Inquilab Logo

کشتی فیڈریشن کی دُنیا کا ’باہوبلی‘ آج بھی آزاد،خاتون پہلوانوں کوانصاف کاانتظار

Updated: December 31, 2023, 3:01 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

`بیٹی پڑھاؤ،بیٹی بچاؤ کا دل فریب نعرہ لگانے والی پارٹی کے رکن پارلیمان اور کشتی فیڈریشن آف انڈیا کے سابق صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر ایک سال قبل ملک کے ممتاز پہلوانوں نے جنسی ہراسانی کا سنگین الزام عائد کیا تھالیکن حکومت کی پشت پناہی کے سبب ان کا بال بھی بیکا نہیں ہوا البتہ حکومت ہی کے اشارے پر انہوں نے فیڈریشن سے علاحدگی ضرور اختیار کرلی تھی۔

Brij Bhushan Singh. Photo:  INN
برج بھوشن سنگھ۔ تصویر: آئی این این

`بیٹی پڑھاؤ،بیٹی بچاؤ کا دل فریب نعرہ لگانے والی پارٹی کے رکن پارلیمان اور کشتی فیڈریشن آف انڈیا کے سابق صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر ایک سال قبل ملک کے ممتاز پہلوانوں نے جنسی ہراسانی کا سنگین الزام عائد کیا تھالیکن حکومت کی پشت پناہی کے سبب ان کا بال بھی بیکا نہیں ہوا البتہ حکومت ہی کے اشارے پر انہوں نے فیڈریشن سے علاحدگی ضرور اختیار کرلی تھی۔ اس کے بعد ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے نئے سرے سے انتخابات کروائے گئےجس میں کھلے عام دھاندلی کرکے برج بھوشن سنگھ کے وفادار سنجے سنگھ کو صدر منتخب کرلیا گیا۔اس مبینہ دھاندلی سے دل برداشتہ اولمپک چمپئن پہلوان ساکشی ملک نے کشتی کو ہی الوداع کہہ دیا وہیں دوسرے دن دیگر پہلوانوں نے بطور احتجاج اپنے ایوارڈ واپس کرنا شروع کردیئے۔ اس صورتحال سے پریشان مرکزی حکومت نے اپنی خفت مٹانے کیلئے نومنتخب ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کی پوری باڈی کو معطل کردیا۔آئیے دیکھتے ہیں کہ مراٹھی اخبارات نے اس بارے میں کیا کچھ لکھا ہے۔
سامنا(۲۶؍دسمبر)
 اخبار اپنے اداریے میں لکھتا ہے کہ ’’مرکزی حکومت نے بالآخر نو تشکیل شدہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کی پوری کمیٹی کو معطل کردیا۔ تاخیر ہی سے سہی مودی سرکار کو کم از کم اپنی غلطی کا احساس تو ہوا۔پچھلے ایک سال سے ریسلنگ فیڈریشن کے سابق صدر اور اولمپک میڈلسٹ پہلوانوں کے درمیان زبردست رسہ کشی جاری تھی۔ساکشی ملک ٬بجرنگ پونیا اور دیگر پہلوان خواتین کے جنسی استحصال کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں ۔ پہلوانوں نے انصاف کیلئے ہر ممکن طریقہ سے احتجاج کیا تاہم مودی سرکار کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ گزشتہ سال جنتر منتر پر خاتون پہلوانوں کے پُر امن احتجاج کو دہلی پولیس نے جبراً ختم کردیا تھا۔آدھی رات کو پولیس نے بزور طاقت پہلوانوں کے احتجاج کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔اس احتجاج کو دبانے کیلئے مودی سرکار نے دہلی پولیس کا سہارا لیالیکن ان سب کے باوجود خاتون پہلوانوں کا حوصلہ پست نہیں ہوا اور انہوں نے اپنی لڑائی جاری رکھی۔درمیان میں متنازع صدر برج بھوشن کو ہٹانے سے امید بنی تھی کہ معاملہ ٹھیک ہوجائے گالیکن حالیہ انتخابات میں سنجے سنگھ کی کامیابی سے پہلوانوں کا غصہ مزید شدت اختیار کرگیا۔کیونکہ سنجے سنگھ نہ صرف برج بھوشن کے قریبی ساتھی ہیں بلکہ متنازع بھی ہیں ۔اسلئے پہلوانوں کا مشتعل ہونا فطری تھا۔پچھلے ایک سال سے مودی سرکار پہلوانوں کے اعتراضات اور احتجاج پر تجاہل عارفانہ سے کام لے رہی تھی لیکن لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر وہ سمجھ گئی کہ یہ تنازع مہنگا پڑ سکتا ہے۔ اسلئے ریسلنگ فیڈریشن کے نومنتخب صدر سنجے سنگھ سمیت پوری باڈی کو معطل کردیا۔

یہ بھی پڑھئے: تین ریاستوں میں وزرائےاعلیٰ کے انتخاب میں بی جے پی اعلیٰ کمان کی من مانی

لوک مت(۲۶؍ دسمبر )
 اخبار لکھتا ہے کہ’’ خاتون پہلوانوں کے جنسی استحصال کے سنگین الزامات کے بعد وزارت کھیل کو حرکت میں آکر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کو تحلیل کرکے ایک انکوائری کمیٹی مقرر کرنی چاہئے تھی۔اُس وقت کے ریسلنگ فیڈریشن کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیمان برج بھوشن سنگھ سے وقت پر انتخابات نہیں کرائے جانے پر سوال پوچھنا چاہئے تھا لیکن افسوس کہ ایساکچھ نہیں ہوا۔عالمی ریسلنگ ٹورنامنٹ یا اولمپک ٹورنامنٹ جیتنے کیلئے اپنی پوری زندگی کو داؤ پر لگانا پڑتا ہے۔ حالیہ دنوں میں خاتون پہلوانوں کی نئی نسل پروان چڑھی جس میں ساکشی ملک ٬ونیش پھوگاٹ اور دیگر کھلاڑیوں نے پوری دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کی لیکن یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ریسلنگ فیڈریشن کے عہدیدار جن کو کشتی کی ترقی اور ترویج کی ذمہ داری دی گئی تھی، انہوں نے ہی خاتون پہلوانوں کا جنسی استحصال کیا۔گزشتہ سال خاتون پہلوانوں نے بی جے پی ایم پی برج بھوشن سنگھ کے خلاف جنسی زیادتی کے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا لیکن مودی سرکار نے اپنے لیڈر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔جب پانی سر سے اوپر ہوگیا تب وزرات کھیل نے پہلوانوں کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئےکشتی فیڈریشن کی نومنتخب باڈی کو معطل کردیا۔لیکن یہ ادھورا انصاف ہے کیونکہ خاتون پہلوانوں نے برج بھوشن سنگھ کے جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا ہے۔ اس پر وزرات کھیل نے ابھی تک کوئی موقف نہیں لیاجبکہ برج بھوشن سنگھ کو پہلے ہی حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کی جانی چاہئے تھی۔‘‘
لوک ستہ(۲۶؍دسمبر)
 اخبار نےاداریہ لکھا ہے کہ ’’وزرات کھیل نے تکنیکی بنیاد پرکشتی فیڈریشن کی نو تشکیل شدہ باڈی کو محض۲؍ دن کے اندر برخاست کردیا ہے۔کشتی فیڈریشن کی معطلی کی کارروائی سے یہ تاثر پھیلایا جارہا ہے کہ وزارت کھیل یا مرکزی حکومت نے پہلوانوں کی ناراضگی کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر اقدامات کئے ہیں لیکن ٬یہ مفروضہ ہے،اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس پورے معاملے میں سب سے اہم اعلان کشتی فیڈریشن کے سابق صدر برج بھوشن سنگھ نے کیا ہے کہ اب وہ ریسلنگ فیڈریشن سے دور رہیں گے۔انہیں بہت دیر بعد عقل آئی بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ انہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا۔بی جے پی صدر جے پی نڈا سے ملاقات کے بعد برج بھوشن سنگھ نے کشتی کے معاملوں سے سنیاس لینے کا اعلان کیا۔اس سے بآسانی اندازہ لگایا جا سکتاہے کہ ان کا گارڈ فادر کون ہے؟ برج بھوشن کے اعلان میں کئی معنی پوشیدہ ہیں ۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ اب برج بھوشن کا کشتی فیڈریشن سے کوئی تعلق نہیں رہے گا۔اسپورٹس کوڈ کے مطابق برج بھوشن کو تین میعاد مکمل کرنے کے ساتھ ہی فیڈریشن کی صدارت چھوڑ دینی چا ہئے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔بعدازاں خاتون پہلوانوں نے دنیا کے سامنے جنسی استحصال کی دردناک داستانیں سنائیں ، اس کے باوجود برج بھوشن پر کوئی اثر نہیں ہوا۔کشتی فیڈریشن کے انتخابات میں برج بھوشن کے دست راست سنجے سنگھ منتخب ہوئے۔اس جیت کے بعد برج بھوشن نے یہ باور کرانے کی کوشش کہ یہ جیت ان کی اپنی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK