Inquilab Logo

ہر شاعر سحری نہیں کہتا، کچھ ہی شعراء ایسے تھے جو سحری کہتے تھے

Updated: March 18, 2024, 12:45 PM IST | Ehsan-ul-Haq | Lucknow

سحری کہنے والے اکثر فلمی گانوں میں الفاظ بدل کر سحری بنا دیتے تھے اور ان گانوں کی دھن سحری پڑھنے میں استعمال کی جاتی تھی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

سحری جگانے والوں کا وہ زمانہ دل لکھنوی اور ہزار لکھنوی کا زمانہ کہلاتا تھا۔ وہ زمانہ دوسری جنگ عظیم کا تھا۔ اکثر راتوں میں ’’ بلیک آئوٹ‘‘ ہوا کرتا تھا جس کی مدت کبھی کبھی دو تین گھنٹے رہتی تھی۔ عام طور پر گھروں کی کھڑکیوں کے شیشوں پر سیاہ کاغذ لگا ہونے کی وجہ سے گھر کی روشنی باہر نہیں نکل پاتی تھی۔ یہ پوزیشن ۱۹۴۵ء تک رہی تھی۔ دل لکھنوی اور ہزار لکھنوی جب گرمیوں میں اپنی ٹولی لے کر نکلتے تھے تو عجب منظرہوتا تھا۔ دل زرق برق کرتا پائجامہ پہنے ہوتے تھے۔ ہاتھوں میں گھیرا بندی ہوتا گلے میں ہار اور ان کی آواز دو ردور تک جاتی تھی، وہ ساتھ میں پیٹرومیکس رکھتے تھے تاکہ جدھر جائیں وہ علاقے روشن ہو جائیں ۔ جدھر سے گزرتے تھے اُدھر کوئی پیشہ ور فقیر نہیں جاتا تھا۔ ان کی ٹولی جدھر سے گزرتی لوگ گھروں سے جھانکنے لگتے تھے کہیں چائے سے تواضع ہوتی تھی کہیں شربت پیش کئے جاتے۔ ہر محلہ میں رک کر سحری پڑھتے تھے، ان کے سازندے بھی کمال کے تھے۔ یہی کیفیت ہزار صاحب کی ٹولی کی تھی۔ وہ بھی خوب کہتے تھے اور خوب پڑھتے تھے۔ 
سحری جگانے والی ٹولیاں تیس چالیس اشخاص پر مشتمل ہوا کرتی تھیں اور سب تربیت یافتہ ہوتے تھے۔ ان لوگوں کو کون سا مصرعہ اُٹھانا ہے، کن لوگوں کو ترنم پیدا کرنا ہے وغیرہ کی تربیت سال بھردی جاتی تھی۔ بعض ٹولیوں کے لوگوں کا لباس بھی مخصوص ہوتا تھا۔ تربیت دینے کا یہ سلسلہ ماہ شعبان سے شروع ہوتا تھا۔ ۹ ؍بجے رات سے دیر رات تک مشق ہوا کرتی تھی۔ مختلف ٹولیوں کے اپنے نام ہوتے تھے۔ خود دل لکھنوی کی ٹولی تنظیم انجمن خیر المسلمین کے نام سے تھی جس کے دل صاحب صدر تھے، وہ سحری کہنے میں ماہر تھے۔ 
یہ ٹولیاں فرقہ وارانہ اتحاد اور یکجہتی کی مظہر ہوا کرتی تھیں ۔ ہندو نوجوانوں کی بڑی تعداد نہ صرف کسی نہ کسی انجمن سے وابستہ رہا کرتی تھی بلکہ جب سحری پڑھتی تھی تو ان کا خشوع خضوع دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ خیالی گنج (لکھنؤ)میں انجمن ابر رحمت کے نام سے ایک ٹولی تھی جس میں ہندو نوجوان ہی شامل تھے۔ 
سحری کی شاعری میں فضائل رمضان نظم کئے جاتے ہیں اور روزے، سحری اور افطار کا ذکر ہوتا ہے۔ ہر شاعر سحری نہیں کہتا اور ہر دور میں کچھ ہی شعراء ایسے تھے جو سحری کہتے تھے۔ سحری کہنے والے اکثر فلمی گانوں میں الفاظ بدل کر سحری بنا دیتے تھے اور ان گانوں کی دھن سحری پڑھنے میں استعمال کی جاتی تھی۔ 
سحری کی شاعری کیلئے دل لکھنوی اور ان سے پہلے کے جن شعراء کا ذکر ہوا اس کے علاوہ بعد کے شعراء میں معراج قدیر، ساجد صدیقی لکھنوی، صائم سیدنپوری، عبرت صدیقی، ہمسر قادری وغیرہ بہت مشہور ہوئے۔ بعض شعراء نے رمضان کے آخری دنوں کیلئے الوداع اور ’’ سلام ‘‘ کہا جس کو اس انداز میں پڑھا جاتا تھا کہ سننے والے پر رقّت طاری ہو جائے۔ سحری جگانے سے متعلق اکرام بھائی قصہ گویوں کے انداز میں محو گفتگو تھے کہ اتنے میں گھر سے چائے آگئی، گفتگو کا سلسلہ منقطع ہو گیا۔ چائے پینے کے بعد ہم نے پھر سحری سے متعلق گفتگو کو آگے بڑھانے کا اصرار کیا تو اکرام بھائی خاموش ہو گئے۔ چند منٹ کی خاموشی کے بعد پھر درخواست کی۔ اکرام بھائی چائے کا کپ ٹرے میں رکھتے ہوئے گویا ہوئے کہ ایک بار میں سب سن لینا چاہتے ہو کیا میاں ...آگے کیلئے بھی کچھ چھوڑ دو کم از کم اس بہانے اِدھر کا رخ تو کروگے ...آج کیلئے بس اتنا ہی، باقی زندگی رہی تو پھر کبھی۔ اتنا کہتے ہوئے اُٹھ کھڑے ہوئے ...دفعتاً مجھے ایسا لگا جیسے وہ قصہ سنانے کیلئے میرے انتظار میں  بیٹھے ہوں اور ماضی کی وہ دلچسپ داستان سنا کر مجھ سے رُخصت چاہتے ہوں ...مصافحے کیلئے ہاتھ بڑھایا تو سڑک تک میرے ساتھ آئے ہاتھ ملایا دعائیں دیں ...دوبارہ آنے کا وعدہ لینے کے ساتھ ہی مجھے رخصت کیا۔ 
اب ہمارا اگلا پڑائو امین آباد تھا۔ فتح گنج -گنیش گنج کی مصروف ترین سڑک سے گزر کر ہم امین آباد کی طرف بڑھ رہے تھے۔ بڑھتے قدموں کے ساتھ ہی بھیڑ بھی بڑھتی جارہی تھی ...’گڑ بڑ جھالا ‘ (خواتین کی آرائش و زیبائش کی مارکیٹ )پہنچ کر دیکھا تو یہاں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی۔ یہی حال رفیوجی مارکیٹ، ممتاز مارکیٹ اور موہن مارکیٹ کا تھا۔ امین آباد چوراہے پر پہنچ کردیکھا یہاں کچھ نوجوان خریداری سے فارغ ہو کر پرکاش کی قلفی سے لطف انددوز ہو رہے تھے اور کچھ’ ٹنڈے‘ کبابی کی طرف رخ کررہے تھے۔ سڑک کے کنارے کشمیری چائے کے اسٹال بھی سجے تھے، یہاں بھی لوگ اپنی باری کے منتظر تھے۔ رات گزر رہی تھی اور اس بھیڑ بھاڑ والے علاقے سے نکل کر ہم گھر کی طرف روانہ ہو گئے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK