Inquilab Logo Happiest Places to Work

پہلگام سانحہ کے بعد جموں کشمیر اسمبلی میں عمرعبداللہ کی حق بیانی نے دل جیت لیا

Updated: May 04, 2025, 1:10 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

ملک کے بیشتر غیر اردو اخبارات نے پہلگام حملہ کے بعد جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی اسمبلی میں کی گئی جذباتی تقریر کی خوب ستائش کی ہے۔

There was no fault of Chief Minister Omar Abdullah in this, yet he apologized and thus sent a good message. Photo: INN.
اس میں وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی کوئی کوتاہی نہیں تھی، پھر بھی انہوں نے معافی مانگی اور اس طرح ایک اچھا پیغام دیا۔ تصویر: آئی این این۔

ملک کے بیشتر غیر اردو اخبارات نے پہلگام حملہ کے بعد جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی اسمبلی میں کی گئی جذباتی تقریر کی خوب ستائش کی ہے۔ انہوں نے وادیٔ کشمیر کے عوام کے جذبات کی نمائندگی کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف کھل کر غصے کا اظہار کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اس سانحے کو سیاسی فائدے کیلئے استعمال نہ کرنے کا عزم بھی دہرایا۔ وزیر اعلیٰ کے خطاب کے بعد اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے بھی عمر عبداللہ کی خوب تعریف کی۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ان کی تقریر کو غیر اردو اخبارات نے کس طرح سے دیکھا ہے اور اس پر کیا کچھ لکھا ہے؟
مہلوکین کیلئے درد اور دہشت گردوں کیلئے غصہ بھی تھا
مراٹھی اخبار’سکال‘۳۰؍ اپریل کے اپنے اداریے میں لکھتا ہے کہ’’قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس نے ظاہر کردیا ہے کہ پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے نے جموں کشمیر کو کتنا گہرا زخم دیا ہے۔ اس خطے کی پوری معیشت کا دارومدار سیاحت پر ہے۔ دہشت گردوں نے اسے ہی تباہ کردیا ہے۔ اسمبلی اجلاس کے دوران سبھی عوامی نمائندوں کے چہرے اس بات کی گواہی دے رہے تھے۔ جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے ناقد کہتے ہیں کہ اگرچہ عمر سو فیصد ہندوستانی ہے لیکن وہ ۵۰؍ فیصد ہی کشمیری ہے۔ عمر عبداللہ نے اسمبلی میں جس طرح کا خطاب کیا، اس سے درج بالا مفروضہ بے بنیاد ثابت ہوا۔ عمر عبداللہ نے نہایت صبر کے ساتھ لیکن پر جوش تقریر میں عوام کو راحت دیتے ہوئے انہوں نے پورے ملک سے جموں کشمیر آنے والے کروڑوں سیاحوں کے ذہنوں میں دوبارہ اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ’ پہلگام واقعہ کا سیاسی فائدہ اٹھانے اور مرکزی حکومت سے مکمل ریاست کے مطالبہ کا یہ وقت نہیں ہے۔ ہماری سیاست اتنی نچلی سطح کی ہے۔ ‘لیکن اس کے ذریعہ انہوں نے بالواسطہ اپنے زخموں کا اظہار کردیا۔ دو بار اسمبلی انتخابات اور ایک بار لوک سبھا انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے والے عمر عبداللہ کے انداز، برتاؤ اور تقریر میں مثبت تبدیلی دیکھی گئی۔ روانی اور فصاحت ان کا خاصہ رہا ہے۔ اس کی تصدیق خصوصی اسمبلی اجلاس کے دوران ان کے پرجوش خطاب سے ہوئی۔ ان کی تقریر میں مرنے والے سیاحوں کیلئے درد اور دہشت گردوں کے خلاف غم وغصہ دونوں نظر آیا۔ ‘‘
عام کشمیریوں کے دل کی حسرت بیان کر دی
مراٹھی اخبار’مہاراشٹر ٹائمز‘ نے اداریہ لکھا ہے کہ’’پہلگام میں سیاحوں پر ہوئے حملے کے تناظر میں جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ کی جذباتی تقریر عام کشمیری شہریوں کے جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔ ان کا یہ کہنا کہ ’ایک میزبان کے طور پر میرا فرض تھا کہ سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بناؤں۔ میں ان کے اہل خانہ کو کیا جواب دوں ؟ ان سے کیسے معافی مانگوں ؟‘اسمبلی میں ایسے سوالات کو قائم کرکے انہوں نے عام کشمیریوں کے دل کی حسرت بیان کر دی۔ سبھی اراکین اسمبلی نے اس بزدلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ جموں کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہے۔ وہاں نظم ونسق کی ذمہ داری مقامی سرکار کے بجائے مرکزی حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ اس کے باوجود کشمیری عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے معافی مانگی۔ اس موقع کا فائدہ اٹھا کر مکمل ریاست کے درجہ کا مطالبہ نہیں کیا۔ ایک اور اہم مسئلے پر توجہ دلائی کہ دہشت گردوں کے خلاف عوام متحد ہوگئے ہیں لیکن بعض علاقوں میں دہشت گردوں کو عوام کے بعض طبقات کی ہمدردیاں حاصل ہیں یا کچھ جگہوں پر دہشت گرد عام لوگوں کو ڈرا دھمکا کر اپنا بنا لینے پر تنقیدیں ہوتی رہتی ہیں لیکن تاریخ میں پہلی بار سیاحوں پر بڑا حملہ کرکے عام کشمیریوں کی روزی روٹی چھینے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے صاف صاف کہا کہ ان حالات میں اب عام کشمیری دہشت گردوں کی حمایت نہیں کریں گے۔ ‘‘
عمر عبداللہ کےجذبے کی قدر ہونی چاہئے
ہندی اخبار’نوبھارت ٹائمز‘ نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ ’’پہلگام کے ذریعہ دہشت گرد ہندوستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنا چاہتے تھےلیکن پورے ملک اور جموں کشمیر کے ردعمل نے ایسا ہونے نہیں دیا۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب پوری وادی خوف اور خدشات کو پیچھے چھوڑ کر سڑکوں پر نکل آئی۔ کشمیریوں نے اس دہشت گردانہ حملے کو کشمیریت پرحملہ قرار دیا۔ ان کے یہی جذبات جموں کشمیر اسمبلی میں بھی نظر آئے۔ ایوان میں منظور کی گئی قرار داد میں یہ بات صاف صاف کہی گئی کہ اس طرح کی دہشت گردانہ کاروائیاں کشمیریت کی روح، آئین میں درج اقدار و اتحاد اور امن و آہنگی کے جذبے پر براہ راست حملہ ہیں۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے درست کہا کہ دہشت گردی کو عوام کے تعاون سے ہی ختم کیا جاسکتا ہے اور وہ وقت آگیا ہے۔ پہلگام سانحہ نے دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کو پوری طرح سے بے نقاب کردیا ہے۔ 
 وادی میں دہشت گردوں کے خلاف کی جانےوالی کارروائیوں کو ہرکسی کی حمایت مل رہی ہے۔ ایوان کے خصوصی اجلاس میں عمر عبداللہ کا یہ کہنا بھی بے حد اہم ہے کہ اس موقع پر وہ جموں کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ نہیں کریں گے، یہ مسئلہ نیشنل کانفرنس کے منشور کا حصہ ہے لیکن انہوں نے سیاست کو ایک طرف رکھ کر قومی مفاد کو ترجیح دی، جس کی سراہنا ہونی ہی چاہئے۔ ‘‘
وزیراعلیٰ نے مثبت اورمضبوط پیغام دیا 
انگریزی اخبار `لوک مت ٹائمز ` نے لکھا ہے کہ’’ پہلگام پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد جموں کشمیر اسمبلی نے امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ایک مضبوط پیغام دیا ہے۔ خصوصی اجلاس میں متفقہ طور پر پہلگام کے قتل عام کی مذمت کی گئی۔ اس حملے نے نہ صرف جموں کشمیر بلکہ پورے ملک کو صدمے، غصے اور غم میں مبتلا کردیا ہے۔ یہ ہولناک واقعہ عمر عبداللہ کی زیر قیادت بنی حکومت کے چھے ماہ بعد ہی رونما ہوا۔ اس وقت وزیر اعلی کیلئے سب سے بڑا چیلنج اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ جمہوری عمل کی بحالی سے حاصل ہونے والے فوائد ضائع نہ ہوں۔ سانحہ کے بعد کشمیری عوام اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بیک زبان دہشت گردی کی مذمت کی اور سیاحوں کا حوصلہ بھی بڑھایا۔ پہلی بار مساجد کے ذمہ داروں نے بھی مرنے والوں کی تعزیت میں ۲؍ منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے علی اعلان اعتراف کیا کہ وہ سیاحوں کو بحفاظت واپس بھیجنے کی ذمہ داری میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK