زیر نظرکالم میں یوم اساتذہ کی مناسبت سے ممبئی اوراطراف کے ۵؍ اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ سےگفتگو کی گئی اور ان سے پوچھا گیا کہ ان کے بہترین اورآئیڈیل ٹیچر کون ہیں اور کیوں ؟ اس کے بعد اُن اساتذہ سے بھی گفتگو کی گئی جنہیں طلبہ نے اپنا آئیڈیل قرار دیا۔ ان سے سوال کیا گیا کہ طلبہ کے نزدیک آپ مثالی ٹیچر ہیں ، تو آپ کو اس مقام تک پہنچانے میں آپ کے کس استاذ کا خاص کردار رہا ہے اور کیوں ؟ اس طرح اس کالم میں ایک ساتھ تین نسلوں کو جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔
’’شہناز مس کالہجہ بہت نرم ہے،اسلئے ان کی باتیں آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہیں ‘‘

طالب علم : شیخ ام کلثوم عبداللہ
جماعت: دسویں
اسکول: نورالاسلام اردو ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج، گوونڈی
مشغلہ: تقریر کرنا، مضمون نگاری اور کتابوں کا مطالعہ
خواب: طب کی تعلیم حاصل کرنا اور سرجن بننا
بہترین ٹیچر:شہناز عارف انصاری (اردو)
کیوں ؟: ان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے خود کو نصابی سرگرمیوں تک محدود نہیں رکھا ہے۔ ہم طلبہ کے بارے میں ہماری ٹیچر اتنا کچھ جانتی ہیں جتنا کہ ہم خود اپنے بارے میں نہیں جانتے۔ وہ ہماری صلاحیتوں کو پہچانتی ہیں اور اسے پروان چڑھاتی ہیں ۔ صحیح اورغلط کی پہچان کراتی ہیں اور اسلامی تعلیمات سے بھی ہمیں روشناس کراتی ہیں ۔ ان کا لہجہ بہت نرم ہے،اسلئے ان کی باتیں آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہیں ۔
ہمیں اس مقام تک صدیقی سر نے پہنچایا ہے: شہنازانصاری
خالق کائنات کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ہمیں اس قابل بنایا کہ میں اپنے طلبہ کو کچھ دے سکوں ۔ آج میں اگر کچھ ہوں تو اس کی وجہ ہمارے صدیقی سر ہیں جو اَب اللہ کو پیارے ہوچکے ہیں ۔ میں نے جونیئر کالج کی تعلیم برہانی کالج سے حاصل کی ہے، جہاں صدیقی سر ہمیں اردو پڑھایا کرتے تھے۔ ہمارے سرطلبہ کے تئیں بہت شفیق تھے، اسلئے ان سے کچھ پوچھنے میں ہمیں کبھی کوئی جھجھک نہیں ہوتی تھی۔ ویسے بھی وہ بچوں کے لیول پر آکر پڑھاتے تھے،اسلئے ان کی باتیں بہت آسانی سے ذہن نشین ہوجاتی تھیں ۔ وہ کالج میں صرف ڈیوٹی نہیں کرتے تھے بلکہ اپنے طلبہ کی ہمہ جہت ترقی کو اپنی ذمہ داری سمجھتے تھے اور اسی مقصد کو ذہن میں رکھ کر کالج آتے تھے۔ ان کی ایک اورخاص بات تھی۔ وہ اپنے طلبہ کے درمیان مساوات کا بہت خیال رکھتے تھے، کسی کو کم اور کسی کو زیادہ نہیں مانتے تھے۔
’’فوزیہ مس ڈانٹ ڈپٹ میں نہیں ، طلبہ کی حوصلہ افزائی میں یقین رکھتی ہیں ‘‘

طالب علم : شیخ ارسلان شکیل
جماعت: بارہویں سائنس
اسکول: نیشنل اردو ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج، کلیان
مشغلہ: سائنسی سرگرمیاں اور سائنسی مضامین کا مطالعہ
خواب: نیورو لو جسٹ بننا یا پھر ایئر فورس میں جانا
بہترین ٹیچر:فوزیہ محمد سہیل صدیقی (اردو)
کیوں ؟:فوزیہ مس کے پڑھانے کا انداز بہت اچھا ہے۔ وہ ڈانٹ ڈپٹ میں نہیں بلکہ طلبہ کی حوصلہ افزائی میں یقین رکھتی ہیں اور اس کی مدد سے ہم طلبہ میں اعتماد پیدا کرتی ہیں ۔ اگر ہم سے کوئی غلطی ہو بھی جائے تو برہمی کے اظہارکے بجائے نہایت مشفقانہ انداز میں ہمیں سمجھاتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ ہمیں یہ کام کس طرح سے کرنا چاہئے تھا۔وہ ہمارے ذہنوں میں یہ بات بہت آسانی سے بٹھادیتی ہیں کہ ایسا کوئی کام نہیں جو ہم نہیں کرسکتے۔ وہ خود بھی بہت محنت کرتی ہیں اور ہم طلبہسے بھی کافی محنت کرواتی ہیں ۔
فریدہ مس طلبہ کی ذہنی سطح تک پہنچ کر سمجھاتی تھیں :فوزیہ صدیقی
امریکہ کے سابق صدر بارک اوبامہ کا یہ قول صد فیصد درست ہے کہ اگر آج آپ کامیاب ہیں یا کامیابی کی راہ پر گامزن ہیں تو اس کا کریڈٹ آپ کے اُ ن اساتذہ کو جاتا ہے جنہوں نے آپ کو یہاں تک پہنچایا ہے۔ بالکل اسی طرح میری کامیابی بھی میری ٹیچر انصاری فریدہ معین کی مرہون منت ہے ۔میرے والد کھنڈ و ہ (مدھیہ پردیش) میں پوسٹل ڈپارٹمنٹ میں تھے،اسلئے میں بھی وہیں کی ایک ’بی اماں آباد ی بانو اردو پرائمری اسکول‘ میں زیر تعلیم تھیں جہاں فریدہ مس میری ٹیچر تھیں ۔ انہوں نے مجھے پہلی سے پانچویں جماعت تک مجھے تعلیم دی ہے اور اگر یہ کہوں تو غلط نہیں ہوگا کہ میری بنیاد مضبوط کی ہے۔ وہ ایک طالب علم کی ذہنی سطح تک پہنچ کر اسے پڑھاتی تھیں ، یہی سبب ہے کہ اُس وقت کی تعلیم مجھے آج بھی کام آرہی ہے۔
’’فرزین مس ایک ایک طالبہ پر خصوصی توجہ دیتی ہیں ‘‘

طالب علم : انصاری خالدہ سرفراز
جماعت: دسویں
اسکول: انجمن اسلام، سیف طیب جی گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج، بلاسس روڈ، ممبئی
مشغلہ: تقریر کرنا اورنصاب کے ساتھ ہی غیر نصابی کتابیں پڑھنا
خواب: سائنسداں بننا اور ریسرچ کرنا
بہترین ٹیچر:فرزین خان (سائنس)
کیوں ؟: یہ میری پسندیدہ ٹیچر اسلئے بھی ہیں کیونکہ یہ مجھے میرا پسندیدہ مضمون پڑھاتی ہیں ۔ چونکہ ہم دونوں کی پسند ایک ہے، اسلئے انہیں مجھے سمجھانے میں اور مجھے ان سے سمجھنے میں بڑی آسانی ہوتی ہے۔وہ ایک ایک طالبہ پر خصوصی توجہ دیتی ہیں اور جو کچھ بتاتی ہیں ،اس کا فالو اَپ بھی کرتی ہیں ۔ہم طالبات کچھ کہیں یا نہ کہیں ، اگر انہیں یہ بات محسوس ہوئی کہ کوئی بات ہماری سمجھ میں نہیں آئی تو وہ بلاتکلف دوبارہ پڑھاتی اورسمجھاتی ہیں ۔ وہ ہمارے ساتھ بہت شفقت سے پیش آتی ہیں ۔
اوگیش میڈم نے ہمیں چیلنجز سے نمٹنے کا ہنر سکھایا : فرزین خان

آج مجھ میں سائنس کا جو بھی ذوق و شوق ہے اور اس تعلق سے میرے اندر جو بھی تھوڑا بہت شعور پایا جاتا ہے ، اس کی ایک بڑی وجہ ہماری اوگیش میڈم ہیں جنہوں نے ہمیں مہاراشٹر کالج میں زولوجی کی تعلیم دی ہے۔ وہ کچھ اس طرح سے پڑھاتی تھیں کہ طلبہ میں اس مضمون کے تئیں دلچسپی پیدا ہوجاتی تھی۔انہوں نے ہمیں سکھایا کہ زمانے میں چیلنجز سے کس طرح نمٹا جاتا ہے۔ ان کی زندگی بہت متاثر کن رہی ہے، اسلئے وہ یہی خوبی ہم طلبہ میں بھی دیکھنا چاہتی تھیں ۔ بچوں کو پڑھاتے وقت وہ گھڑی نہیں دیکھتی تھیں بلکہ جب تک ان کی باتیں طلبہ کو ذہن نہیں ہوجاتی تھیں ، وہ اپنا لیکچر جاری رکھتی تھیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم ایک ایسا ہتھیار ہے جس کی مدد سے کوئی بھی جنگ جیتی جاسکتی ہے۔وہ مثالیں دے کر ہم طلبہ میں ہر طرح کے چیلنجز سے مقابلہ کرنے کی ترغیب پیدا کرتی تھیں ۔
’’رضوانہ مس طلبہ کی پریشانیوں کو دور کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتی ہیں ‘‘

طالب علم : چودھری انشاء محمد جعفر
جماعت: نویں
اسکول: عبداللہ پٹیل اردو ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج، کوسہ،ممبرا
مشغلہ: کتابوں کا مطالعہ
خواب: ڈاکٹر بننا
بہترین ٹیچر:انصاری رضوانہ لئیق احمد (اردو)
کیوں ؟: ٹیچر تو سبھی ہی اچھی ہوتی ہیں لیکن ہماری رضوانہ مس کی جو خوبیاں انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہیں ، وہ ان کی طلبہ کے تئیں شفقت و محبت ہے۔ وہ صرف ایک ٹیچر نہیں ہیں بلکہ ایک ماں کی طرح ہم طالبات کی ہر پریشانی کاخیال رکھتی ہیں اورانہیں دور کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتی ہیں ۔ نصابی تعلیم میں تو خیر اُن کا کوئی جواب ہی نہیں ہے لیکن غیرنصابی سرگرمیوں میں بھی وہ ہمارا پورا خیال رکھتی ہیں اور کوشش کرتی ہیں کہ ہم ہر میدان میں سرخروئی حاصل کریں ۔
فاطمہ انیس نے ہمیں ڈسپلن کے ساتھ بہت کچھ سکھایا ہے: انصاری رضوانہ لئیق احمد

میری ابتدائی تعلیم انجمن خیرالاسلام گرلز ہائی اسکول، مدن پورہ میں ہوئی ۔ اگر میں اسے اپنی خوش بختی تصور کروں کہ میں نے ماہر تعلیم فاطمہ انیس کو دیکھا ہے اور اس پر فخر کااظہار کروں کہ مجھے فاطمہ انیس نے پڑھایا ہےتو شاید غلط نہیں ہوگا۔ اُس وقت وہ وہاں کی پرنسپل تھیں لیکن ان کی نظر ایک ایک طالبہ پر رہتی تھی۔ وہ ڈسپلن کی بہت پابند تھیں ۔ میں نے ڈسپلن اورنظم و ضبط کی جو پابندی ان سے سیکھی ہے، آج میں وہی اپنے بچوں کو لوٹا رہی ہوں ۔ انہوں نے ہی ہمیں بتایا کہ ڈسپلن کے ساتھ شفقت و محبت کا تال میل کس طرح ہونا چاہئے۔ وقت کی پابندی اُن کا خاصہ تھا۔ اسکول تو خیر وہ وقت پر آتی ہی تھیں ، ان کے تعلق سے کہاجاتا ہے کہ وہ شادیوں میں بھی وقت پر پہنچ جاتی تھیں ۔ بسا اوقات وہ میزبان سے پہلے ہی پہنچ جاتی تھیں ۔ وہ بے شمار خوبیوں کی مالک تھیں جن میں سے ایک اِمتیازی خوبی اُن کی جرأت مندی اورحق گوئی و بے باکی تھی۔
’’صوفیہ مس کے پڑھانے اور سمجھانے کا انداز بہت اچھا ہے‘‘

طالب علم : انصاری قنوت توفیق
جماعت:بارہویں
اسکول: رئیس ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج، بھیونڈی
مشغلہ: مضمون نویسی اور شعرو شاعری
خواب: آئی اے ایس افسر بننا
بہترین ٹیچر:صوفیہ فیاض مومن (اردو)
کیوں ؟: صوفیہ مس کے پڑھانے کا انداز بہت اچھا اورپیارا ہے۔ وہ ایک بار جو پڑھادیتی ہیں ، وہ ہمیں اس قدر ازبر ہوجاتا ہے کہ دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کا صرف ایک باراعادہ کافی ہوتا ہے۔وجہ یہ ہے کہ وہ روایتی طریقے سے لیکچر نہیں لیتیں بلکہ ایک ایک سبق کو کہانی کی طرح پڑھاتی ہیں ۔ وہ ہماری پسندیدہ ٹیچر اسلئے بھی ہیں کہ ہم طالبات کے ساتھ ان کا رویہ بالکل دوستا نہ رہتا ہے جس کی وجہ سے ہم بلا جھجھک ان سے اپنی بات کہہ لیتی ہیں ۔ان کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ ہمیشہ مسکراتی رہتی ہیں ۔ ان کے تعلق سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ ان کی مسکراہٹ کبھی چھٹی پر نہیں ہوتی۔
رفیع سر پڑھاتے نہیں تھے، شخصیتوں کو سنوارتے تھے: صوفیہ مومن

رفیع سر سے میں نے رئیس ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے۔ اگر میں یہ کہوں تو غلط نہیں ہوگا کہ میری صلاحیتوں کو سب سے پہلے انہوں نے ہی پہچانا اور مجھے موقع دیا ۔اسی کا نتیجہ ہے کہ آج میں اپنی ہی مادر علمی میں معلمی کی ذمہ داریاں نبھا رہی ہوں ۔رفیع سر میں بے پناہ خوبیاں ہیں ۔ انہیں صرف ’ممتاز آوازاور منفرد لب و لہجے‘ کے حوالے سے نہیں جانا جاتا بلکہ ان کا طریقہ تدریس بھی بہت پیارا تھا۔ ان کا لیکچر احمد فراز کے اس مصرعہ کہ ’’سنا ہے! بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں ‘‘ کے مانند ہوتا تھا کہ سنو تو بس سنتے ہی جاؤ .... اورساری باتیں ذہن نشین بھی ہوتی جاتی تھیں ۔ وہ ہم طلبہ کے ساتھ مشفقانہ رویہ رکھتے تھے اورآج بھی رکھتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی ہماری ’گاڑی‘کہیں پھنستی ہے تو ہم رفیع سرہی سے رابطہ کرتے ہیں ۔