ریلائنس جیو کی آمد کے بعد ڈیٹا کے دام تیزی سے کم ہوئے اور اس کی کھپت میں اتنا اضافہ ہوا کہ آج سب سے زیادہ ڈیٹا استعمال کرنے والوں میں ہندوستانی پہلے نمبر پر ہیں
EPAPER
Updated: July 27, 2025, 1:12 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
ریلائنس جیو کی آمد کے بعد ڈیٹا کے دام تیزی سے کم ہوئے اور اس کی کھپت میں اتنا اضافہ ہوا کہ آج سب سے زیادہ ڈیٹا استعمال کرنے والوں میں ہندوستانی پہلے نمبر پر ہیں
تفریح کے بے شمار ذرائع ہونے کے باوجود ہندوستان میں ان سے لطف اندوز ہونے کا انداز تیزی سے بدل رہا ہے۔ سرکس، نکڑ ناٹک، میلے، ڈرامے اور سنیما گھروں میں فلمیں دیکھنے جیسے محدود تفریحی ذرائع کی مقبولیت اس وقت کم ہوگئی جب ہندوستانی گھروں میں ٹی وی اور انٹینا داخل ہوا۔ ۹۰ء کے عشرے کے اوائل میں ٹی وی بلیک اینڈ وہائٹ سے رنگین ہوا اور انٹینا کی مدد سے چلنے والے ۲؍ چینلز کی جگہ کیبل نیٹ ورک نے لے لی جس پر درجن بھر چینل دیکھے جاسکتے تھے۔ اس دوران تفریح کے روایتی ذرائع زیادہ متاثر نہیں ہوئے البتہ ٹی وی دیکھنے والوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا۔ مارکیٹ میں سیکڑوں چینلز متعارف کروائے گئے۔ ڈش ٹی وی، ٹاٹا اسکائی اور سن ڈائریکٹ جیسی کمپنیاں پُرکشش داموں اور عالمی چینلز کے ساتھ بازار میں داخل ہوئیں۔ ٹی وی کی فروخت سال بہ سال بڑھتی رہی اور ۲۰۱۵ء میں ہندوستان میں سب سے زیادہ یعنی ۱۴ء۵؍ ملین ٹی وی سیٹ فروخت ہوئے۔ اس کے بعد ٹی وی سیٹ کی فروخت کا زوال شروع ہوگیا۔ یہی وہ دور تھا جب ہندوستان میں اسمارٹ فونز کی فروخت بڑھنے لگی۔
اسمارٹ فونز پر گیمز اور فیس بک جیسے چند ایک سوشل میڈیا ایپ ہی دستیاب تھے۔ انٹرنیٹ مہنگا تھا اس لئے ڈیٹا کی کھپت محدود تھی۔ ۲۰۱۶ء میں ریلائنس جیو کی آمد کے بعد ڈیٹا کے دام تیزی سے کم ہوئے اور اس کی کھپت میں اتنا اضافہ ہوا کہ آج سب سے زیادہ ڈیٹا استعمال کرنے والوں میں ہندوستانی پہلے نمبر پر ہیں۔ ۲۰۱۶ء سے ۲۰۲۲ء کے درمیان دنیا ڈجیٹل محاذ پر مستحکم ہوئی اور اب کمزور ہونے کے بجائے دن بہ دن مضبوط ہورہی ہے۔ تفریح کے روایتی ذرائع اب بھی موجود ہیں لیکن ان سے محظوظ ہونے والوں کی تعداد دن بہ دن کم ہورہی ہے۔ اگر کبھی کبھار ’غلطی ‘ سے بڑھ بھی جاتی ہے تو اس کی وجہ ’’سوشل میڈیا‘‘ پوسٹس ہیں۔
میڈیا کمپاس کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں ٹی وی دیکھنے والوں کی تعداد میں تیزی سے کمی آرہی ہے۔ چار میں سے صرف ایک شخص ٹی وی ( ملک کی۲۵؍ فیصد آبادی) دیکھتا ہے جبکہ اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ وغیرہ پر مشمولات کی کھپت میں ۲۳؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ تحقیق کہتی ہے کہ ڈجیٹل ذرائع پر کھپت پر مردوں (۵۷؍ فیصد) کی تعداد زیادہ ہے۔ او ٹی ٹی ایپس نے سنیما گھر جانے یا ٹی وی دیکھنے کا رجحان کم کردیا ہے۔ غور کریں تو احساس ہوگا کہ اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ نے تفریح کے روایتی ذرائع کی مقبولیت کم کردی ہے۔ اسی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ نسل نو ٹی وی پر بمشکل اوسطاً ۹؍ منٹ گزارتی ہے۔ اسمارٹ فونز اور ڈجیٹل مواد لوگوں کی ترجیحات میں نمایاں تبدیلی کے موجب بنے ہیں۔ ایسے میں اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹی وی کا مارکیٹ آئندہ چند برسوں میں کریش ہوجائے گا؟
ٹی وی مارکیٹ کو کریش ہونے میں برسوں لگیں گے کیونکہ یہ اب بھی گھروں کیلئے تفریح کا ایک اہم آلہ خیال کیا جاتا ہے۔ چند منٹ ہی سہی لیکن ٹی وی دیکھنے کا شوق لوگوں میں ضرور ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندوستانیوں میں لگژری ٹی وی سیٹ خریدنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، یعنی بڑے اسکرین والے ٹی وی سیٹ جن میں اربوں رنگوں کو بہترین طریقے سے دیکھا جاسکے۔ ٹی وی کے مارکیٹ کو مضبوط کرنے کیلئے اب کمپیوٹر اسکرین کو ٹی وی سے جوڑ دیا گیا ہے۔ اسے ٹی وی بنالیں یا کمپیوٹر۔
سرکس اور ڈراما جیسے تفریح کے متذکرہ ذرائع کی صورتحال یہ ہے کہ ان کے قدر دان اب کم رہ گئے ہیں البتہ سوشل میڈیا کے دیوانے ایسے مقامات پر صرف اس لئے جاتے ہیں کہ شاٹس اور ریلز بنا کر دنیا کے سامنے اپنی ’’منفرد‘‘ شبیہ پیش کرسکیں۔ سوشل میڈیا اور اسمارٹ فون نے لوگوں کو ’’لمحے میں جینا‘‘ بھلا دیا ہے۔ اب لمحے میں جینا بھی اسمارٹ فون کے کیمرے کی مدد سے ہورہا ہے۔ اس کی مثال وہ کنسرٹس ہیں جہاں لوگ اپنے فون سے فنکار کے پرفارمنس کو ریکارڈ کرنے میں لگے رہتے ہیں، اور براہ راست اس کی طرف نہیں دیکھتے بلکہ کیمرے کے ذریعے اس پر نظریں جمائے رہتے ہیں۔ ایک جانب اے آئی انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کو متاثر کررہا ہے، دوسری طرف اسمارٹ فون کا پاورفل کیمرہ ’’لیو اِن دی مومنٹ‘‘ کو آہستہ آہستہ ختم کررہا ہے۔ انسانی آنکھیں اسمارٹ فون کے اسکرین پر ہوتی ہیں یا کوئی ’’واقعہ‘‘ ہونے کی صورت میں اسمارٹ فون کے کیمرے کے ذریعے دوسری طرف کا منظر ریکارڈ کرنے میں لگ جاتی ہیں۔ ڈجیٹل دنیا جتنی دلفریب معلوم ہوتی ہے اتنی ہی خطرناک بھی ہے، مگر اسکرین (ٹی وی) سے اسکرین (اسمارٹ فون) پر منتقل ہونے والے تفریح کی خاطر تمام خطرات کو ’’خطروں کے کھلاڑی‘‘ کی طرح نظر انداز کررہے ہیں یا ان سے ٹکرانے کی کوشش کررہے ہیں۔