Inquilab Logo

معاشیانہ: امریکہ اور کنیڈا میں غیر قانونی تارکین وطن کا بڑھتا گراف

Updated: November 26, 2023, 1:57 PM IST | Shahebaz Khan

تارک وطن ، یعنی وہ شخص جو کسی وجہ سے اپنی جائے پیدائش یا اپنے ملک کو چھوڑ کر کسی دوسرے ملک میں رہائش اختیار کرلے۔

This picture is from the occasion when Donald Trump was ruling in America and Indian Prime Minister Narendra Modi was invited there as a guest, on this occasion Indian-Americans organized a grand event called `Howdy Modi`. Photo: INN
یہ تصویر اُس موقع کی ہے جب امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کا راج تھا اور ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی بطور مہمان وہاں مدعو تھے، اس موقع پر ہندوستانی نژاد امریکیوں نے ’ہاؤڈی مودی‘ کے نام سے ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا تھا۔ تصویر : آئی این این

تارک وطن ، یعنی وہ شخص جو کسی وجہ سے اپنی جائے پیدائش یا اپنے ملک کو چھوڑ کر کسی دوسرے ملک میں رہائش اختیار کرلے۔ تارکین وطن دو قسم کے ہوتے ہیں ، قانونی اور غیر قانونی۔ قانونی (لیگل) امیگریشن، قانونی طور پر کسی ملک میں داخل ہونے کا عمل ہے۔ اس میں بیرونی ملک کے قواعد و ضوابط پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ اس عمل میں تارکین وطن کو عارضی رہائش، مستقل رہائش یا شہریت کا درجہ دیا جا سکتا ہے۔ غیر قانونی (اِل لیگل) امیگریشن، غیر قانونی طور پر کسی ملک میں داخل ہونے کا عمل ہے۔ ایسے غیر ملکی افراد جن کے پاس کسی دوسرے ملک میں داخل ہونے کا درست ویزا یا دیگر امیگریشن دستاویزات نہیں ہوتیں ، وہ غیر ملکی تارکین وطن کہلاتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ بغیر چیکنگ کے ملک میں داخل ہوئے ہوں یا اپنے عارضی ویزا کی اجازت سے زیادہ دیر یہاں ٹھہرے ہوں۔
 کئی رپورٹوں میں واضح ہوا ہے کہ دنیا میں غیر قانونی تارکین وطن کا مسئلہ بڑھتا جارہا ہے۔ تاہم، ترقی یافتہ ممالک میں تارکین وطن کی آبادی میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں معمولی کمی آئی ہے۔ متعدد ممالک کے درمیان جاری خوں ریز جنگوں ، وباؤں ، بیماریوں اور نسلی تصادم سے بچنے کیلئے، مشکل حالات میں رہنے والے افراد ایسے ممالک کا رُخ کرتے ہیں جہاں امن و امان اور زندگی گزارنے کے بہتر مواقع دستیاب ہیں ۔ امریکہ اور کنیڈا کے بعد سب سے زیادہ تارکین وطن برطانیہ، جرمنی اور اٹلی میں ہیں ۔ وبائی حالات کے بعد متحدہ عرب امارات اور سعودی عربیہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد بھی بڑھی ہے۔ چونکہ یہ دونوں ممالک تیزی سے ترقی کررہے ہیں ، اسلئے یہاں کم پڑھے لکھے یا غیر تعلیم یافتہ افراد کو بھی آسانی سے چھوٹی موٹی ملازمتیں مل جاتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش اور بھوٹان جیسے ترقی پذیر یا غریب ممالک کے لاکھوں افراد اِن ممالک میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
 حال ہی میں شائع ہونے والی پیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی تیسری سب سے بڑی تعداد ہندوستانیوں کی ہے۔ یہاں ۷؍لاکھ ۲۵؍ ہزار ہندوستانی غیر قانونی طریقے سے آباد ہیں۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ ہندوستانی، امریکہ میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کیوں کررہے ہیں ؟ 
 ’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کہتی ہے کہ امریکی سرحدوں میں داخل ہونے کیلئے ہندوستانی اپنی جان تک کی بازی لگا دیتے ہیں ۔ نومبر ۲۰۲۲ء تا ستمبر ۲۰۲۳ء، امریکی سرحدوں میں داخل ہونے والے ۹۶؍ہزار ۹۱۷؍ ہندوستانیوں کو حراست میں لیا گیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ امریکہ میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے والے ہندوستانیوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ نومبر کے اوائل میں امریکی سینیٹرجیمس لیکفورڈ نے کہا تھا کہ ’’میکسیکو میں ایسے کئی کارٹلس قائم ہیں جو دنیا بھر کے افراد کو امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل کروانے کا جھانسہ دیتے ہیں۔ امریکی سرحد پر حراست میں لئے گئے ہندوستانیوں میں سے ۴۵؍ہزار افراد کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ملک یعنی ہندوستان میں جان کے خطرات لاحق ہیں ، اس لئے ہم امریکہ میں رہنا چاہتے ہیں۔ کنیڈا کی سرحد پر حراست میں لئے گئے ۳۰؍ہزار سے زائد ہندوستانیوں کا بھی یہی کہنا تھا کہ انہیں اپنے ملک میں خطرات لاحق ہیں ، اس لئے وہ کنیڈا میں رہائش اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ دی ہندو کی رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ ہندوستان کے مقامی پولیس اہلکار اور انتظامیہ سے بات چیت میں واضح ہوا ہے کہ ہندوستانیوں کو غیر قانونی طریقے سے دیگر ممالک میں بھیجنے کے معاملے میں گجرات اور پنجاب سر فہرست ہیں۔
 خیال رہے کہ ہندوستان سے امریکہ اور کنیڈا کا سفر آسان نہیں ہے۔ اس دوران مسافروں کو نقل و حمل کے برّی، بحری اور فضائی ذرائع کا استعمال کرنا پڑتا ہے، اور غیر قانونی سفر کی سختی بھی برداشت کرنی پڑتی ہے۔ اس کے باوجود لوگ سخت موسموں میں بھی سفر کی صعوبتیں جھیلنے کیلئے صرف اس لئے تیار رہتے ہیں کہ ترقی یافتہ اور امیر ممالک میں انہیں کریئر بنانے کے بے شمار مواقع ملیں گے۔ گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کرنے والے ایسے نوجوان جو قانونی طریقے سے ان ممالک میں داخل نہیں ہوپاتے، غیر قانونی راستہ اختیار کرلیتے ہیں ۔ امریکہ اور کنیڈا کی سرحدوں پر حراست میں لئے گئے ایسے کئی نوجوان ہیں جو محض بہتر مواقع اور ہندوستان میں مقیم اپنے خاندان کی کفالت کیلئے اور انہیں بہتر زندگی دینے کیلئے مہینوں کے سفر پر گامزن تھے۔ ایسے میں چند اہم سوال پیدا ہوتے ہیں ؟کیا ہندوستان میں ان نوجوانوں کے لائق کوئی کام نہیں تھا؟ کیا ہندوستانی کمپنیاں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن طلبہ کو ان کی تعلیم کے مطابق ملازمت نہیں دیتیں ؟ یا کم تنخواہیں دیتی ہیں ؟ یا ان کے پاس یہاں بہتر مواقع نہیں ہیں ؟یا ترقی یافتہ ممالک انہیں اچھے معیار زندگی کا متبادل دیتے ہیں ؟
 غیر قانونی تارکین وطن اپنے ممالک کے ساتھ اُن ممالک کی معیشتوں میں بھی اشتراک کرتے ہیں جہاں وہ غیر قانونی طور پر آباد ہیں۔ اس کے متعلق آئندہ ہفتے کا ’’معاشیانہ‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK