Inquilab Logo

تکنالوجی اور زبان وادب

Updated: October 11, 2020, 11:16 AM IST | Editorial

اردو زبان و ادب کی ترویج میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا کردار اب کسی تعارف کا محتاج نہیں رہا۔ تکنالوجی کے جانکار ہی نہیں، اب عام انسان بھی اردو کی تحریریں سافٹ کاپی کی شکل میں پڑھ رہے ہیں

Tech and Language - PIC : INN
ٹیک اور زبان ۔ تصویر : آئی این این

اردو زبان و ادب کی ترویج میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا کردار اب کسی تعارف کا محتاج نہیں رہا۔ تکنالوجی کے جانکار ہی نہیں، اب عام انسان بھی اردو کی تحریریں سافٹ کاپی کی شکل میں پڑھ رہے ہیں۔ کسی نے سوچا نہیں تھا کہ ایسا انقلاب آئیگا جو حالات کو یکسر بدل دے گا۔ اس بڑی تبدیلی کا جتنے بڑے پیمانے پر خیرمقدم کیا جانا چاہئے خوشی کی بات ہے کہ خیرمقدم ویسا ہی ہوا ہے۔ لوگ باگ اردو میں پیغامات بھیجتے ہیں خواہ وہ ایس ایم ایس کی شکل میں ہو یا وہاٹس ایپ کے ذریعہ۔ اردو زبان کو ای میل سے ہم آہنگ ہوکر بھی اب کئی سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ پیغام رسانی کے ان ذرائع میں اتنی سہولت ہے کہ ماضی کے ادوار کی خط نویسی، بہت خوشگوار سہی، مگر یاد بن کر رہ گئی ہے۔ تکنالوجی سےدیگر زبانیں بھی بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہیں مگر یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ اکثر معاملات میں پیچھے رہ جانے والے اہل اردو تکنالوجی کے استعمال میں پیچھے نہیں ہیں۔ جن قارئین کو اس حقیقت کا علم نہیں، انہیں یہ جان کر دیسی زبانوں سےعوام کی انسیت کا اندازہ ہوگا کہ تکنالوجی کو بروئےکار لاتے ہوئے باہمی رابطہ انگریزی سے زیادہ دیسی زبانوں میں کیا جا رہا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک کے عوام کو اپنی مادری و علاقائی یعنی غیر انگریزی زبانوں سے آج بھی بڑی محبت ہے، مگر اس محبت پر انگریزی کو کچھ اس طرح مسلط کیا گیا کہ لوگ باگ اس کے جھانسے میں آگئے۔ خیر، ہم دیسی زبانیں بمقابلہ انگریزی کی بحث کی طرف نہیں جانا چاہتے اس لئے لوٹ کر اپنے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں جو زبانوں کے فروغ میں تکنالوجی کی حیرت انگیز مدد سے متعلق ہے۔ بات صرف ایس ایم ایس، وہاٹس ایپ اور ای میل تک محدود نہیں ہے۔ اردو متن نویسی سے لے کر ویڈیو کانفرنسنگ ایپس کے ذریعہ ویبنار تک، اہل اردو تکنالوجی کا خوب خوب استعمال کررہے ہیں۔ زوم جیسے ایپ کسی زبان کے نہیں اور ہر زبان کے ہیں۔ جس زبان کے لکھنے بولنے والے ان ایپس کا استعمال کرنا چاہیں وہ ان کیلئے کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کا دور کوئی خوشگوار دور نہیں تھا مگر اس دور میں ویبناروں کو پھلنے پھولنے کا جو موقع ملا وہ شاید عام حالات میں نہ ملتا۔ دیگر زبانوں کے لوگوں کی طرح اردو والوں نے بھی اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔
 تکنالوجی ہی کی مدد سے اردو کتابوں بالخصوص نادر و نایاب کتابوں اور رسالوں کی سافٹ کاپی قارئین کو فراہم کرنے میں اردو کے متوالوں نے بڑا کام کیا ہے۔ سب سے بڑی مثال ’’ریختہ‘‘ کی ہے جس نے شاعروں، ادیبوں کا تعارف، ان کی تخلیقات، مختلف موضوعات پر کتابیں، ادبی و علمی رسالے ریختہ ڈاٹ آرگ پر کچھ اس انداز میں سجا دیئے ہیں جیسے کوئی بہت بڑی لائبریری ہو جس کے حسن انتظام پر لوگ عش عش کرتے ہوں۔ ریختہ کی کامیابی کا ایک ثبوت یہ ہے کہ اس سے استفادہ کرنے والوں میں غیر اردو عوام کی بھی بہت بڑی تعداد ہے۔ اردو زبان و ادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کرنے والی اور بھی کئی ویب سائٹس ہیں جن کے توسط سے اہل اردو کئی ایسی کتابیں پڑھنے کے قابل ہوئے جو انہیں میسر نہیں تھیں۔ یہ بڑا کام ہوا ہے جو جاری و ساری ہے۔
 کتابوں کےقدر دانوں کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ کسی ویب سائٹ پر جاکرہی کتاب کا مطالعہ کریں یا اُسے ڈاؤن لوڈ کریں بلکہ کئی ادارے  اور افراد  یہ خدمت رضاکارانہ طور پر انجام دے رہے ہیں چنانچہ وہ شائقین تک کتابوں کے پی ڈی ایف روانہ کردیتے ہیں۔اس طرح ہینگ لگتی ہے نہ پھٹکری اور رنگ  چوکھا آتا ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ کتابیں تلاش کی جائیں ، طلب کی جائیں ، پڑھی جائیںاور کتابوں کا ذوق رکھنے والوں تک پہنچائی جائیں جیسا کہ عرض کیا گیا یہ سب تکنالوجی کی مرہون منت ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK