Inquilab Logo

معاشیانہ: اسمارٹ فون مارکیٹ ۱۲؍ سال کے بعد ایپل کی بادشاہت

Updated: February 25, 2024, 3:13 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

اگر ایک عام شخص سے پوچھا جائے کہ اسمارٹ فون کی دنیا پر کون سی کمپنی کی حکمرانی ہے؟ تو اس کا ایک ہی جواب ہوگا۔ سیمسنگ یا ایپل۔ درحقیقت، ۲۰۱۰ء سے ۲۰۲۲ء تک اسمارٹ فون مارکیٹ پر سیمسنگ کی حکمرانی تھی۔ تاہم، ۲۰۲۳ء میں ایپل نے اس سے حکمرانی کا تاج چھین لیا۔ 

 Photo: INN
تصویر : آئی این این

اگر ایک عام شخص سے پوچھا جائے کہ اسمارٹ فون کی دنیا پر کون سی کمپنی کی حکمرانی ہے؟ تو اس کا ایک ہی جواب ہوگا۔ سیمسنگ یا ایپل۔ درحقیقت، ۲۰۱۰ء سے ۲۰۲۲ء تک اسمارٹ فون مارکیٹ پر سیمسنگ کی حکمرانی تھی۔ تاہم، ۲۰۲۳ء میں ایپل نے اس سے حکمرانی کا تاج چھین لیا۔ 
 دنیا میں پہلا جدید اسمارٹ فون ایپل نے ۲۰۰۷ء میں لانچ کیا تھا۔ ۲۰۰۷ء سے ۲۰۰۹ء تک اس شعبے پر ایپل کی اجارہ داری رہی۔ اس دوران دنیا کی دیگر موبائل فون کمپنیاں ایپل کو ٹکر دینے کی جدوجہد کرتی رہیں، اور پھر صرف ۲؍ سال بعد اس دوڑ میں سیمسنگ نے سبھی کو پچھاڑ دیا۔ سیمسنگ نے جارحانہ انداز میں اسمارٹ فون تیار کرنے شروع کئے۔ کم قیمت، اوسط قیمت، اعلیٰ قیمت، غرضیکہ ہر زمرے میں اس نے درجنوں اسمارٹ فون بنائے تاکہ غریب، متوسط اور امیر طبقہ کو اپنی جانب راغب کرسکے۔ یہی نہیں، اس نے الفابیٹ کمپنی کے اینڈرائڈسافٹ ویئر کو جس خوبصورتی سے استعمال کیا، ویسا گوگل آج تک نہیں کرسکا ہے جبکہ یہ سافٹ ویئر اسی کی ملکیت ہے۔ بہترین اور صارف دوست سافٹ ویئر نیز معیاری فون کی آمد نے اسمارٹ فون کے بازار میں ہلچل پیدا کردی اور صارفین کی بڑی تعداد سیمسنگ کی جانب متوجہ ہوگئی۔ 

یہ بھی پڑھئے: معاشیانہ: او ٹی ٹی؛ صارفین میں مقبول شعبہ اب بھی ’’منافع بخش‘‘ نہیں !

 ایپل اور گوگل، دونوں ہی اسمارٹ فون بنانے والی بڑی کمپنیاں ہیں لیکن یہ پریمیم فون بناتی ہیں۔ ان کے فون کی اعلیٰ قیمت انہیں صرف اعلیٰ طبقہ تک محدود رکھتی ہیں۔ غریب اور متوسط طبقہ اوپو، ویوو، ریڈمی، ریئل می اور سیمسنگ جیسے فونز خریدتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ دنیا کی ۸۰؍ فیصد سے زائد آبادی متذکرہ تین زمروں میں آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ۱۲؍ سال تک اسمارٹ فون کے شعبے پر سیمسنگ کی حکمرانی رہی۔ البتہ اس دوران اسمارٹ فون میں اختراعات ایپل کی جانب ہی سے ہوتی رہیں اور دیگر اینڈرائڈ کمپنیاں انہیں کاپی کرتے ہوئے اپنا کاروبار بڑھاتی رہیں۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ ایپل کے بانی اسٹیو جابس کے انتقال کے بعد ایپل کی مصنوعات میں ’نمایاں اختراعات‘ نہیں ہوئی ہیں اس کے باوجود صارفین، خاص طور پر اَپر مڈل کلاس میں اس کی مصنوعات مقبول ہورہی ہیں۔ اہم سوال یہ ہے کہ۲۰۲۳ء میں ایپل کے سب سے زیادہ اسمارٹ فون کیسے فروخت ہوئے؟ 
 فلپ کارٹ اور امیزون جیسی ای کامرس ویب سائٹس پر ایپل کے اسمارٹ فونز پر جتنی رعایتیں ملتی ہیں، اتنی کسی اور کمپنی کے فونز پر نہیں ملتیں۔ ان رعایتوں کے ذریعے ایپل ہندوستان میں اپنے صارفین کی تعداد بڑھانا چاہتا ہے، جس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوگیا ہے۔ ’ٹریڈ اِن‘ (پرانا فون فروخت کرکے آئی فون خریدیئے) کے ذریعے بھی ایپل کوشش کرتا ہے کہ دیگر کمپنیوں کے صارفین تھوڑا خرچ کرکے آئی فون خرید لیں۔ مالی اداروں اور بینکوں سے بھی ایپل مصنوعات پر پرکشش آفرز دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر پریمیم اسمارٹ فون کا مارکیٹ سائز بھی بڑھ رہا ہے۔ اس طرح ہندوستان سمیت متعدد ممالک میں اَپر مڈل کلاس اور مڈل کلاس بھی آئی فون خریدنے کے قابل ہوگئے ہیں۔ ۲۰۲۳ء کی آخری سہ ماہی میں ایپل نے ریکارڈ ۸۰ء۵؍ ملین آئی فون فروخت کئے اور اس طرح عالمی اسمارٹ فون مارکیٹ میں اس کا شیئر ۲۴ء۷؍ فیصد ہوگیا جبکہ اسی مدت میں ایپل کے سب سے بڑے حریف سیمسنگ نے ۵۳؍ ملین اسمارٹ فون فروخت کئے اور اس کا مارکیٹ شیئر گھٹ کر محض ۱۶ء۳؍ فیصد رہ گیا۔ 
 انٹرنیشنل ڈیٹا کارپوریشن (آئی ڈی سی) کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ اسمارٹ فون کا مارکیٹ سالانہ ۳ء۲؍ فیصد سے گھٹ رہا ہے۔ اپنی سالانہ کانفرس میں ایپل کے سی ای او ٹم کک نے کہا تھا کہ کمپنی کے منافع میں کمی آئی ہے مگر آئی فون کی فروخت بڑھی ہے۔ کمپنی کا سب سے منافع بخش پروڈکٹ آئی فون ہے اور کمپنی کے اکاؤنٹ میں سب سے زیادہ سرمایہ اسی نے جمع کیا ہے لیکن دیگر مصنوعات کی کم ہوتی مقبولیت ایپل کیلئے خطرہ ہے، لیکن بڑا خطرہ سیمسنگ کیلئے ہےجس کی ۱۲؍ سالہ بادشاہت ختم ہوگئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK