Inquilab Logo

معاشیانہ: کساد بازاری کا اسٹارٹ اَپ ایکو سسٹم پر اثر

Updated: May 22, 2023, 5:28 PM IST | Shahebaz khan | Mumbai

ایک رپورٹ کے مطابق امسال برطانیہ میں مندی کے شدید ہونے کے ۷۵؍ فیصد خدشات ہیں، اسی طرح نیوزی لینڈ میں ۷۰؍ فیصد، امریکہ میں ۶۵؍ فیصد، جرمنی، اٹلی اور کینیڈا میں ۶۰؍ فیصد مندی کے خدشات ہیں

India has the largest ecosystem of startups after the US and China
امریکہ اور چین کے بعد ہندوستان میں اسٹارٹ اپس کا بڑا ایکو سسٹم تیا رہوا ہے

گزشتہ سال کے اوائل ہی سے خدشات ظاہر کئے جارہے تھے کہ ۲۰۲۲ء کے اواخر سے عالمی مندی کا آغاز ہوگا، اور کمپنیاں بڑے پیمانے پر ملازمین کی چھٹنی کریں گی۔ دنیا کی بیشتر بڑی کمپنیوں میں ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے، شرح سود میں اضافہ ہورہا ہے، اشیاء و خدمات کی مجموعی مانگ اور قوت خرید میں کمی آئی ہے، لبنان، سری لنکا، سوڈان، سرینام، زامبیا ، یوکرین اور روس دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہیں جبکہ امریکہ کے متعلق پیش گوئی کی گئی ہے کہ جون ۲۰۲۳ء تک دنیا کی امیر ترین ملک کی معیشت دگرگوں ہوگی۔ دنیا کے تقریباً تمام ممالک کی معیشتیں سست روی کا شکار ہیں۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ مندی کے بادل ۲۰۲۴ء کے وسط سے چھٹنا شروع ہوں گے۔
 گزشتہ دنوں ورلڈ آف اسٹیٹکس نے ٹویٹر پر دو پوسٹ جاری کئے۔ پہلے پوسٹ میں بلومبرگ کی ایک رپورٹ کو پیش کیا گیا۔ یہ پوسٹ دنیا کے مختلف ممالک میں کساد بازاری کے خدشات کے متعلق ہےجس میں بتایا گیا ہے کہ امسال برطانیہ میں مندی کے شدید ہونے کے ۷۵؍ فیصد (سب سے زیادہ) خدشات ہیں۔ اسی طرح نیوزی لینڈ میں ۷۰؍ فیصد، امریکہ میں ۶۵؍ فیصد، جرمنی، اٹلی اور کینیڈا میں ۶۰؍ فیصد مندی کے خدشات ہیں۔ اس فہرست میں دیگر بڑے ممالک فرانس، جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، روس، جاپان، جنوبی کوریا، میکسیکو، اسپین، سوئزر لینڈ، برازیل، چین، سعودی عرب اور انڈونیشیا (۲؍ فیصد خدشات) ہیں جبکہ صفر فیصد کے ساتھ ہندوستان واحد ملک ہے جہاں مندی کے خدشات بالکل نہیں ہیں۔
 اسی طرح دوسرے پوسٹ میں ورلڈ اکنامک آؤٹ لک کی رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ۲۰۲۳ء میں دنیا کے کون سے ممالک میں زیادہ پیداوار کے امکانات ہیں۔ اس فہرست میں ۵ء۹؍ فیصد کے ساتھ پہلے نمبر پر ہندوستان ہے۔ اس کے بعد چین (۵ء۲؍فیصد) اور انڈونیشیا (۵؍ فیصد) کا نمبر ہے۔ برطانیہ میں پیداوار کے امکانات منفی ۰ء۳؍ فیصد ہیں۔ 
 ان دونوں پوسٹ کو اب تک ۷۸؍ ہزار ہندوستانی لائیک کرچکے ہیں اور یہ تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔ بیرون ملک مقیم ہندوستانی طلبہ نے اس پوسٹ پر اظہار خیال کیا کہ ہندوستان کی حالت دنیا کے دیگر تمام ممالک کے حالات سے بہتر ہے اور ہندوستانی طلبہ کو امریکہ اور برطانیہ میں تعلیم مکمل کرلینے کے بعد ہندوستان لوٹ جانا چاہئے کیونکہ ہندوستان کو ’اسٹارٹ اَپس ہب‘ بھی کہا جارہا ہے اسلئے یہاں کاروبار کا آغاز کرنا زیادہ سود مند ثابت ہوگا۔ 
 یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ متذکرہ دو محاذوں پر ہندوستان کی حالت دیگر ممالک سے بہتر ہے۔ دوسری جانب، ایسے اعدادوشمار بھی جاری ہوئے ہیں جو الگ کہانی پیش کرتے ہیں۔ ۲۰۲۲ء کے موسم سرما سے لے کر اب تک ہندوستان کے ۹۸؍ اسٹارٹ اپس نے کم وبیش ۲۷؍ ہزار ملازمین کی چھٹنی کی ہے۔ یہ درست ہے کہ ہندوستانی کمپنیوں میں نئی بھرتیاں جنگی پیمانے پر نہیں ہورہی ہیں لیکن ملازمین کی چھٹنی کے معاملے میں ہندوستانی کمپنیوں کی شرح دیگر ممالک کی کمپنیوں سے اب بھی کم ہے۔ انڈین ٹیک اسٹارٹ اپ فنڈنگ کی حالیہ رپورٹ کہتی ہے کہ ہندوستان کے رجسٹرڈ اسٹارٹ اپس میں گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں کل ۱۲؍ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی تھی جبکہ امسال کی پہلی سہ ماہی میں بمشکل ۲؍ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
  ۲۰۱۶ء میں ملک میں ۴۷۱؍ اسٹارٹ اپس تھے جو ۲۰۲۲ء میں بڑھ کر ۷۲؍ ہزار ۹۹۳؍ ہوگئے۔ مارچ ۲۰۲۲ء تک اسٹارٹ اپس نے ۷؍ لاکھ سے زائد ملازمتیں پیدا کی تھیں۔ امریکہ اور چین کے بعد ہندوستان میں اسٹارٹ اپس کا بڑا ایکو سسٹم تیا رہوا ہے لیکن جب تک یہ کمپنیاں یونیکورن نہیں بن جاتیں ان کے ختم ہونے، نقصان میں رہنے یا ملازمتیں پیدا نہ کرنے کے خدشات رہیں گے کیونکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں ان میں سرمایہ کاری کی شرح بہت کم ہوگئی ہے۔ ملک میں مہنگائی عروج پر ہے، ملازمین کی چھٹنی جاری ہے، شہریوں کی قوت خرید کم ہوئی ہے لیکن عالمی سطح پر جاری ہونے والی رپورٹیں کہتی ہیں کہ ہندوستان میں کساد بازاری کے صفر فیصد خدشات ہیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK