے نہیں، صحت کے بھی دیوانے بن چکے ہیں۔ یہی وہ تبدیلی ہے جو ملک میں ’زیرو شوگر‘ اور ’ہرب انفیوژڈ‘ مشروبات کی ایک نئی منڈی کو جنم دے رہی ہے، جو نہ صرف تیزی سے بڑھ رہی ہے بلکہ عالمی مارکیٹ میں بھی اپنی پہچان بنا رہی ہے۔ سوشل میڈیا کے عام ہوتے ہی ہندوستان میں صحت سے جڑی آگاہی نے ایک سماجی تحریک کی شکل اختیار کر لی ہے۔ کووِڈ کے بعد کے دور میں لوگ اپنی قوتِ مدافعت، جسمانی توازن، اور خوراک کی عادتوں پر زیادہ توجہ دینے لگے ہیں۔ شکر کے نقصان پر اب ہر محفل میں گفتگو ہوتی ہے، اور نوجوان نسل خاص طور پر مصنوعی مٹھاس یا متبادل قدرتی اجزاء کو ترجیح دے رہی ہے۔ بڑے شہروں سے لے کر چھوٹے قصبوں تک، لوگ اب ’’زیرو شوگر ڈرنکس‘‘ کو فیشن سے زیادہ فہم کی علامت سمجھنے لگے ہیں۔
 
 
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ۲۰۲۳ء سے ۲۰۲۵ء کے درمیان ہندوستان میں زیرو شوگر اور ہربل بیوریج مارکیٹ کی سالانہ ترقی کی شرح تقریباً ۱۲؍  سے ۱۵؍ فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ بڑی کمپنیوں جیسے کوکا کولا، پیپسی کو، ڈبّا، اور بائیکا نے اپنی روایتی مصنوعات کو از سر نو ترتیب دینا شروع کیا ہے، مثلاً، ’’کوکا کولا زیرو شوگر‘‘ اور ’’پیپسی بلیک‘‘ اب صرف بڑے شہروں میں نہیں بلکہ ٹائر ۲؍ اور ٹائر ۳؍ شہروں میں بھی دستیاب ہیں۔ دوسری جانب، ہندوستانی برانڈز جیسے پیپر بوٹ، را پریسری اور کاپیوا نے ہرب انفیوژن مشروبات کو نیا چہرہ دیا ہے ، جہاں تلسی، آملہ، ہلدی، اشوگندھا، اور لیمن گراس جیسے اجزاء جدید بوتلوں میں بند کئے جا رہے ہیں۔
دنیا بھر میں ’’ہیلدی ڈرنکس‘‘ کا رجحان ہے مگر ہندوستان کی کہانی مختلف ہے۔ مغرب میں زیرو شوگر مشروبات کو زیادہ تر کیلوریز کم کرنے کے زاویے سے دیکھا جاتا ہے جبکہ ہمارے ملک میں یہ صحت، روایتی جڑی بوٹیوں، اور دیسی حکمت کے امتزاج کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی سرمایہ کار بھی ہندوستانی مارکیٹ میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ ۲۰۲۴ء میں سنگاپور اور جاپان کی کئی کمپنیوں نے ہندوستانی ہرب ڈرنک اسٹارٹ اَپس میں سرمایہ کاری کی ہے۔ انہیں یقین ہے کہ ملک میں صحت مند مشروبات کا مستقبل صرف مارکیٹ نہیں بلکہ ثقافت کا حصہ بننے جا رہا ہے۔
ایک دہائی پہلے تک ’’کولڈ ڈرنک‘‘ سن کر لوگوں کے ذہن میں کاربونیٹڈ سوڈا کی تصویر بنتی تھی مگر اب وہی لوگ ’’ہربل واٹر‘‘، ’’کمبوچا‘‘، ’’کولڈ بریو گرین ٹی‘‘ یا ’’الوفیرا بیوریج‘‘ مانگتے دکھائی دیتے ہیں۔اس رجحان نے برانڈز کو اپنی پالیسی، ذائقے اور مارکیٹنگ کے طریقے بدلنے پر مجبور کر دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مارکیٹ کی چمک صرف بڑی کمپنیوں تک محدود نہیں۔ چھوٹے اور متوسط درجے کے کاروبار بھی اس دوڑ میں شامل ہیں۔ گھریلو سطح پر بننے والے ’’ہربل سیرپ‘‘ یا ’’گُڑ بیسڈ ڈرنکس‘‘ اب آن لائن پلیٹ فارمز پر فروخت ہو رہے ہیں۔ ای کامرس نے ان کمپنیوں کو نئے گاہک دیئے ہیں، اور دیسی ذائقوں نے انہیں ایک منفرد شناخت۔ 
 
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں اس مارکیٹ کا حجم دو گنا بڑھ سکتا ہے۔ نوجوانوں کی بڑھتی آبادی، شہری طرزِ زندگی، اور فٹنس کلچر کے بڑھنے سے صحت مند مشروبات کی طلب میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ ممکن ہے کہ آئندہ نسل کیلئے’’زیرو شوگر‘‘ صرف ایک انتخاب نہ رہے بلکہ ’’نیا معمول‘‘ بن جائے۔ ہندوستان کی یہ کہانی صرف کاروباری کامیابی کی نہیں بلکہ شعور اور تبدیلی کی کہانی ہے۔ وہی ملک جہاں کبھی چائے اور شکر کا جوڑا ناگزیر سمجھا جاتا تھا، آج وہاں لوگ اپنی بوتلوں میں جڑی بوٹیاں بھر رہے ہیں۔ یہ تبدیلی بتاتی ہے کہ جب صارف شعور سے فیصلے کرے تو مارکیٹ بھی صحت مند ہو جاتی ہے۔ایک وقت تھا جب میٹھا پینا خوشی کی علامت سمجھا جاتا تھا مگر اب ’’میٹھا چھوڑنا‘‘ نیا فیشن بن چکا ہے۔ فٹنس انفلوئنسرز سے لے کر دادی نانی کے نسخوں تک، ہر کوئی صحت مند مشروبات کی بات کر رہا ہے۔ ہندوستان میں اب بوتل میں صرف ذائقہ نہیں، شعور بند کیا جا رہا ہے۔ اب گفتگو ہلدی، آملہ اور ڈیٹوکس کی ہو رہی ہے۔ یہ صرف پینے کی عادت نہیں بدل رہی بلکہ ایک پوری نسل کے طرزِ فکر اور فیشن کو ازسرِ نو تحریر کررہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK